پاکستانی اداکار۔ مشہور ٹی وی پروگرام بیگم نوازش علی شو کے میزبان۔ 1980 کو پیدا ہوئے۔ بچپن ہی میں خاتون بننے کی خواہش ان کے اندر جاگی۔ اور گڑیوں کے ساتھ کھیلنے کے ساتھ ساتھ کامیاب خواتین جیسا بننے کی آرزو کی۔ ان کی زندگی کا سب سے تلخ لمحہ 1995ء میں ان کے والدین کی علیحدگی تھی۔

علی سلیم
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1980ء (عمر 43–44 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسلام آباد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ٹیلی ویژن میزبان ،  اشرافیہ ،  منظر نویس ،  اداکار ،  ٹیلی ویژن اداکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
علی سلیم
علی سلیم

ٹی وی میں آمد ترمیم

انہی مایوسی بھرے دنوں میں ان کی ملاقات ٹی وی اداکارہ مرحومہ یاسمین اسماعیل سے ہوئی۔ یاسمین نے انھیں امید کی کرن دکھائی اور آج ان کی شہرت میں یاسمین کا بڑا کردار ہے مئی انیس سو اٹھانوے میں آرٹ یا آٹا نامی ایک سٹیج شو میں بے نظیر بھٹو کی نقل اتاری۔ اپنی اداکاری کی وجہ سے انھیں بہت داد ملی اور شو بہت مقبول ہوا۔ اس کے بعد جیو ٹی کے پروگرام ہم سب امید سے ہیں میں بھی انھوں نے بے نظیر بھٹو کی خوبصورت پیروڈی کی یہ پروگرام ان کی مزید مقبولیت کا سبب بنا۔

بیگم نوازش علی ترمیم

 
علی سلیم بیگم نوازش علی کے روپ میں

1930 میں لاہور میں دوستوں کی ایک محفل میں بیٹھے ہوئے بیگم نوازش علی شو کا آئیڈیا ان کے ذہن میں آیا۔ ایک ایسا ٹاک شو جس میں علی کو ایک طلاق یافتہ وسط عمر کی ایسی خاتون کے طور پر میزبانی کرنی تھی جو ہر کسی کو جانتی ہیں۔

شروع میں انھوں نے ’جیو‘ ٹی وی سے شو کے بارے میں بات کی۔ وہاں سے انکار کے بعد جب وہ ’آج‘ ٹی وی کے پاس اپنا آئیڈیا لے کر پہنچے تو وہاں ان کے آئیڈیا کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔ پہلی قسط سے ہی اس شو کو بہت پسند کیا گیا۔ اب تک اس شو میں سیاست دانوں سے لے کر فلمی اداکاروں اور کھلاڑیوں تک ہر طرح کے لوگ آ چکے ہیں۔ 2007 میں مختلف وجوہات کی بنا پر سلیم نے بیگم نوازش علی شو کو بند کرنے کا اعلان کیا۔ ان وجوہات میں اس شو میں ایک فرضی کرنل کا کاردار شامل ہے۔ علی سلیم کے مطابق افواجِ پاکستان کی عوامی رابطہ کے ادارے نے سخت دباؤ ڈالا جو اس پروگرام کے بند کرنے کی ایک اہم وجہ ہے۔۔ مگر اس بات کی تصدیق افواج پاکستان کے عوامی رابطہ کے ادارے نے نہیں کی۔

بیرونی روابط ترمیم