عرفان ایک الٰہیاتی اور صوفیانہ اصطلاح ہے۔ صفاتِ الٰہی کے ضمن میں قرآن میں ذاتِ باری تعالٰی، استواء علی العرش، ضحک، یعنی ہنسی اور اثبات وغیرہ کے جواموروارد ہیں، ان پر مجملاً ایمان لایا جائے اور ان کی تفصٰل اللہ پر چھوڑ دی جائے، یہ بھی یقینی امر ہے کہ اُس ذات کا اپنے آپ کو استواء علی العرش سے متصف کرنا، اس طرح کہ ہم کسی کو اس صفت سے متصف کرتے ہیں، کیونکہ واقع یہ ہے کہ خدا کے مثل کوئی چیزنہیں جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے "لیس کمثلہ شی و ھوا لسمیع البصیر۔ توحید کے اس طور پر عقیدے کی درستی کے ساتھ مرید کو چاہیے کہ وہ تمام انبیا علیہم السلام کی نبوت کا بالعموم اورنبی آخرالزمان کی نبوت کا بالخصوص یقین و اثبات کرکے آپ کی اتباع کو اپنے اُوپر لازم سمجھے پیغمبر علیہ السلام نے جن مغیبات مثلاً بعث بعد الموت، عذاب قبر، جنت، دوزخ، حشر، حساب، رویتِ الٰہی وغیرہ، الغرض جن امور کی خبر دی ہے اور وہ صحیح روایات سے ثابت ہیں، سالک ان سب باتوں پر ایمان لائے اور ان کی تصدیق کریں۔[1]

حوالہ جات ترمیم