غرور اپنی طاقت، دولت اور عہدے، کی وجہ سے خود کو دوسروں سے بڑا سمجھنا اور دوسرے لوگوں کو خود سے کم تر اور حقیر سمجھنا یا خود کو خدا سمجھنا کہ وہ اپنی طاقت اور دولت سے کچھ بھی کر سکتے ہیں اور کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا غرور کہلاتا ہے۔ یا آپ اس بات کو اس طرح بھی بیان کر سکتے ہیں کہ غرور ایک ایسی انسانی حالت کا نام ہے جس میں انسان خود کو دوسروں سے فوقیت اور فضیلت دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ غرور اور تکبر کو ناپسند فرماتا ہے۔ غرور کا گناہ سب سے پہلے شیطان نے کیا تھا۔ جب حضرت آدم علیہ السلام کو تمام فرشتوں کو اور شیطان (ابلیس) کو اللہ تعالیٰ نے سجدہ کرنے کا حکم دیا تو شیطان نے یہ کہہ کر سجدہ کرنے سے انکار کر دیا کہ حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے بنایا گیا ہے اور میں آگ سے بنا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے شیطان کے اس غرور کو سخت ناپسند فرمایا اور شیطان کو قیامت تک مہلت دے کر اپنی بارگاہ سے نکال دیا۔ اس دنیا میں لوگ اپنی طاقت دولت اور عہدے کے نشے میں اپنے اندر اس قدر غرور اور تکبر پیدا کرلیتے ہیں کہ خود کو خدا سمجھنے لگتے ہیں دنیا میں اس کی مثالیں نمرود، شداد اور فرعون کی ہیں جو اپنی دولت اور طاقت کی وجہ سے اس قدر غرور میں مبتلا ہو گئے کہ خود کو خدا کہلوانے لگے اور وہ لوگوں پر اپنے غرور کی وجہ سے ظلم کے پہاڑ تورٹے تھے لیکن اللہ نے ان کے نام نشان بھی دنیا سے مٹا دیے اور انھیں دنیا کے لوگوں کے لیے عبرت بنا دیا۔ بڑائی صرف اللہ کے لیے ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں عاجزی کو پسند فرماتا ہے وہ انسان میں غرور جیسے کبیرہ گناہ کی بالکل اجازت نہیں دیتا لیکن لوگ ایسے بھی ہیں جو ذرا سی دولت، طاقت اور عہدہ حاصل کرتے ہیں تو ان میں غرور جیسا کبیرہ گناہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اور وہ دوسرے لوگوں کو کم تر اور اپنے سے حقیر سمجھنا شروع کردیتے ہیں اور عاجزی چھوڑ دیتے ہیں ان کے لہجے، چال ڈھال، رہن سہن میں غرور نمایاں نظر آنا شروع ہوجاتا ہے اور وہ اپنی طاقت، دولت اور عہدے کو استعمال کرتے ہوئے کمزوروں کو ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہیں۔