کھپت سے مراد اشیاء اور خدمات کا استعمال ہے جس سے افادہ (Utility) حاصل کیا جاتا ہو۔[1] اشیاء اور خدمات کا یہ استعمال مزید اشیاء اور خدمات پیدا کرنا نہ ہو بلکہ اس کا یہ ایسا استعمال ہو جو صارفین (Consumers) کرتے ہوں۔ معاشیات اور دیگر مضامین میں صارف کے برتاؤ (Consumer behavior) کا مختلف نظریات اور قوانین کی مدد سے تجزیہ کیا جاتا ہے۔ سب سے مشہور نظریہ تفاعل صرف (Consumption function) کا نظریہ ہے جو سب سے پہلے جان مینارڈ کینز (John M. Keynes) نے پیش کیا تھا۔ اس کے علاوہ تفاعل صرف کے کئی نظریات ہیں مثلاً ملٹن فریڈمین (Milton Friedman) کا نظریہ۔ صرف کا انحصار صارف کی آمدنی پر ہے۔ جتنی آمدنی زیادہ ہوگی، عموماً صرفی اخراجات (Consumption expenditure) اتنے زیادہ ہوں گے۔ کینز کے مطابق صرف کی مقدار آمدنی بڑھنے کے ساتھ بڑھتی ہے مگر صرف میں فی صد اضافہ آمدنی کے فی صد اضافہ سے کم ہوتا ہے۔ کینز کے مطابق صرفی اخراجات دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن کا تعلق آمدنی سے ہوتا ہے جیسا اوپر بتایا گیا ہے اسے ترغیب یافتہ صرف (Induced consumption) کہتے ہیں۔ اسے تفاعلِ صرف کی ڈھلان (Slope) کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔ مگر ایک حصہ ایسا ہوتا ہے جس کا آمدنی سے کوئی تعلق نہیں مگر وہ انسان کے لمبے عرصہ کی منصوبہ بندی سے تعلق رکھتا ہے۔ ایسے صرف کا تعلق انسان کی اپنی اور معاشرتی عادات کے ساتھ ہوتا ہے۔ اسے مستقل صرف (Autonomous or fixed consumption) کہتے ہیں۔ اسے کی وجہ سے تفاعل صرف سرکتا (Shift) ہے۔

People buying صارفی الیکٹرانکس at a خریداری مال جکارتا, انڈونیشیا


اگر صرف کو ہم 'C' سے ظاہر کریں اور آمدنی کو 'Y' سے ظاہر کریں تو ہم کہ سکتے ہیں کہ

( C = A + f ( Y
dC/dy> 0
d2C/dY2 <0


یہاں A مستقل صرف کو اور مساوات کا باقی حصہ ترغیب یافتہ صرف کو ظاہر کرتا ہے۔


اوپر دی گئی شکل میں تفاعل صرف (Consumption function) کو دکھایا گیا ہے۔ A سے 'A کی تبدیلی تفاعل کو اوپر سرکا دیتی ہے۔ اس تبدیلی کی مثال یہ ہو سکتی ہے کہ معاشرہ میں عمومی طور پر صرف کا رحجان بڑھ گیا ہو یا اس شے کا رواج بڑھ گیا ہو جس کا تفاعل اس شکل میں دکھایا گیا ہے۔ صرف اور آمدنی کا تعلق ایک ہی تفاعل پر حرکت سے دکھایا گیا ہے۔ تفاعل صرف (Consumption function) کی ڈھلان آمدنی بڑھنے کے ساتھ کم ہوتی ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ آمدنی میں اضافہ کے ساتھ صرف کی مقدار میں اضافہ تو ہوگا مگر صرف میں فی صد اضافہ آمدنی کے فی صد اضافہ سے ہوگا۔

مزید دیکھیے ترمیم

  • Pierre Bourdieu (1984)۔ Distinction: A Social Critique of the Judgement of Taste (paperback)۔ Cambridge: Harvard University Press۔ ISBN 978-0-674-21277-0 
  • Deaton, Angus (1992)۔ Understanding Consumption۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ ISBN 978-0-19-828824-4 
  • Friedman, Jonathan (1994)۔ Consumption and Identity (Studies in Anthropology & History)۔ Washington, DC: Taylor & Francis۔ ISBN 978-3-7186-5592-2 
  • Isherwood, Baron C.، Douglas, Mary (1996)۔ The World of Goods: Towards an Anthropology of Consumption (Paperback)۔ New York: روٹلیج۔ ISBN 978-0-415-13047-9 
  • Diana Ivanova، Konstantin Stadler، Kjartan Steen-Olsen، Richard Wood، Gibran Vita، Arnold Tukker، Edgar G. Hertwich (18 December 2015)۔ "Environmental Impact Assessment of Household Consumption"۔ Journal of Industrial Ecology۔ 20 (3): 526–536۔ doi:10.1111/jiec.12371 
  • Mackay, Hugh، مدیر (1997)۔ Consumption and Everyday Life (Culture, Media and Identities series) (Paperback)۔ Thousand Oaks, Calif: سیج پبلی شنگ۔ ISBN 978-0-7619-5438-5 
  • Miller, Daniel (1998)۔ A Theory of Shopping (paperback)۔ اتھاکا، نیو یارک: Cornell University Press۔ ISBN 978-0-8014-8551-0 
  • Slater, Don (1997)۔ Consumer Culture and Modernity۔ Cambridge, UK: Polity Press۔ ISBN 978-0-7456-0304-9 
  • Juliana Mansvelt (2005)۔ Geographies of Consumption۔ ISBN 978-1-4462-2143-3۔ doi:10.4135/9781446221433 
  • Ernst Mohr (2021)۔ The Production of Consumer Society. Cultural-Economic Principles of Distinction۔ Bielefeld: transcript۔ ISBN 978-3-8376-5703-6 

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Graham Bannock، R. E. Baxter، مدیران (2011)۔ The Penguin Dictionary of Economics, Eighth Edition۔ Penguin Books۔ صفحہ: 71۔ ISBN 978-0-141-04523-8