مولوی صفدر علی کارل گوٹلیب فینڈر کی تعلیمات سے متاثر ہوکر اسلام چھوڑ کر مسیحی ہو گئے تھے۔ آپ کے بچپن میں ہی عزیز واقارب فوت ہو گئے جس کی وجہ سے دنیا کی ناپائداری اور عقبیٰ کی فکر نے اس چھوٹی عمر میں آپ کے دل میں گھر کر لیا۔ 14 برس آگرہ میں مختلف اُستادوں سے اور بعد میں گورنمنٹ کالج میں تعلیم حاصل کی پھر انگریزی میں اچھی خاصی مہارت حاصل کرلی۔ دینیات کا علم بھی حاصل کیا۔ آپ نے اتر پردیش کے لفٹنٹ گورنر سے تمغا حاصل کیا جو اب تک کسی عربی فارسی پڑھنے والے کو نہیں ملا تھا۔ وہ اپنے کالج میں فارسی کے مدرس ہو گئے۔ اس کے بعد نیچرل فلسفہ کے اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئے۔ گو دینیات کا مطالعہ برابر جاری رکھا لیکن روحانی آرام حاصل نہ ہوا۔ پنجاب میں سررشتہ تعلیم جاری ہونے پر آپ روالپنڈی سے جہلم اور پشاور تک کے ڈپٹی انسپکٹر مدارس مقرر ہوئے جہاں درویشوں اور صوفیوں کی صحبت کی وجہ سے آپ نے سخت ریاضیتیں کیں اور مُرشد کامل کی تلاش کرتے رہے۔ جب آپ کی تبدیلی قسمت ملتان میں ہوئی جو "مشائخ صوفیہ کا بن" تھا تو آپ نے اُن کے حلقوں، مجلسوں اور خانقاہوں کو مُرشدِ کامل حاصل کرنے کے لیے چھان مارا لیکن اس تمام تگاپو سے کچھ فائدہ نہ ہوا۔ آپ لکھتے ہیں کہ
من بہر جمعیتے نالاں شدم
صحبت خوش حالاں وبدحالاں شدم
ہرکسے ازظن خود شُدید یار من
ازدرون من بجنست اسرار من
سرمن ازنالہ من دور نیست
لیکن چشم وگوش زاں نورنیست

صفدر علی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1830ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دھول پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1899ء (68–69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جب آپ ضلح جبل پور کے ڈپٹی انسپکٹر مدارس تھے اُن دنوں میں بائبل کا ایک حصہ آپ کو ملا جس کو ترید کرنے کی خاطر آپ نے پڑھا۔ ان دنوں نیل کنٹھ شاستری (فادر نحمیاہ گورے) سے آپ کی ملاقات ہوئی اور آپ نے مسیحی دین کی اور اسلام کی تحقیق شروع کی۔ تین برس تک دن رات کے مطالعہ کے بعد آپ کو مسیحیت برحق لگی اور نامی گرامی عالموں کو اپنا حال زار لکھ کر علاج کی درخواست کی لیکن سوائے کفر کے فتویٰ کے کوئی جواب نہ پایا۔ آپ نے فادر گورے کو بھی اپنے حال زار سے آگاہ کیا۔ پادری صاحب فوراً اُن کے پاس پہنچے اور چھ ماہ کی تعلیم کے بعد آپ نے بپتسمہ پایا۔ اور یہ دھول پور کا باشندہ مسیحیت کا پیروکار بن گیا۔ آپ نے بائبل کی صحت واصلیت پر "نیاز نامہ" کتاب لکھی جو بہت مقبول ہوئی۔ آپ شاعر نغز گو تھے اور کلیسیا کی روحانی بہبودی کی خاطر آپ نے مسیحی شعرا کے کلام کو" غذائے روح" میں جمع کیا۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. کتاب: صلیب کے علمبردار، مصنف: علامہ برکت اللہ ایم۔ اے۔