شروعاتی بچوں کی تعلیم: یہ رسمی اور غیر رسمی تدریسی عمل کا نام ہے جو آٹھ سال تک کے بچوں پر مرکوز ہے۔ اس تعلیمی عرصے کے دوران بچوں میں تعلیم سے مکمل عدم دل چسپی کے دور سے لے کر کے ایک ایسا دور بھی ممکن ہے جس میں بچے اسکولی یا کسی اور تعلیمی مرکز پر بہ رضا و خوشی پڑھنے جاتے ہیں۔ یہ ماقبل اسکول دور سے لے کر آٹھ سال تک کی عمر پر محیط ہے۔

تعلیمی تکنیکیں ترمیم

شروعاتی بچوں کی تعلیم میں سب سے بڑا اور اولین عنصر بچوں میں تعلیم کے لیے اندر سے وابستگی پیدا کرنا۔ کسی دور میں بچوں کے آگے قصہ گوئی بھی ایک فن تھا، جس کی حاجت خاص طور پر روضۃ الاطفال کی جماعت میں ہوتی تھی۔ جدید دور میں بیش تر اسکولوں میں کمپیوٹر کا استعمال عام ہے۔ یہاں پر شروعاتی جماعتوں میں بچوں کو کارٹونوں کے ذریعے کہانیاں دکھائی جاتی ہے۔ کم عمر بچوں کو ماورائے حقیقت دنیا میں لے جایا جاتا ہے جہاں شیر، بندر، انسان اور دیگر جانور ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔ ان کہانیوں میں کئی بار مقصد صرف انہماک پیدا کرنا اور نفسیاتی تفریح ہو سکتا ہے، تو کئی بار مقصد زندگی میں کوئی اخلاقی پہلو سکھانا بھی ہو سکتا ہے۔

تعلیمی تکنیکوں میں روایتی طرز پر پڑھانے کی بجائے نئے تجربے بھی کیے جاتے ہیں۔ مثلًا انگریزی حروف تہجی کو بچوں کو سلسلہ وار پڑھانے کی بجائے کھڑی لکیر، سیدھی لکیر، ٹیڑھی لکیر اور دائرہ جیسی شکلیں پڑھائی جاتی ہیں اور پھر ان کی مدد سے حروف کی شکلیں بنائی جاتی ہیں۔ مختلف زبانوں میں بچوں کی دل چسپی کے لیے نغموں کی شکل میں مختلف حروف سے بننے والے الفاظ سکھائے جاتے ہیں۔ بچوں کو گاکر پڑھوانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ انھیں سبق اچھے سے یاد ہو۔ سلیٹ اور چاک پیس کے ساتھ ساتھ دل چسپی کے لیے الگ الگ رنگ کی چاک پیسوں کا استعمال عام ہے۔

مدرسین بچوں کی دل چسپی اور ان کی توجہ کے لیے شروعاتی جماعتوں میں کئی بار اچھی پڑھائی کرنے بچوں کو چاکلیٹ یا اسی طرح کی کوئی شے بھی دیتے ہیں تاکہ بچوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ مشقی بیاضوں میں ستاروں کا اتارنا، عمدہ یا بہت اچھے کا لکھنا، سجے ہوئے رنگین ستاروں کا چسپاں کرنا یہی حوصلہ افزائی کی کوششیں ہیں۔ کئی بار ذہیں بچے کلاس روم میں مختلف موضوعات پر چارٹ بھی بناتے ہیں۔ اس سے خود کسی چیز کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اور بچوں کو بھی یاد کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم