عافیہ صدیقی

پاکستانی نیورو سائنٹسٹ

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستان سے تعلق رکھنے والی اعصابی سائنس دان ہے جسے امریکی حکومت نے 2003ء میں اغوا کر کے جبراًغیر قانونی طور پر قید کیا ہوا ہے اور اس پر مسلسل امرىکى خفیہ و خوفناک ایجنسی CIA کی جانب سے ظلم و جبر کىا جا رہا ہے۔

عافیہ صدیقی
عافیہ صدیقی

معلومات شخصیت
پیدائش (1972-03-02) مارچ 2, 1972 (عمر 52 برس)
کراچی، سندھ، پاکستان
شہریت پاکستانی
قد 5' 4"
وزن 90 پاونڈ (استغاثہ کے وقت)
شریک حیات امجد محمد خان (1995 – اکتوبر 21, 2002) (طلاق)
اولاد محمد احمد (پ. 1996);
مریم بنت محمد (پ. 1998); اور
سلیمان (پ. ستمبر 2002)
عملی زندگی
مادر علمی میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی
پیشہ ماہر علم الاعصاب
الزام و سزا
جرم قاتلانہ حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش ترمیم

ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2 مارچ 1972ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔

تعلیم ترمیم

8 سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہیں پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ ٹیکنالوجی (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں ڈاکٹریٹ(.Ph.D) کی سند حاصل کی۔

ملازمت اور اغوا ترمیم

2002ء میں پاکستان واپس آئیں مگر ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے امریکا ملازمت ڈھونڈنے کے سلسلہ میں دورہ پر گئیں۔ اس دوران میری لینڈ میں ڈاک وصول کرنے کے لیے ڈاک ڈبہ کرائے پر لیا اور 2003ء میں کراچی واپس آ گئیں۔ FBI نے شک ظاہر کیا کہ یہ ڈاک ڈبہ دراصل القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا۔ امریکی ابلاغ میں عافیہ صدیقی کی بطور دہشت گرد تشہیر کی گئی۔ یہ دیکھ کر عافیہ کچھ دیر کراچی میں روپوش ہو گئی۔ 30 مارچ، 2003ء کو اپنے تین بچوں سمیت راولپنڈی جانے کے لیے ٹیکسی میں ہوائی اڈا کی طرف روانہ ہوئی مگر راستے سے غائب ہو گیں بعد میں خبریں آئیں کہ ان کو امریکنز نے اغوا کر لیا ہے۔ اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی اور بڑے بچہ کی عمر چار سال اور سب سے چھوٹے کی ایک ماہ۔ مقامی اخباروں میں عافیہ کی گرفتاری کی خبر شائع ہوئی مگر بعد میں وزیروں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور ان کی والدہ کو دھمکیاں دی گئیں۔

بحالت قید اذیتیں ترمیم

عالمی اداروں نے خیال ظاہر کیا کہ افغانستان میں امریکی جیل بگرام میں قیدی نمبر 650 شاید عافیہ صدیقی ہی ہے جو وہاں بے حد بری حالت میں قید تھی۔ پاکستانی اخبارات میں شور مچنے کے بعد امریکیوں نے اچانک اعلان کیا کہ عافیہ کو 27 جولائی، 2008ء کو افغانستان سے گرفتار کر کے نیویارک پہنچا دیا گیا ہے تاکہ ان پر دہشت گردی کے حوالہ سے مقدمہ چلایا جا سکے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی کہانی کو ناقابلِ یقین قرار دیا۔[1] افغانستان میں امریکی فوجیوں نے دوران گرفتاری عافیہ کو گولیوں کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا، تب امریکی فوجی معالجین نے عافیہ کی طبی حالت کو گلاسگو غشی میزان پر 3 (یعنی مرنے کے قریب) بتایا۔ تاہم امریکیوں نے الزام لگایا کہ عافیہ نے امریکی فوجی کی بندوق اٹھانے کی کوشش کی تھی جس پر انھوں نے اس پر گولیاں چلا دیں۔[2]

