صوبہ بدخشاں (Badakhshan Province) (پشتو: بدخشان ولایت / دری: استان بدخشان) افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔


دری: استان بدخشان
پشتو: بدخشان ولايت
صوبہ
صوبہ بدخشاں
صوبہ بدخشاں
افغانستان کا نقشہ, صوبہ بدخشاں
افغانستان کا نقشہ, صوبہ بدخشاں
ملک افغانستان
دار الحکومتفیض آباد
حکومت
 • گورنرشاہ ولی اللہ ادیب
رقبہ[1]
 • کل44,059 کلومیٹر2 (17,011 میل مربع)
آبادی (2012)
 • کل904,700
 • کثافت21/کلومیٹر2 (53/میل مربع)
منطقۂ وقتUTC+4:30
اہم زبانیںدری, ازبک, پشتو, کرغیز, شغنانی, مونجانی, اشکاشمی, وخی

اس ((علاقے)) کا ذکر سب سے پہلے خشاریہ کے کتبہ میں ملتا ہے۔ اور اس کا نام اکوفہ Akofa آیا ہے جو ہخامنشیوں کے قبضے میں تھا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 15) سکندرکے حملے کے بعد غالباََ یہ آزاد ہو گیا تھا، کیوں کہ بعد میں اس کا ذکر نہیں ملتا ہے۔ مگر یقیناََ کشن سلطنت میں شامل تھا کیوں کشن مملکت کی حدودیں پامیر کے پار تک تھیں۔ (دیکھیے، کشن خاندان) بدخشاں ایک پہاڑی علاقہ ہے کیوں کہ یہ دریائے سیحوں، زیادہ صحیح الفاظ میں اس دریا کے منبع یعنی پتچ کے بالائی حصوں میں اس کے بائیں کنارے پر واقع ہے۔ پانچویں صدی عیسویں میں یہ علاقے ہنوں کے قبضے میں تھا۔ چھٹی صدی عیسوی میں ترکوں نے ہنوں کی مملکت کا خاتمہ کر دیا تھا۔ جیسا کے عربی اور چینی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عربوں کی یلغار کے وقت تخارستان (زیادہ وسیع معنوں میں) کے فرمانرواکا ترکی لقب یبغو (عربی جیغوبہ) تھا اور دوسرے ممالک جن میں جن میں بدخشاں بھی شامل تھا اس کا باجگزار تھا۔ (بدخشاں۔ معارف اسلامیہ) عربوں نے بدخشاں کب فتح کیا اور وہاں اسلام کی اشاعت کیسے ہوئی پوری معلومات نہیں ہیں۔ طبری کے ہاں اس کا ذکر صرف ایک دفعہ آیا ہے کہ ’جیغوبہ کی مملکت میں کشمیر اور اس سے بھی دور دراز مقامات جنگیں ہوئیں‘۔ یعقوب کے نذدیک اس کا شہر جروم اسلامی سرحد پر تبت (براستہ دخان) کی تجارتی شاہراہ پر واقع تھا۔ الاصطخری کا کہنا ہے کہ یہ بدخشاں ابولفتح کی مملکت میں ہے۔ یہاں اشارہ بلاشبہ ابوافتح یقتلی کی طرف ہے۔ چھٹی صدی عیسوی سے بارہویں بارہویں صدی عیسوی تک یہ تخارستاں میں شامل تھا۔ بعد میں یہ خاندان غوری کی بامیان شاخ کے زیر حکومت آگیا۔ (بدخشاں۔ معارف اسلامیہ)

حوالہ جات ترمیم

  1. "Statoids"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2013