شجاع بن وہب رضی اللہ عنہ (وفات: 12ھ ) سابقون الاولون صحابی ہجرت حبشہ کرنے والے مہاجرین اور غزوہ بدر میں شامل تھے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابتدا ہی میں اسلام قبول کر لیا تھا ۔حبشہ کی دوسری ہجرت میں شامل تھے۔پھر مدینہ کی ہجرت شامل ہوئے ۔غزوہ بدر اور دیگر تمام غزوات میں شریک تھے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں 12ھ میں جنگ یمامہ میں شہید ہوئے ۔

شجاع بن وہب
معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 633ء  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں سریہ شجاع بن وہب اسدی،  فتنۂ ارتداد کی جنگیں  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام و نسب ترمیم

شجاع نام، ابووہب کنیت والد کا نام وہب تھا، پورا سلسلہ نسب یہ ہے: شجاع ابن وہب بن ربیعہ بن اسد بن صہیب بن مالک بن کبیر بن غنم بن دودان بن خزیمہ ، ایام جاہلیت میں ان کا خاندان بنو عبدشمس کا حلیف تھا۔[1] [2]

اسلام و ہجرت ترمیم

شجاع بن وہب ان بزرگوں میں ہیں جنھوں نے ابتداہی میں داعیِ توحید کو لبیک کہا تھا اور مشرکین کے ظلم سے مجبور ہوکر سر زمین حبش کی دوسری ہجرت میں شریک ہوئے تھے۔[3] یہ عقبہ بن وہب رضی اللہ عنہ کے بھائی ہیں جو غزوہ بدر میں شامل تھے۔ حبش میں جب یہ افواہ پھیلی کہ تمام قریش مکہ نے آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گردن اطاعت خم کردی ہے تو وطن کی محبت ان کو پھر مکہ کھینچ لائی، لیکن یہاں پہنچ کر افواہ غلط ثابت ہوئی اس لیے چند روز قیام کے بعد متلاشیانِ امن کے ساتھ مدینہ پہنچے، یہاں اوس بن خولی سے مواخات ہوئی۔[4] [5]

غزوات ترمیم

غزوۂ بدر، غزوہ اُحد اور تمام دوسرے مشہور غزوات میں شریک تھے، ماہ ربیع الاول میں بنو ہوازن کی ایک جماعت کی سرکوبی پر مامور ہوئے جو مدینہ سے پانچ دن کی مسافت پر مقامِ رسی میں خیمہ افگن تھی، شجاع اپنے ساتھ چوبیس جانباز مجاہدین کی ایک جمعیت لے کر دن کو چھپتے ہوئے اور رات کو یلغار کرتے ہوئے یکا یک ان پر جاپڑے اورشکست دے کر بہت سے اونٹ اور بھیڑ بکریاں چھین لائے،مالِ غنیمت کی کثرت کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ ہر ایک سپاہی کو پندرہ پندرہ اونٹ ملے تھے دیگراسباب وسامان اس کے علاوہ تھا۔ [2][6]

سفارت ترمیم

غزوہ حدیبیہ سے واپس آنے کے بعد آنحضرت نے اکثر سلاطین عالم کے پاس دعوتِ اسلام کے خطوط روانہ فرمائے، اسی سلسلہ میں شجاع بن وہب بھی حارث ابن ابی شمر غسانی کے پاس جو دمشق کے قریب مقام غوطہ کا رئیس تھا سفیر بناکر بھیجے گئے ،خط کے ابتدائی فقرے یہ تھے:[7] "بِسْمِ اللّهِ الرّحْمَنِ الرّحِيمِ مِنْ مُحَمّدٍ رَسُولِ اللّهِ إلَى الْحَارِثِ بْنِ أَبِي شِمْرٍ سَلَامٌ عَلَى مَنْ اتّبَعَ الْهُدَى وَآمَنَ بِاَللّهِ وَصَدّقَ وَإِنّي أَدْعُوكَ إلَى أَنْ تُؤْمِنَ بِاَللّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ يَبْقَى لَكَ مُلْكُك" نام خدا کے ساتھ جو بڑا مہربان ورحیم ہے،محمد رسولِ خدا کی طرف سے حارث بن ابی ثمر کو ،سلام ہے اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے، ایمان لائے اور تصدیق کرے،بیشک میں تم کو اس خدا پر ایمان لانے کی دعوت دیتا ہوں جو ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اسی صورت میں تمھاری سلطنت باقی رکھی جائے گی۔ حارث کو خدانے اس دعوت پر لبیک کہنے کی توفیق نہ دی؛ لیکن اس کے وزیر "مری" نے اسلام قبول کیا اور شجاع کی معرفت بارگاہِ نبوت میں پیام وسلام بھیج کر پوشیدہ طور سے دین حنیف پر قائم رہنے کی خبردی۔[8] [9]

شہادت ترمیم

حضرت شجاع بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چالیس برس سے کچھ زیادہ عمر پاکر جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔[10] .[11]

حلیہ ترمیم

حضرت شجاع بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حلیہ مبارک یہ تھا۔طویل القامت، لاغراندام اور بال نہایت گھنے تھے ۔ [12] [13][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. اسدالغابہ:2/386
  2. ^ ا ب پ أسد الغابة في معرفة الصحابة - شجاع بن أبي وهب آرکائیو شدہ 2016-12-27 بذریعہ وے بیک مشین
  3. اصابہ :3/138
  4. استیعاب تذکرہ شجاع
  5. الطبقات الكبرى لابن سعد - شُجَاعُ بْنُ وَهْبِ (1) آرکائیو شدہ 2016-12-27 بذریعہ وے بیک مشین
  6. الإصابة في تمييز الصحابة - شجاع بن وهب آرکائیو شدہ 2016-12-27 بذریعہ وے بیک مشین
  7. زاد المعاد:2/59
  8. طبقات ابن سعد قسم اول جزء ثالث:66
  9. سرية شجاع بن وهب الأسدي إلى بني عامر بالسي آرکائیو شدہ 2016-12-27 بذریعہ وے بیک مشین
  10. اصحاب بدر،صفحہ 94،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
  11. سرية شجاع بن وهب الأسدي إلى هوازن شبكة الألوكة. وصل لهذا المسار في 27 ديسمبر 2016 آرکائیو شدہ 2017-02-02 بذریعہ وے بیک مشین
  12. (ایضاً)
  13. الطبقات الكبرى لابن سعد - شُجَاعُ بْنُ وَهْبِ (2) آرکائیو شدہ 2016-12-27 بذریعہ وے بیک مشین