عبد اللہ نام، ابو موسی کنیت، قبیلۂ اوس سے ہیں ، سلسلۂ نسب یہ ہے عبد اللہ بن یزید بن زید بن حسن بن عمرو بن حارث بن خطمہ بن جثم بن مالک بن اوس والد جن کا نام یزید تھا صحابیت کے شرف سے ممتاز تھے ،احد اورما بعد کے غزوات میں شریک ہوئے اور فتح مکہ کے قبل وفات پائی۔

حضرت عبد اللہ بن ؓ یزید خطمی
معلومات شخصیت
مقام پیدائش مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام وفات کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کنیت ابو موسی
عملی زندگی
پیشہ محدث ،  والی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ونسب ترمیم

اسلام ترمیم

عبد اللہؓ اپنے والد کے ساتھ ایمان لائے۔

غزوات ترمیم

بیعت رضوان میں شرکت کی، اس وقت 17 برس کا سن تھا بعد میں جو غزوات ہوئے ان میں بالالتزام حصہ لیا۔ جسرابی عبید کے واقعہ میں جو شعبان 13ھ میں تھا شکست کی خبر مدینہ لے کر یہی گئے تھے۔ [1] حضرت علی ؓ کے عہدِ خلافت میں جو معرکے ہوئے،سب میں ان کے ساتھ شریک رہے۔ حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ کے عہد میں کچھ دنوں مکہ معظمہ کے امیر تھے؛ لیکن چونکہ مکہ خود حضرت عبد اللہ کا مستقر خلافت تھا اس لیے نائب کی ضرورت نہ تھی، اس بنا پر وہ اس عہدہ سے سبکدوش کر دیے گئے اور وہیں ٹھہر گئے۔ [2] یزید کی وفات کے 3 ماہ بعد 65ھ میں حضرت ابن زبیرؓ نے ان کو کوفہ کا امیر بنایا اس زمانہ میں شعبی ان کے کاتب (میر منشی ) تھے۔ اس کے بعد کوفہ کی سکونت اختیار کی اورمکان بنوایا۔

وفات ترمیم

اسی عہد میں وفات پائی۔ 65ھ کے بعد 70ھ سے پہلے۔ عمر لگ بھگ 80 سال تھی۔

اولاد ترمیم

ایک لڑکا مسمی بہ موسی اورایک لڑکی (عدی بن ثابت کی ماں) یاد گار چھوڑی ۔

فضل وکمال ترمیم

فضلائے صحابہؓ میں تھے[3] اور امیر معاویہؓ کے زمانۂ خلافت میں فقہ وفتاویٰ میں مرجع عام بن گئے تھے۔ [4] با ایں ہمہ فضل وکمال ان کے سلسلہ سے صرف 27 روایتیں ہیں جن میں بعض حضور اکرم ﷺ سے سنی تھیں اوربعض حضرت ابو ایوب انصاریؓ، ابن مسعودؓ، قیسؓ بن سعد، ابن عبادہؓ، حذیفہؓ بن الیمان، زید ؓ بن ثابت، براء ؓ بن عازب اورحضرت عمرؓ کی کتاب سے روایت کی تھیں۔ راویانِ حدیث کے سلسلہ میں حسب ذیل حضرات کا نام لیا جا سکتا ہے،موسیٰ (بیٹے تھے) عدی بن ثابت ( نواسے تھے) محارث بن وثار،شعبی، ابو اسحاق سبیع، محمد بن کعب قرظی، ابن سیرین ،ابوبردہ بن ابی موسیٰ ،ابو جعفر فراء

اخلاق ترمیم

مصنف اصابہ لکھتے ہیں: کان من اکثر الناس صلاۃ وکان لایصوم الایوم عاشوراء نمازوں کی کثرت میں اپنے اقران سے عموما ممتاز تھے البتہ روزہ (رمضان کے علاوہ ) صرف عاشورا کے دن رکھتے تھے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. (اصابہ:4/143)
  2. (اصابہ:4/143)
  3. (اسد الغابہ:3/274)
  4. (یعقوبی:2/286)