فقرا اور درویشوں کا مسلک اور سلسلہ جس کے بانی حضرت علی کی نویں پشت میں سے ایک بزرگ ابو اسحاق شامی تھے۔ بعض روایات کے مطابق یہ بزرگ افغانستان کے شہر چشت میں مقیم ہوئے اور بعد میں شام میں اقامت پزیر ہوئے اور وفات پر وہیں دفن ہوئے۔

مضامین بسلسلہ

تصوف

ابو اسحاق شامی چشتی کے بعد سلسلہ چشتیہ کا فروغ خواجہ مودود چشتی کے ذریعہ بہت ہوا ان کے زمانے میں سلسلہ چشتیہ بلخ سے بغداد و ہند تک پہنچ چکا تھا اس لیے آپ کو سلسلہ چشتیہ کے امام طریقت اور شیخ الشيوخ بھی کہا جاتا ہے۔

بعض لوگ اس سلسلے کا بانی ابو احمد ابدال کو سمجھتے ہیں۔ جو افغانستان کے شہر چشت کے مشہور و معروف بزرگ ہیں۔ لیکن پاک و ہند میں اس سلسلہ کا مبلغ معین الدین چشتی کو کہا جاتا ہے۔ جن کے خلیفہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی تھے۔ ان کے خلیفہ بابا فرید الدین گنج شکر تھے۔

بابا فرید الدین گنج شکر کے مشہور و معروف چار خلیفہ ہوئے۔

1: علی احمد صابر کلیر

2: نظام الدین اولیاء

3: جمال الدین ہانسوی

4: بدرالدین اسحاق

سلسلہ چشتیہ صابریہ

یہ سلسلہ بابا فرید الدین گنج شکر کے خلیفہ علی احمد صابر کلیر سے چلا۔ ان کے پیروکار (چشتی صابری) کہلاے جاتے ہیں۔ یہ چشتیہ سلسلہ کی شاخ ہے جس میں بہت سے مشہور و معروف بزرگ بیعت ہوئے ۔


شمس الدین ترک پانی پتی:- آپ ایک عظیم شخصیت کے بزرگ تھے جو علی احمد صابر کلیر کی واحد خلیفہ تھے۔ جنھیں پانی پت کا شاہ ولایت کہا جاتا ہے اور ان کا مزار پانی پت میں واقع ہے ۔

جلال الدین محمود عثمانی پانی پتی:- آپ پانی پت کے ایک عظیم بزرگ تھے اور بو علی قلندر کو بہت عزیز رکھتے تھے۔ شمس الدین ترک کا پانی پت مقیم ہونے کے بعد آپ ان کی شہرت سے بہت متاثر ہوئے اور پھر بعد میں خلافت کا منصب حاصل کیا اور کبیر الاولیاء کے لقب سے مشہور ہوئے۔ ان کا مزار پانی پت میں واقع ہے


شیخ احمدعبدالحق ابدال :- آپ جن کے توسط سلسلہ چشتیہ صابریہ کو ایک نئی زندگی ملی اس وجہ سے آپکو مجدد سلسلہ چشتیہ صابریہ کہا جاتا ہے۔ آپ جلال الدین محمود عثمانی پانی پتی سے متاثر ہوکر بیعت ہوئے اور خلافت کا منصب حاصل فرمایا۔ آپکو شیخ العالم اور مخدوم ردولی کے لقب سے جانا جاتا ہے۔ ان کا مزار ردولی میں واقع ہے۔

شیخ احمد عارف چشتی ردولوی:- آپ نے اپنے والد محترم شیخ احمد عبد الحق ابدال سے خلافت حاصل فرما کر سلسلہ چشتیہ صابریہ کو آگے بڑھانے کا کام کیا ۔ آپ نے اپنے والد محترم سے تعلیماتِ روحانیات کا بھرپور جام حاصل کیا تھا ۔ آپ کا مزار ردولی میں واقع ہے ۔

شیخ محمد چشتی ردولوی :- آپ نے اپنے والد محترم شیخ احمد عارف چشتی سے تعلیم اور تربیت حاصل کی اور خلافت کا منصب پاکر سلسلہ چشتیہ صابریہ کو آگے بڑھانے کا کام جاری رکھا۔

شیخ عبد القدوس گنگوہی :- آپ نے شیخ محمد چشتی کی تعلیمات سے متاثر ہوکر سلسلہ چشتیہ صابریہ میں داخل ہوئے اور خلافت کا منصب حاصل فرما کر گنگوہ میں قیام فرمایا ۔ آپ کو لقب سے شیخ قطب العالم کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ آپ شیخ محمد چشتی کے خلیفہ اور داماد بھی تھے ۔ آپ ایک عظیم شخصیت کے بزرگ ہیں جنہیں درگاہ مخدوم صابر کلیری کا پانچواں سجادہ نشین ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔

شیخ جلال الدین تھانیسری :- آپ سات سال کی عمر میں افغانستان کے بلخ سے ہندوستان تشریف لائے اور شیخ عبد القدوس گنگوھی سے وابستہ ہوئے ۔ آپ نے ان کی خدمات میں رہ کر ان سے تعلیماتِ روحانیات کا علم حاصل کیا ۔ آپ کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے شیخ عبد القدوس گنگوہی نے اپنی خلافت عطا فرمائی اور پھر بعد میں تھانسیر میں قیام پزیر ہوئے اور وہیں پر ان کا مزار ہے ۔

