سفید کوہ افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں خیبر ایجنسی اور کرم ایجنسی میں واقع ایک سلسلہ کوہ ہے۔ مقامی طور پر اسے سپین غر (یعنی سفید پہاڑی) کہا جاتا ہے،چونکہ سال میں زیادہ تر اس پہاڑ پر برف رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو سفید کوہ کہا جاتا ہے ۔

سفید کوہ جو مشرقی افغانستان سے شروع ہو کر شمال مغربی پاکستان میں داخل ہو جاتا ہے۔

متناسقات: 30°39′N 70°28′E / 30.650°N 70.467°E / 30.650; 70.467

کوہ سفید کرم ایجنسی کے لیے شمال کی جانب سے ایک قدرتی ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ شمال کی جانب سے کوہ سفید کے راستے کرم ایجنسی یا پاکستان میں داخل ہونا کافی دشوار ہے۔ کوہ سفید نے مزید شہرت نائن الیون کے بعد حاصل کی، جب اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے دیگر سینکڑوں دہشت گردوں نے کوہ سفید کے اندر موجود تورا بورا میں پناہ لی اور کئی ماہ تک اسی کو اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا۔ تورا بورا اسی پہاڑی سلسلے میں پاراچنار کے نواحی گاؤں زیڑان سے تقریباً 10 کلومیٹر ہوائی فاصلے پر واقع ہے۔

کوہ سفید دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں میں سے ایک اہم پہاڑی سلسلہ ہے، جسے پشتو میں سپین غر (کوہ سفید) کہا جاتا ہے اور اس کی سب سے بلند چوٹی کا نام "سی کارام" ہے، جو سطح سمندر سے 4761 میٹر (15620 فٹ) بلند ہے۔ سی کارام پاک افغان سرحد پر واقع پیواڑ اور تری منگل کے اوپر ایک چھتری کی حیثیت رکھتی ہے۔ جو پورا سال برف سے ڈھکی رہتی ہے۔ کوہ سفید افغانستان کے مشرق میں کئی اضلاع کو چیرتے ہوئے پاکستان کی شمال مغربی سرحد میں داخل ہوکر کرم ایجنسی کے عین شمال میں مغرب سے مشرق کی جانب گزرتا ہے۔ یہ سلسلہ پاکستان کے سرحدی صحت افزا مقام پاراچنار کو قدرتی طور پر افغانستان کے صوبے ننگرہار سے جدا کر دیتا ہے اور پھر پوری آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا خیبر اور اورکزئی ایجنسی تک پہنچ کر ختم ہوجاتا ہے۔

کوہ سفید کرم ایجنسی کے لیے شمال کی جانب سے ایک قدرتی ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ شمال کی جانب سے کوہ سفید کے راستے کرم ایجنسی یا پاکستان میں داخل ہونا کافی دشوار ہے۔ کوہ سفید نے مزید شہرت نائن الیون کے بعد حاصل کی، جب اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے دیگر سینکڑوں دہشت گردوں نے کوہ سفید کے اندر موجود تورا بورا میں پناہ لی اور کئی ماہ تک اسی کو اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا۔ تورا بورا اسی پہاڑی سلسلے میں پاراچنار کے نواحی گاؤں زیڑان سے تقریباً 10 کلومیٹر ہوائی فاصلے پر واقع ہے۔ اگرچہ کوہ سفید کے اطراف میں پاکستان اور افغانستان کے کئی چھوٹے بڑے شہر آباد ہیں۔ تاہم اس کے اطراف میں واقع قریب ترین شہر پاراچنار اور جلال آباد ہیں۔ لہذا اس کے شمال میں افغانستان کا مشہور شہر جلال آباد جبکہ جنوب میں پاکستان کا مشہور صحت افزا شہر پاراچنار واقع ہے۔

سال بھر برف سے مالا مال رہنے کی وجہ سے اس میں پانی کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔ لہذا یہ درجنوں چھوٹے بڑے دریاؤں کا منبع و سرچشمہ بھی ہے۔ جن میں سے کئی ایک شمال کی جانب افغانستان میں جبکہ مزید کئی پاکستانی علاقوں میں بہتے ہیں۔ کرم ایجنسی میں سے سب سے بڑے دریا، جس کا سرچشمہ کوہ سفید ہے، کا نام دریائے کرمان ہے۔ جسے مقامی طور پر کڑمان توئے یا مختصرا "کڑما توئے" کہا جاتا ہے۔ کڑمان توئے کے علاوہ (زیڑان خواڑ) دریائے زیڑان، ملانہ خواڑ، شاہین خواڑ، شلوزان توئے (دریائے شلوزان) اور سپینہ شگہ یا پیواڑ توئے کا سرچشمہ بھی کوہ سفید ہی ہے۔ کوہ سفید کی بلند چوٹیوں اور اس کے اندر موجود وادیوں میں بھی مختلف قومیں آباد ہیں۔ جن میں سپینہ شگہ میں خروٹی، خیواص میں شلوزانے، زیڑان کے علاقے چھپر میں لسیانی، بوغکی کے علاقے ڈھنڈ، کیناکئے وغیرہ میں شیعہ بُڈا خیل جبکہ پاڑہ چمکنی کے علاقے میں پاڑہ چمکنی کے مختلف قبیلے، خونی خیل، سنی بڈا خیل، لسیانی، خواجک وغیرہ آباد ہیں۔

پاڑہ چمکنی سے آگے مشرق کی جانب علاقے کو تیراہ کہا جاتا ہے، جس میں کرم ایجنسی کی جانب مسوزئی، علی شیر زئی اور اورکزئی قبائل آباد ہیں، جبکہ اس سے آگے اورکزئی کے دیگر قبائل مشتی، زائمشت اور آفریدی اقوام آباد ہیں۔ کوہ سفید قدرتی معدنیات کا سرچشمہ ہے، جس میں ایک اندازے کے مطابق یورینیم کے وافر ذخائر کے علاوہ جپسم، سوپ سٹون وغیرہ نیز عمارتی لکڑی کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ کوہ سفید کی بلند چوٹیوں اور وادیوں میں دیودار، دیار، چیڑھ اور پڑتل کے علاوہ زیتون اور بلوط کے درخت وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں اور اس کے اندر یا اطراف میں آباد قبائل انہی لکڑی کو بیچ کر بسر اوقات کرتے ہیں۔