فتح 1453 (انگریزی: The Conquest 1453) ایک 2012ء کی ترکی رزمیہ مار دھاڑ فلم ہے۔ اس کی ہدایات فاروق اقصوے نے دیں اور اسے تیار کیا ہے؛ فاروق اقصوے، ثروت اقصوے اور عاشے جرمن نے، جبکہ اس کے اداکاروں میں دیورم ایون، ابراہیم چلی کول اور ڈیلک سربسٹ شامل ہیں، فلم سلطنت عثمانیہ کے دور محمد ثانی میں فتح قسطنطنیہ، (اب استنبول) کے واقعات پر مبنی ہے۔

فتح 1453
Theatrical release poster
ہدایت کارFaruk Aksoy
پروڈیوسرAyşe Germen
تحریرİrfan Saruhan
ستارے
موسیقیBenjamin Wallfisch
پروڈکشن
کمپنی
تقسیم کارTiglon Film
Kinostar
تاریخ نمائش
  • 16 فروری 2012ء (2012ء-02-16)
دورانیہ
160 منٹ
ملکترکی
زبانترکی زبان
یونانی زبان
عربی زبان
بجٹ$18.2 ملین [1]
باکس آفس₺183.241.062 [2]

کہانی ترمیم

فلم کے پہلے منظر میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم (سال 627) کے دور کا مدینہ دیکھایا گیا ہے۔ ابوایوب انصاری دیگر صحابہ کو بتا رہے کہ (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا) قسطنطنیہ کو فتح کرنے والا سپہ سالار اور فوج جنتی ہے۔

کہانی اچانک پندرہویں صدی میں پہنچ جاتی ہے۔ سلطان محمد ثانی اپنے والد کو مراد ثانی کو تاج دیتے ہوئے کہتا ہے جب اس کی عمر 12 سال تھی; کہ آپ ہی اسے لیں، اپنی وفات تک۔ مگر جلد ہی والد مراد ثانی کی وفات کے بعد اسے دوبارہ تاج و تخت سنبھالنا پڑتا ہے۔ سلطان محمد پہلی بار تخت پر بیٹھا تو، اس کی عمر 12 سال کی تھی۔ اس کے والد نے تاج بیٹے کو سپرد کیا تھا کیوں کہ اسے اپنے وزا اور مشیروں کی سیاسی عداوت سے گھٹن ہوتی تھی۔ وزیر اعلٰی ہلال پاشا، جس کا ینی چری اور ریاست پر بہت اثر تھا، اس صورت حال سے مطمئن نہیں تھا۔ سلطان محمد کی فتح قسطنطنیہ سے متعلق اشارہ ملنے کی وجہ سے پریشان تھا۔ اس نے محمد کی شہر سے غیر حاضری کا فائدہ اٹھا کر سلطان مراد کو تاج واپس لینے پر آمادہ کیا تا کہ سلطنت عثمانیہ کے علاقوں پر صلیبی قبضہ نہ کر لیں۔ یوں مراد ثانی نے بیٹے محمد ثانی سے تاج واپس لے لیا۔

اب، محمد دوبارہ تخت پر جانشین ہوا اور پہلے سے بھی طاقتور۔ اس کا ترجیح ہدف اب بھی قسطنطنیہ کی فتح ہے۔ اس نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے الفاظ سے شدید اثر لیا ہوتا ہے۔ کہ: “قسطنطنیہ ضرور فتح کیا جائے گا۔ ایک بابرکت سپہ سالار سے، وہ اور اس کی فوج مبارک ہیں۔”

تاریخی درستی ترمیم

فلم میں متعدد تاریخی غلطیاں موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، گذشتہ بازنطینی شہنشاہ کی لذت پسند انداز میں تصویر کشی کی گئی (مگر وہ ایک کنوارا تھا)، اس دور کے شہر کو شان و شوکت والا دیکھایا گيا (لیکن وہ طویل عرصہ سے مغربی صلیبیوں کی لوٹ مار کا شکار تھا)۔ عظیم محل اس وقت استعمال میں نہیں تھا۔[3] فلم میں بازنطینیوں کی تصویر کشی امیرانہ کی گئی ہے، طاقتور سلطنت، جس کے حکمران زوال کے دور میں عیش و آرام کی زندگی جی رہ رہے تھے یہ صورت حال پیش کرنا، ڈرامائی مقاصد کے لیے پسند کی جا سکتی ہے، لیکن یہ 1453ء میں قسطنطنیہ میں حقیقی صورت حال کی عکاسی نہیں کرتی۔[4]

نمائش ترمیم

فلم مقامی وقت کے مطابق 14:53 منٹ، 15 فروری 2012ء کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ نمائش کے پہلے اختتام ہفتہ (ہفتہ اور اتوار) پر 1.4 ملین ٹکٹیں فروخت ہوئیں اور 2.23 ملین پہلے ہفتے میں بکیں۔[5] 18 دنوں میں، یہ Recep İvedik 2 کے بعد ترکی میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی فلم بن گئی۔ 13 مئی 2012 تک، ترکی سینما گھروں میں 6.468.777 ٹکٹیں بک چکی تھیں۔[6]

فلم کی بلو رے قرص 2 اکتوبر 2012ء کو یورپی بازار کے لیے جاری کی گئی۔[7]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Fetih 1453'ün gerçek bütçesi belli oldu
  2. Türk Filmleri - Box Office Türkiye
  3. Lars Brownworth (2009)۔ Lost to the West (1 ایڈیشن)۔ New York: Crown Publisging۔ ISBN 978-0-307-40796-2 
  4. David Nicolle (2000)۔ Constantinople 1453: The End of Byzantium (1 ایڈیشن)۔ London: Osprey۔ ISBN 1-84176-091-9 
  5. "BOX OFFICE TÜRKİYE – 17-19 Şubat 2012"۔ Boxofficeturkiye.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2012 
  6. "BOX OFFICE TÜRKİYE – 11-13 Mayıs 2012"۔ Boxofficeturkiye.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جولا‎ئی 2012 
  7. Battle of Empires Blu-ray (Germany)

بیرونی روابط ترمیم