شیخ نظام الدین بلخی چشتی صابری :- آپ شیخ جلال الدین تھانیسری کے بھتیجے اور داماد تھے۔ آپ ان کی تعلیمات سے متاثر ہوکر سلسلہ چشتیہ صابریہ میں داخل ہوئے اور خلافت کا منصب حاصل فرما کر دین کے مبلغ بن گئے ۔۔ اپ کی دور ولایت میں شہزادہ سلیم نور الدین محمد جہانگیر آپ کا بڑا ہی معتقد تھا۔ انھوں نے ہی اسے ہندوستان کی بادشاہی کی بشارت دی تھی ۔

ابو سعید گنگوہی :- آپ سلسلہ چشتیہ صابریہ کے ایک عظیم بزرگ اور جلال الدین تھانیسری کے نواسے تھے ۔





سلسلہ چشتیہ نظامیہ

سلسلہ چشتیہ نظامیہ بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے عظیم المرتبت مرید خواجہ نظام الدین اولیاء کی جانب منسوب چشتی سلسلہ ہے پاکستان میں اس سلسلہ کے معتبر مکاتب میں پیر صاحب آف مہار شریف خواجہ نور محمد مہاروی خواجہ غلام فریدؒ کوٹ مٹھن شریف خواجہ پیر صاحب آف تونسہ شریف پیر پٹھان خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی ، پیر صاحب آف سیال شریف شمس الدین سیالوی اور پیر صاحب آف گولڑہ شریف قبلہ عالم خواجہ سید پیر مہر علی شاہ گیلانی خواجہ محمد یار فریدیؒ گڑھی اختیار خان رحیم یار خان معروف نام ہیں

سلسلہ طریقت چشتیہ

سلسلہ طریقت مودودیہ چشتیہ

سلسلہ چشتیہ کی مودودیہ شاخ کے بانی اور جد اعلیٰ خواجہ قطب الدین مودود چشتی ہیں، چشت سے ہجرت کے بعد سلسلہ چشتیہ کے اولیاء نے ہندوستان اور بلوچستان پاکستان کا رُخ کیا اور پشین (جو اُس وقت قندھار کا ایک ضلع تھا اور آج پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے) میں آباد ہو گئے، یہاں پر نظام الدین علی مودود چشتی کا مزا رہے، اس کے بعد اس سلسلہ کی ہجرت بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ ( شال کوٹ ) کی طرف ہوئی یہاں نقرالد ین شال پیر بابا مودود چشتی کا مزا رہے اور اِسی وادی کوئٹہ کے مغربی جانب ان کے فرزند ولی مودودی چشتی کرانی کا مزار بمقام کرانی ہے، کوئٹہ سے یہ سلسلہ بلوچستان کے شہر مستونگ پہنچتا ہے اور بمقام مستونگ سید شمس الدین ابراہیم پکیاسی مودود چشتی کا مزار ہے، اگلی منزل درہ ضلع بولان کا شہر ڈھاڈر ہے یہاں شمس الدین خواجہ ابراہیم پکیاسی کے نواسے ابراہیم پکیاسی مودود چشتی کا مزار ہے ۔

سلسلہ چشتیہ کی ابتدا ابو اسحاق شامی سے واسطہ در واسطہ قطب الدین مودود چشتی تک پہنچا اور شریف زند نی وعثمان ہارونی کے بعد معین الدین چشتی اجمیری کے ذریعے خرقہ ارادت اولیاء ہندوستان کی طرف چلا گیا مگر قطب الدین مودود چشتی سے ایک اور سلسلہ سلسلۂ مودودیہ چشتیہ کے نام سے شروع ہوا- طریقت سلسلۂ مودودیہ قطب الدین مودود چشتی کے نسب کے ذریعے چشت سے بلوچستان کے طرف منتقل ہوا - ان کے مشہور خلیفہ-

اور سلسلہ

ہندوستان میں سلسلہ چشتیہ مودودیہ کے بانی خواجہ اسد اللہ کنج نشیں چشتی مودودی ہیں، ان کے جد امجد خواجہ محمد جان چشتی شہر چشت سے ہجرت کر کے بھکر پنجاب پاکستان میں آباد ہو گئے تھے، نویں صدی ہجری میں ان کی نسل سے دو مشائخ خواجہ سید اسد اللہ کنج نشیں چشتی ان کے بیٹے خواجہ عبد اللہ چشتی نے بہار کا رخ کیا اور شیخ پورہ شریف ضلع نوادہ میں اپنی خانقاہ چشتیہ مودودیہ قائم کی جہاں آج بھی آپ کی اولاد مصروف رشد و ہدایت ہیں۔

حوالہ جات

  • [1] چشتی طریقہ
  • [2]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ soofie.org.za (Error: unknown archive URL) صوفی
  • [3] سلسلہ چشتیہ
  • [4]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ iranibook.com (Error: unknown archive URL) خواجگان چشت سيرالاقطاب: زندگينامه هاي مشايخ چشتيه ISBN 964-405-708-2
  • [5] طريقۀ چشتيه در هند و پاكستان و خدمات پيرواناين طريقه به فرهنگهاى اسلامى و ايرانى‎
  • [6] تذكار يكپاسى: سلسله چشتيه كے عظيم روحانى پيشوا شمس العارفين سيد خواجه ابراهیم یکپاسی مستونگ بلوچستان