کسی جرم کے ملزم کو قید خانے سے چھڑانے کے لیے عدالت کے روبرو جو رقم جمع کی جاتی ہے یا دینے کا حلف لیا جاتا ہے، اسے ضمانت (bail) کہتے ہیں۔ ضمانت پاکر عدالت اس سے مطمئن ہو جاتی ہے کہ ملزم سنوائی کے لیے ضرور آئیگا ورنہ اس کی ضمانت ضبط کر لی جائے گی (اور سنوائی کے لیے نہ آنے پر پھر سے پکڑا جا سکتا ہے۔)

تعزیرات ہند میں ضمانت ترمیم

(١) ضمانتی جرائم (Bailable Offence) - تعزیرات ہند کی دفعہ 21 کے مطابق ضمانتی جرائم سے مراد ایسے جرم ہیں جو:
(الف) ایف آئی آر میں ضمانتی جرائم کے روپ میں دکھایا گیا ہو یا
(ب) کسی ذیلی دفعہ کی روسے ضمانتی جرائم بنایا گیا ہو یا
(گ) غیر ضمانتی جرائم سے ہٹ کر کوئی اور جرم ہو۔

ضابطے کی پہلے شیڈیول میں ضمانتی جرائم کا ذکر کیا گیا ہے۔ جو ضمانتی جرائم بتائے گئے ہیں اور اس میں ملزم کو ضمانت قبول کرنا پولیس افسراورعدالت کا فریضہ ہے۔ مثلاً کسی شخص کو از خود معمولی چوٹ پہنچانا، اس پر سے مجرمانہ انداز میں آمدورفت میں رخنے ڈالنا، کسی خاتون کو رسوا کرنا، ہتک عزت وغیرہ ضمانتی جرائم ہیں۔

  1. غیر ضمانتی جرائم (Non - Bailable Offence) - تعزیرات ہند میں 'غیر ضمانتی جرائم' کی تعریف نہیں دی گئی ہے۔ تاہم یہ کہا سکتے ہے کہ ایسا وہ ایسا جرم ہے جو:

(ک) قابل ضمانت نہیں ہے۔ (کھ) جسے ایف آئی آر میں غیر ضمانتی جرم کے روپ میں تحریر کیا گیا ہے۔

عمومًا سنگین نوعیت کے جرائم کو غیر ضمانتی تسلیم کیا گیا ہے۔ ان جرائم میں ضمانت کا منظور یا نامنظور ہونا جج کے اختیار پر منحصر ہے۔ مثلاً دہشت گردی، اجتماعی آبروریزی، وغیرہ۔[1]

انھیں بھی دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم