غلام نبی آزاد : (پیدائش 07 مارچ 1949، جموں و کشمیر بھارت) ایک مشہور بھارتی سیاست دان ہیں جو کانگریس پارٹی سے منسلک ہیں۔ انھوں نے کئی شعبوں کے وزارتی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔[2] حال میں ان کا عہدہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا ہے۔[3]

غلام نبی آزاد
تفصیل=
تفصیل=

قائد حزب اختلاب، راجیہ سبھا (ایوان بالا)
مدت منصب
8 جون 2014 – 14 February 2020
ارون جیٹلی
 
وزیر صحت و خاندانی بہبود
مدت منصب
22 مئی 2009 – 26 مئی 2014
وزیر اعظم من موہن سنگھ
انبھومنی رامادوس
ہرش وردھن
وزیر اعلیٰ، جموں و کشمیر
مدت منصب
2 نومبر 2005 – 11 جولائی 2008
گورنر
مفتی محمد سعید
عمر عبداللہ
معلومات شخصیت
پیدائش 7 مارچ 1949ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع ڈوڈہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت [1]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد صدام
صوفیہ
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کشمیر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان [1]،  سماجی کارکن   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

من موہن سنگھ کی دورِ حکومت میں وزیر امور پارلیمان، 27 اکتوبر 2005 تک رہے۔ آندھرا پردیش اور کرناٹک اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی ذمہ داری لی اور دونوں ریاستوں میں کانگریس پارٹی کو کامیاب کیا۔ بعد میں جموں کشمری کے وزیر اعلیٰ بنے۔ جموں اور کشمیر کے انتخابات میں بھی پارٹی کو کامیاب کیا۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر مسلسل نو مرطبہ فائز رہے اور، کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن 18 سال رہے۔

ابتدائی زندگی ترمیم

غلام نبی آزاد جموں اور کشمیر کے ڈوڈا ضلع میں پیدا ہوئے۔ وہ رحمت اللہ بٹ اور باسا بیگم کے گھر پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم انھوں نے اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ اس کے بعد وہ جموں منتقل ہو گئے اور جی جی ایم سائنس کالج سے سائنس میں بیچلر کی ڈگری لی۔ 1972 میں یونیورسٹی آف کشمیر سے انھوں نے زولوجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

سیاسی سفر ترمیم

مرکزی وزیر اور کانگریس پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے، آزاد نے کئی مرطبہ نوکانفیڈنس موشنز میں حکومت کو کامیابی دلوائی۔ یہاں تک کہ 1990 میں پی وی نرسمہاراؤ کی مائنوریٹی حکومت کا بھی بیڑا پار انھیں کی حکمت عملی سے ہوا۔

1980 میں، آل انڈیا یوتھ کانگریس کے صدر منتخب ہوئے، جو مائنوریٹی طبقہ سے منتخب ہوئی پہلی شخصیت تھی۔ ساتویں لوک سبھا کے انتخابات میں ریاست مہاراشٹر کے واشم لوک سبھا حلقے سے 1980 میں کامیاب رہے۔ 1982 میں ڈپٹی وزیر برائے قانون اور کمپنی افئرس پر فائز ہوئے۔

1984 کے 8ویں لوک سبھا انتخابات میں بھی کامیاب رہے۔ 1990 میں راجیہ سبھا کے رکن بنے اور حکومت میں پارلیمانی امور اور سیول ایویئشن وزیر بنے۔ اس کے بعد وہ جموں اور کشمیر سے راجیا سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ ان کی مدت 30/11/1996 سے 29/11/2002 اور 30/11/2002 سے 29/11/2008 تھی۔29 اپریل 2006 کو انھوں نے استعفا دے دیا۔ اس سے پہلے 2 نومبر 2005 کو وہ وزیر اعلیٰ جموں اور کشمیر بن گئے تھے۔

وزیر اعلیٰ جموں اور کشمیر ترمیم

جون 2008 میں آزاد کی حکومت نے زمین کی ہندو مندر کو منتقلی کے منصوبے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے پر بہت سے مسلمانوں کو غصہ آیا۔ مسلمانوں نے اس فیصلے پر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے نتیجے میں حکومت کو زمین کی منتقلی کا منصوبہ ترک کرنا پڑا۔ منصوبہ ترک کرنے سے ہندوؤں اشتعال میں آگئے اور انھوں نے احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں 7 افراد مارے گئے۔ جموں اینڈ کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، جس کا انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ اتحاد تھا، نے آزاد کی حکومت کی حمایت ترک کر دی۔ آزاد نے اپنی حکومت کو اعتماد کا ووٹ حاصل کر کے بچانے کی بجائے 7 جولائی 2008 کو استعفا دے دیا اور 11 جولائی 2008 کو دفتر چھوڑ دیا۔ [4]

