سید انوار الحق حقی (نیز معروف بہ طور ایس. اے. ایچ. حقی) (22 جنوری 1922 - 10 فروری 2010) وہ بھارتی اسکالر تھے، جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے بیس سال سے سربراہ رہے۔ وہ ابرار الحق حقی کے چھوٹے بھائی تھے۔

سید انوار الحق حقی
پیدائش22 جنوری 1922
ہردوئی، برطانوی ہند کے متحدہ صوبے
وفات10 فروری 2010(2010-20-10) (عمر  88 سال)
شہریت برطانوی ہند
 بھارت
مادر علمیلکھنؤ یونیورسٹی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
لندن اسکول آف اکنامکس
رشتہ دارابرار الحق حقی (برادر)

سوانح ترمیم

حقی 22 جنوری 1922 کو ہردوئی میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے بی اے کی ڈگری لکھنؤ یونیورسٹی سے اور ایم اے کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی۔ انھوں نے تیمور پر محمد حبیب کی نگرانی میں ڈاکٹریٹ کا مقالہ لکھا۔ انھوں نے برطانوی نوآبادیاتی پالیسی پر لندن اسکول آف اکنامکس میں دوسرا ڈاکٹریٹ مقالہ لکھا۔[1]

وہ بیس سال تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے سربراہ رہے۔ 1967 میں انھوں نے شعبہ جاتی جریدہ انڈین جرنل آف سیاست کا آغاز کیا۔ آپ 1982 میں ریٹائر ہوئے۔ بعد میں انھوں نے یونیورسٹی آف وارسا ، مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کشمیر میں بطور مہمان پروفیسر تعلیم دی۔[1]

ان کے بڑے بھائی ابرار الحق حقی ایک عالم دین تھے، جنھوں نے ہردوئی میں 'اشرف المدارس قائم کیا۔ [2]

وفات ترمیم

10 فروری 2010ء کو حقی کا انتقال ہو گیا۔ [1]

قلمی خدمات ترمیم

حقی کی قلمی خدمات میں یہ بھی شامل ہیں: [3]

  • چنگیز خان: دی لائف اینڈ لیگیسی آف این ایمپائر بلڈر[4]
  • انڈین ڈیموکریسی ایٹ دی کراس روڈس
  • دی یونین-اسٹیٹ ریلیشنز اِن انڈیا
  • سیکولرزم انڈر سیج : دی ایودھیا ٹریجڈی اِن ریٹراسپیکٹ اینڈ پراسپیکٹ
  • ڈیموکریسی، پلورلزم اینڈ نیشن-بلڈنگ
  • دی تُرکش اِمپیکٹ آن انڈیا دی فرسٹ فیز [5]
  • دی اتاترک ریولوشن اینڈ انڈیا [6]
  • دی فیتھ موومنٹ آف مولانا محمد الیاس
  • دی کلونیل پالیسی آف دی لیبر گورنمنٹ
  • پرابلمز آف ری پریزنٹیشن اِن دی نیؤ اسٹیٹس
  • میکیا ولی اور میکیاولیت: ایک مطالعہ (اردو)
  • جدید سیاسی فکر کا پس منظر (مع: محمد ہاشم قدوائی)

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ Professor Shan Mohammad۔ "IN MEMORIAM PROFESSOR SYED ANWARUL HAQ HAQQI (1922‐2010)" (PDF)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2020 
  2. Ateequr Rahman Qasmi (2011)۔ Hazrath Moulana Shah Abrarul Haq Sahab Hayath aur Karname (PhD)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی۔ صفحہ: 20۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولا‎ئی 2020 
  3. "Books authored by S A H Haqqi"۔ viaf.org۔ مجازی عالمی فائل مقتدرہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2020 
  4. "Chingiz Khan: the Life and Legacy of an Empire Builder"۔ academic.oup.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2020 
  5. "The Turkish Impact on India the First Phase, 1206-1414"۔ مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی۔ 1984۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2020 
  6. Sandra C. Danforth، Frank Tachau (1982)۔ "Scholarly Meetings Held in Commemoration of the Ataturk Centennial"۔ Middle East Studies Association Bulletin۔ 16 (2): 5۔ JSTOR 23057674