پرویز مشرف اور عافیہ صدیقی ترمیم

 
Federal Medical Center, Carswell, where Siddiqui is currently located

اسلام‌آباد عدالت میں ایک درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز مشرف دور میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عوض امریکیوں کے ہاتھ فروخت کیا گیا۔[3]

رہائی کی کوشش ترمیم

اگست 2009ء میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ حکومت 2 ملین ڈالر تین امریکی وکیلوں کو دے گی جو عافیہ صدیقی کے لیے "امریکی عدالت" میں پیشی کرینگے۔[4] خیال رہے کہ لاہور کی عدالت عالیہ نے حکومت کو یہ رقم جاری کرنے سے منع کیا تھا کیونکہ خدشہ تھا کہ رقم خُرد برد کر لی جائے گی۔ عدالت میں درخواست گزار نے کہا تھا کہ امریکی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں، اس لیے یہ پیسے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کر کے خرچ کیے جائیں۔[5]

نامعلوم اغواکنندگان کے خلاف مقدمہ ترمیم

دسمبر 2009ء میں بالآخر کراچی پولیس نے عافیہ صدیقی اور ان کے بچوں کے 2003ء میں اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا۔[6]

جماعت اسلامی کی جانب سے رہائی کا مطالبہ ترمیم

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خاں کی طرف سے کاوش و کوشش دیدنی ہے ۔[7]

سزا کا فیصلہ ترمیم

23 ستمبر، 2010ء میں نیویارک امریکی عدالت نے عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی۔ جون 2013ء میں امریکی فوجی زنداں فورٹ ورتھ میں عافیہ پر حملہ کیا گیا جس سے وہ دو دن بیہوش رہی۔ بالاخر وکیل کی مداخلت پر اسے طبی امداد دی گئی۔[8]

شادی اوراولاد ترمیم

1995ء میں پاک نژاد امجد محمد خان سے نکاح ہوا۔ 1996ء میں ایک لڑکا محمد احمد اور 1998ء میں ایک لڑکی مریم پیدا ہوئی۔ 2002ء میں امجد خان نے طلاق دے دی۔اپریل 2010ء میں گیارہ سالہ لڑکی جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ عافیہ کے ساتھ لاپتہ ہونے والی ایک بیٹی ہے کو نامعلوم افراد کراچی میں عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کے گھر چھوڑ گئے۔[9]

حوالہ جات ترمیم

  1. روزنامہ نیشن، 6 اگست 2008ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) "Aafia's family receiving threats"
  2. petra bartosiewicz (november 2009)۔ "the intelligence factory"۔ ہارپر جریدہ 
  3. روزنامہ جنگ،10 اگست 2008ء،[مردہ ربط] "بلال مشرف نے عافیہ صدیقی کی حوالگی کے عوض امریکا سے ڈالرز لیے، عدالت میں پٹیشن"
  4. دی نیشن، 14 اگست 2009ء،[مردہ ربط] "Pak govt to foot the bill for Dr. Aafia's new lawyers: report"
  5. بی بی سی، 20 اگست 2009ء، "ڈاکٹر عافیہ کی امداد پر قانونی نوٹس"
  6. روزنامہ جنگ، 14 دسمبر 2009ء،[مردہ ربط] "ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ان کے بچوں کے اغوا کا مقدمہ کراچی میں درج"
  7. دی نیوز، 18 ستمبر 2010ء،[مردہ ربط] "Pakistan seeks deportation of Dr Aafia from US"
  8. "Attack on Aafia, a slap on PML-N govt!"۔ پاکستان ٹوڈے۔ 10 جون 2013ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  9. روزنامہ نیشن،[مردہ ربط] 5 اپریل 2010ء، "'Daughter' of Aafia returns"

  • AHRC, "PAKISTAN/USA: A lady doctor remains missing with her three children five years after her arrest"
  • BBC, "ڈاکٹر عافیہ بگرام بیس میں قید ہیں "
  • گارجین، 24 نومبر 2009ء، "ڈیلکن والش:The mystery of Dr Aafia Siddiqui"

بلاگز ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

مقدمہ سے متلق اہم روابط ترمیم