یونین گورنمنٹ ترمیم

یونائیٹڈ پروگریسیو الائنس کی دوسری حکومت کی سربراہی ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کی۔ آزاد نے اُن کی حکومت میں بھارت کے وزیر صحت کا حلف لیا۔ وہ جموں اور کشمیر سے 30 نومبر 1996 سے 29 نومبر 2002 تک تیسری اور چوتھی مدت کے لیے راجیہ سبھا کے رکن بنے۔[5] انھوں نے قومی دیہی صحت مشن یعنی نیشنل رورل ہیلتھ مشن کو تمام بھارت میں پھیلانے کا منصوبہ بنایا۔ اس کے بعد اُن کی وزارات نے شہروں میں رہنے والے غریب لوگوں کے لیے نیشنل اربن ہیلتھ مشن شروع کیا۔[6][7] انھوں نے تجویز دی کہ آبادی کو قابو کرنے کے لیے شادی کی عمر 25 سے 30 سال کے درمیان میں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کی کمی اور گھروں میں ٹی وی کی تفریح نہ ہونے سے لوگ زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔ [8]

قائد حزب اختلاف ترمیم

جون 2014 میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے لوک سبھا میں اکثریت حاصل کی اور یونین گورنمنٹ بنائی۔ آزاد کو راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف بنایا گیا۔ [9] 2015 میں آزاد راجیہ سبھا کے لیے جموں اور کشمیر سے دوبارہ منتخب ہو گئے۔حالانکہ پی ڈی پی - بی جے پی الائنس کے پاس قانون ساز اسمبلی میں زیادہ نشستیں تھیں۔ [10]

نجی زندگی ترمیم

آزاد نے 1980 میں، کشمیر کے مشہور گلوکارہ شمیم دیو آزاد سے شادی کی۔ ان کی دو اولاد ہیں، فرزند صدام اور دختر صوفیہ نبی آزاد۔[11][12][13][14]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  2. "Council of Ministers – Who's Who – Government: National Portal of India"۔ http://india.gov.in۔ حکومت ہند۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2010  روابط خارجية في |work= (معاونت)
  3. "Ghulam Nabi Azad named Leader of Congress in Rajya Sabha"۔ IANS۔ news.biharprabha.com۔ 2018-26 ستمبر 2022 کو آزاد نے اپنی نئی پارٹی کے نام کا اعلان ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے طور پر کیا۔ جمہوری آزاد پارٹی کے جھنڈے کے تین رنگ ہیں: سرسوں، سفید اور نیلے۔ 27 دسمبر 2022 کو، اس نے اپنی پارٹی کا نام بدل کر ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی رکھ دیا۔12-25 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جون 2014 
  4. "Kashmir chief's surprise resignation"، CNN, 7 جولائی 2008.
  5. Staff Reporter۔ "Azad's pat for NRHM schemes"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2017 
  6. Special Correspondent۔ "NUHM launched to cover urban areas with over 50,000 population"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2017 
  7. "Azad says watch TV to check baby boom"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2017 
  8. Ghulam Nabi Azad Made Leader of Congress in Rajya Sabha, Set to Become Leader of Opposition، NDTV News, 8 جون 2014.
  9. Kashmir surprise: Congress leader Ghulam Nabi Azad relected to Rajya Sabha، The Indian Express, 8 فروری 2015.
  10. Power girl
  11. "Ghulam Nabi Azad's Son To Wed DLF Supremo's Grand-daughter – Fashion Scandal"۔ 09 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2015 
  12. "Sofiya Azad loves talking | Hindi Movie News – Times of India"۔ 12 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2015 
  13. "The Hindu : National : My dad will do well, says Azad's daughter"۔ 27 اگست 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2015 

بیرونی روابط ترمیم

سیاسی عہدے
ماقبل  Chief Minister of Jammu and Kashmir
2005–2008
مابعد 
ماقبل  Minister of Health and Family Welfare
2009–2014
مابعد 
ماقبل  Leader of the Opposition in the Rajya Sabha
2014–present
برسرِ عہدہ