سلطان علی لاکھانی ایک پاکستانی تاجر اور سابق سینیٹر ہیں جو لیکسن گروپ کے شریک بانی اور مکڈونلڈ پاکستان کے مالک ہیں۔ [1] وہ مارچ 1988 سے مارچ 1994 تک ایوان بالا پاکستان کے رکن بھی رہے۔

سلطان علی لاکھانی
رکن ایوان بالا پاکستان
مدت منصب
مارچ 1988 – مارچ 1994
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1948ء (عمر 75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گوندیا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان مسلم لیگ   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

وہ 24 جولائی 1948 کو بھارت کے مہاراشٹرا کے شہر گونڈیامیں پیدا ہوئے۔ [2] انھوں نے جامعہ کراچی سے معاشیات کی ڈگری حاصل کی۔

کیریئر ترمیم

سیاسی کیریئر ترمیم

وہ سندھ سے جنرل نشست پر پاکستان مسلم لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وہ مارچ 1988 سے مارچ 1994 کے درمیان سینیٹ کے رکن رہے۔ [2] [3]

انھیں 2000 میں قومی احتساب بیورو (پاکستان) کے حکم پر سابقہ وزیر اعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کا بزنس پارٹنر ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں کے پاس فاسٹ فوڈ چین میک ڈونلڈز (پاکستان) کی مشترکہ ملکیت تھی۔ انھیں مختلف بینکوں سے قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ [4] [5]

کاروباری کیریئر ترمیم

سلطان علی لاکھانی لیکسن گروپ کے مالک بھی ہیں اور پاکستان میں میکسیکو کے اعزازی قونصل بھی تھے۔ [2]

ایوارڈ اور پہچان ترمیم

2012 میں ، لاکھانی کو اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ہلال امتیاز (کریسنٹ آف ایکسی لینس) سے نوازا تھا۔ [6]

حوالہ جات ترمیم

 

  1. "Debts deal frees detained Pakistani tycoon"۔ BBC۔ 23 February 2001 
  2. ^ ا ب پ "Profile of Sultan Ali Lakhani on Senate of Pakistan website (his first term)"۔ senate.gov.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2019 
  3. Profile of Sultan Ali Lakhani as member of the Senate of Pakistan (his second term). Retrieved 30 January 2019
  4. "SOUTH ASIA – Anti-corruption squad holds McDonalds boss"۔ BBC۔ 11 May 2000۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2019 
  5. "Pakistan arrests loan defaulters, including McDonald's co-owner"۔ UPI (news agency)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2019 
  6. "President confers 189 civil awards at Aiwan-e-Sadr"۔ Business Recorder (newspaper)۔ 23 March 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2019