سفید گھوڑے کا مندر

چین میں واقع بدھ مت کا پہلا مندر

سفید گھوڑے کا مندر (آسان چینی : 白马寺، روایتی چینی : 白馬寺، پینین: Báimǎ Sì؛ ویڈ–گیلز: Pai-ma szu ) روایات کے مطابق چین میں واقع بدھ مت کا پہلا مندر جو 68 عیسوی میں شہنشاہ مِنگ کی اعانت سے مشرقی سلطنت ہان کے دار الخلافہ لوویانگ میں تعمیر کیا گیا تھا۔[1][2][3]

یہ مقام قدیم ہان شرقی کے دار الخلافہ کی دیواروں کے باہر تقریباً 12-13 کلومیٹر (7.5-8.1 میل) کے فاصلے پر صوبہ ہینان میں لوویانگ کے مشرق میں واقع ہے۔ لوویانگ کے ریلوے اسٹیشن سے بس نمبر 56 یہاں تقریباً 40 منٹ میں پہنچاتی ہے۔[4]اگرچہ یہ مندر چین میں موجود دیگر مندروں کی نسبت چھوٹا ہے لیکن اس کے معتقد اسے چین میں بدھ مت کا گہوارہ مانتے ہیں۔[5] جنوب میں کوہ منگھن اور دریائے لوکوچے واقع ہیں۔[6]مندر کی مرکزی عمارت کو منگ (1368 تا 1644) اور قنگ (1644 تا 19) شاہی ادوار میں دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔[7] سال 1950 اور مارچ 1973 میں ثقافتی انقلاب کے بعد اس کی مرمت اور نئے سرے سے تزئین و آرائش کی گئی تھی۔

اشتقاقیات ترمیم

ہندوستان سے آئے دو راہبوں کو اس مندر میں ٹھہرایا گیا تھا۔اس مندر کو پائی-ما-سائی ("Pi-ma-sai")کہا جاتا تھاجس کے معنی سفید گھوڑے کا مندر کے ہیں ۔ پائی یعنی سفید، ما یعنی گھوڑا اور سائی یا سسائی (Ssi) یعنی مندر۔چینی زبان میں سسائی کا مطلب بدھ راہبوں کی قیام گاہ بھی ہے۔[8][9]

طرز تعمیر ترمیم

مندر کا رخ جنوب کی طرف ہے جو ایک مرکزی محور سے منسلک ہے جس کا آغاز ایک مرکزی داخلہ پھاٹک سے ہوتا ہے جہاں سے گزرنے کے بعد کئی صحن اور ہال آتے ہیں۔

ابتدائی تاریخ ترمیم

سال 258 میں پو ین (Po-Yen) نامی ایک شاہی کوچا راہب نے اس مندر میں ہی 6 بدھ متون کا ترجمہ چینی زبان میں کیا تھا۔

پیونی کا میلہ ترمیم

لوویانگ میں ہر سال 10 اپریل سے لے کر 25 اپریل تک پھولوں کا ایک میلہ منعقد ہوتا ہے جسے پیونی کا میلہ کہتے ہیں۔پیونی کا میلہ ایک اہم ترین تہوار ہے جس کی وجہ سے بے شمار لوگ لوویانگ شہر اور سفید گھوڑے کے مندر کی یاترا کو آتے ہیں۔اس میلے سے متعلق داستان میں بیان کیا گیا ہے کہ پیونی ایک پھول تھا جس نے سلطنت تانگ (Tang Dynasty) کی ملکہ وو(Wu)کے حکم پر سردیوں میں کھلنے سے انکار کر دیا تھا، اس پر ملکہ طیش میں آگئی کہ اس پھول نے اس کی حکم عدولی کر دی تھی۔چنانچہ اس نے حکم دیا کہ پیونی کو شیان سے لوویانگ بدر کر دیا جائے۔ لوویانگ میں پیونی کا میلہ اسی ملک بدری کی یاد میں منایا جاتا ہے۔[10]

حوالہ جات ترمیم

  1. David Leffman، Simon Lewis، Jeremy Atiya (2003)۔ Rough Guide to China۔ Rough Guides۔ صفحہ: 307۔ ISBN 1-84353-019-8 
  2. Yuheng Bao، Qing Tian، Letitia Lane (2004)۔ Buddhist Art and Architecture of China۔ Edwin Mellen Press۔ صفحہ: 84, 172۔ ISBN 0-7734-6316-X 
  3. Damien Harper (2007)۔ China۔ Lonely Planet۔ صفحہ: 462–463۔ ISBN 1-74059-915-2 
  4. Elmer, et al. (2009), p. 463.
  5. "White Horse Temple"۔ Buddha Channel۔ 27 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2010 
  6. "White Horse Temple"۔ China Culture۔ 20 دسمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2010 
  7. Cummings, et al. (1991) p. 283
  8. Das, Sri Sarat Chandra (2004). Indian Pandits in the Land of Snow. Kessinger Publishing. pp. 25–36. ISBN 1-4179-4728-4. Retrieved 2010-04-27
  9. Gregory, Peter N. (2002). Buddhism in the Sung. University of Hawaii Press. p. 41. ISBN 0-8248-2681-7. Retrieved 2010-04-30.
  10. Eugene Law (2004)۔ Intercontinental's best of China۔ 五洲传播出版社۔ صفحہ: 370۔ ISBN 7-5085-0429-1۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2010