غیبت صغرٰی (minor occultation)، اہل تشیع میں پایا جانے والے امامت کے نظریے سے تعلق رکھنے والا ایک تصور ہے جسے بارہویں امام حضرت مہدیعلیہ السلام کے لیے اختیار کیا جاتا ہے اور اس کی مدت عرصہ 874ء تا 891ء تک بیان کی جاتی ہے۔ 874ء میں اپنے والد یعنی گیارہویں امام حسن عسکریعلیہ السلام کے انتقال کے بعد، امام مہدیعلیہ السلام کو بارھواں امام تسلیم کیا گیا جن کی عمر اس وقت پانچ سال بتائی جاتی ہے۔ اس وقت کے عباسی خلیفہ بنام المعتمد (870ء تا 892ء) کی جانب سے کسی خطرے (و دیگر مصلحتوں) کے پیش نظر بارہویں امام کو پوشیدہ رہتے ہوئے کام کرنا پڑا اور شیعوں سے رابطے کے لیے ان کے والد کے چند قریبی ساتھی بطور سفیر کام کرتے رہے، ان سفیروں کے لیے نواب اربعہ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔[1] جب عوام کو کوئی مسئلہ درپیش آتا تو وہ اسے امام کے سفیر کو پیش کردیتے اور سفیر پھر امام سے اس مسئلہ پر وضاحت حاصل کر کہ عوام تک پہنچا دیتے تھے۔ شیعوں کے مطابق غیبی امام اور عوام کے درمیان رابطہ قائم رکھنے والے ان سفیروں یا نواب کی تعداد چار بیان کی جاتی ہے، چوتھے نائب (حضرت محمد السمری) نے 891ء میں اپنی وفات سے چند روز قبل، غیبی امام (حضرت مہدیعلیہ السلام) کی جانب سے یہ پیغام سنایا کہ تم مرنے والے ہواور تمھارے بعد اب کوئی جانشین خاص، نائب خاص یا سفیر مقرر نہیں کیا جائے گا اور یوں ان کی وفات کے بعد سے اہل تشیع میں حضرت امام مہدیعلیہ السلام کے دوبارہ منظرعام پر آنے کا انتظار شروع ہوا، غیبت (حالت غیب) میں ہونے کی اس مدت کو کہ جب امام اور عوام کے درمیان رابطے کا کوئی نائب خاص یا سفیر بھی نا رہا، غیبت کبرٰی (major occultation) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ غیبتِ صغرٰی میں رہتے ہوئے، عوام سے رابطہ اختیاری ہوتا ہے جبکہ غیبتِ کُبرٰی میں یہ تعلق بھی ختم ہوجاتا ہے۔ عیسٰی علیہ السلام بھی غیبتِ کُبرٰی میں ہیں اور قیامت سے پہلے دوبارہ ظہور پزیر ہوں گے جبکہ خضر علیہ السلام غیبتِ صغرٰی میں ہیں۔ اس کے علاوہ الیاس علیہ السلام، ادریس علیہ السلام غیبتِ کُبرٰی میں ہیں۔ جب امام مہدی علیہ السلام تشریف لائیں گے تو یہ مندرجہ بالا چاروں انبیاء اُن کے ہمراہ جلوہ افروز ہوں گے[حوالہ درکار]۔

حوالہ جات ترمیم

  1. چار سفیروں کے لیے الابواب الاربعۃ کی اصطلاح؛ (عربی ویب گاہ)۔