شہاب الدین النویری

مصری مسلم مؤرخ اور بحری مملوک حکمرانوں کے ندیم خاص


شہاب الدین النویری (پیدائش: 5 اپریل 1279ء— وفات: 5 جون 1333ء) مصر کے مسلم ماہر دائرۃ المعارف، محقق، خطاط، شاعر، ادیب اور مؤرخ تھے۔

شیخ  ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہاب الدین النویری
(عربی میں: أحمد بن عبد الوهَّاب بن أحمد بن عبد الوهَّاب بن عبادة البكري النويري ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1278ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 جون 1333ء (54–55 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ،  قاموس نگار،  خطاط،  شاعر،  ادیب،  مصنف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل جغرافیہ،  تاریخ اسلام،  حیوانیات،  نباتیات،  عربی ادب  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں نہایۃ الارب فی فنون الادب[2]  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح ترمیم

النویری کی پیدائش 21 ذوالقعدہ 677ھ مطابق 5 اپریل 1279ء کو ہوئی۔ بعض مؤرخین کے مطابق النویری قوص میں پیدا ہوئے تھے، البتہ اخمیم کا حوالہ مستند ثابت ہوتا ہے۔النویری موجودہ مصری ضلع محافظہ بنی سیوف کے گاؤں النویرہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے متعلق حقائق پردۂ اخفا میں ہیں لیکن انھوں نے تعلیم جامعۃ الازہر میں حاصل کی۔ تفسیر، حدیث، عربی ادب اور تاریخ سے متعلق اپنے عہد کے ممتاز علما سے تحصیل علم کیا۔ عہد شباب میں وہ بطور خطاط کے کام کرنے لگے۔ عربی زبان میں ادب سے خاصا شغف تھا اور عربی کتب کی خطاطی سے وہ بہترین معاوضہ حاصل کیا کرتے تھے۔ خوشخطی اور خوش نویسی میں کمالِ مہارت حاصل تھا اور النویری کے ہاتھ کا لکھا ہوا صحیح بخاری کا ایک نسخہ ایک ایک ہزار دینار میں فروخت ہوتا تھا۔ جامعۃ الازہر سے تحصیل علم سے فراغت پائی تو سلطان ملک الناصر بن قلاوؤن کے ندیم خاص کی حیثیت سے تقرری ہوئی۔ سلطان الناصر کی نظر عاطفت اور اپنی قابلیت و لیاقت کی بنا پر جلیل القدر مناصب پر فائز ہوتے رہے۔ ہر کام کو نہایت خوبی کے ساتھ انجام دیا اور کوتوال، محصل اور ناظر جیسے عہدوں سے گزرتے ہوئے طرابلس الغرب کے لشکر کی سپہ سالاری حاصل کی۔ سلطان الناصر کے بعض مخصوص اُمور میں اُن کے نائب بھی رہے۔ مختلف علمی، مالی اور سیاسی اِداروں میں کام کرنے کی وجہ سے اُن کی علمی وسعت و نظر بہت زیادہ ہو گئی تھی، چنانچہ اُن کی تصنیف اِس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انھیں یہ خشک زِندگی پسند نہ آئی اور وہ جلد ہی سلطانی مراتب و مناصب سے الگ ہو کر درس و تدریس اور علوم و فنون کے مطالعہ میں مشغول ہو گئے۔[3][4][5][6] باقی تمام عمر تصنیف و تالیف اور درس و تدریس میں بسر کی۔

وفات ترمیم

النویری نے 54 سال شمسی کی عمر میں بروز منگل 5 جون 1313ء کو قاہرہ میں وفات پائی۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12628769q — بنام: Aḥmad ibn ʿAbd al-Wahhāb al- Nuwayrī — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. شهاب الدين النويري ... صاحب الكتاب الموسوعي المعروف بنهاية الأرب في فنون الأدب — اخذ شدہ بتاریخ: 15 جنوری 2021 — سے آرکائیو اصل فی 15 جنوری 2021 — شائع شدہ از: 17 دسمبر 2020
  3. تقی الدین المقریزی: السلوک، جلد 2، صفحہ 363۔
  4. ابن تغری بردی: النجوم الزاھرہ، جلد 9، صفحہ 299۔
  5. ابن تغری بردی: المنہل الصافی، جلد 1، صفحہ 361۔
  6. جلال الدین سیوطی: حسن المحاضرہ، جلد 1، صفحہ 266۔