شفقت راناانگریزی: Shafqat Rana(پیدائش: 10 اگست 1943ء شملہ، پنجاب، انڈیا) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[2] جس نے پاکستان کی طرف سے 5 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی۔ شفقت رانا ایک اچھے دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے، ڈرائیو اور کٹ پر مضبوط تھے، جنہیں نشیب و فراز سے بھرپور کیریئر میں اتنے مواقع نہیں ملے تاہم انھوں نے چھ سالوں میں پانچ ٹیسٹ کھیلے ان کے کیرئیر کی خاص بات 1969-70ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف سامنے آئی تھی جب انھوں نے لاہور میں منعقدہ تیسرے ٹیسٹ میں کیریئر کے بہترین 95 اور مجموعی طور پر 167 رنز بنائے اور ڈھاکہ میں 65 رنز بنائے جہاں فسادات کی وجہ سے کھیل کو روکنا پڑا شفقت رانا کی فیملی کا بھی کرکٹ سے گہرا لگاو ہے جس میں شکور رانا (بھائی)، عظمت رانا (بھائی)، مقصود رانا(بھتیجا)، منصور رانا (بھتیجا) اور سلطان رانا(بھائی) شامل ہیں شفقت رانا نے پاکستان کے علاوہ لاہور، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز سمیت بہت سی کرکٹ ٹیموں کی طرف سے کرکٹ کی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

شفقت راناٹیسٹ کیپ نمبر 46
ذاتی معلومات
مکمل نامشفقت رانا
پیدائش (1943-08-10) 10 اگست 1943 (عمر 80 برس)
شملہ، پنجاب، برطانوی ہندوستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز
تعلقاتعظمت رانا (بھائی)[1]
شکور رانا (بھائی)
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 46)24 اکتوبر 1964  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ8 نومبر 1969  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 5 107
رنز بنائے 221 4947
بیٹنگ اوسط 31.57 35.33
100s/50s -/2 9/25
ٹاپ اسکور 95 174
گیندیں کرائیں 36 1091
وکٹ 1 16
بولنگ اوسط 9.00 35.00
اننگز میں 5 وکٹ - -
میچ میں 10 وکٹ - -
بہترین بولنگ 1/2 2/8
کیچ/سٹمپ 5/- 83/-
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 26 اکتوبر 2012

فرسٹ کلاس کرکٹ ترمیم

شفقت رانا نے 1959-60ء میں فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا اور 1963ء میں پاکستان ایگلٹس کے ساتھ انگلینڈ کا دورہ کیا۔ انھوں نے 1964-65ء میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا دورہ کیا، 18.20 کی اوسط سے 182 رنز بنائے تاہم۔انھیں کسی بھی ٹیسٹ میں نہیں کھلایا گیا لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری بعد میں اس نے 1971ء میں انگلینڈ کا دورہ کیا،اور 17.53 کی اوسط سے 228 رنز بنائے ایک۔مرتبہ پھر انھیں کسی ٹیسٹ میں اپنے جوہر دکھانے کا موقع نہیں ملا شفقت رانا نے اپنا آخری فرسٹ کلاس میچ 1978-79ء میں کھیلا۔ 1968-69ء میں لاہور میں قائد اعظم ٹرافی میں سرگودھا کے خلاف لاہور کے لیے ان کا سب سے زیادہ اسکور 174 تھا، جب انھوں نے وقار احمد کے ساتھ چوتھی وکٹ کے لیے 330 رنز بنائے۔

ٹیسٹ کرکٹ ترمیم

شفقت رانا نے چھ سالوں میں پانچ ٹیسٹ کھیلے۔ انھیں 1964ء میں آسٹریلیا کے خلاف قومی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا لیکن وہ اپنے انتخاب کو درست ثابت نہ کر سکے اور کراچی کی آسان وکٹ پر صرف 2 اور 24 رنز ہی جوڑ سکے یہی وجہ تھی کہ انھیں پھر پانچ سال کے وقفے کے بعد 1969ء میں انگلستان کی کرکٹ ٹیم کے خلاف ہوم سیریز کے لیے کراچی اور لاہور کے دو ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا مگر قسمت اس بار ان سے روٹھی رہی اور وہ محض 30 رنز ہی جوڑ پائے تاہم اسی سیزن میں جب اکتوبر میں نیوزی لینڈ نے پالستان کا دورہ کیا تو انھیں سیریز میں شرکت کا موقع ملا انھوں نے لاہور کے دوسرے ٹیسٹ میں اپنا سب سے زیادہ ٹیسٹ سکور 95 بنایا، جو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان کا سب سے بڑا انفرادی سکور بھی تھا۔ انھوں نے کراچی کے تیسرے ٹیسٹ میں بھی 65 رنز بنا کر فارم میں آنے کا اعلان کر دیا مگر بدقسمتی سے بہت دیر ہو چکی تھی اور اس کے بعد وہ قومی ٹیم کا حصہ نہ بن سکے۔

اعدادوشمار ترمیم

شفقت رانا نے 5 ٹیسٹ میچوں کی 7 اننگز میں 221 رنز بنائے جس میں 95 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 31.57 کی اوسط سے بنائے گئے اس سکور میں 2 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں جبکہ 107 فرسٹ کلاس میچوں کی 158 اننگز میں 18 بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 4947 رنز بنائے۔ 174 ان کا بہترین سکور تھا۔ 35.33 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں 9 سنچریاں اور 25 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں نیز 83 کیچز بھی انھوں نے تھام رکھے تھے انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 1 وکٹ اور فرسٹ کلاس میں 16 حاصل کی تھیں[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "From Daud to Dar: | Sports | thenews.com.pk"۔ www.thenews.com.pk 
  2. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Shafqat Rana" 
  3. https://www.espncricinfo.com/player/shafqat-rana-42637