فرعون کے جادوگر یاجادوگران فرعون اور ساحران فرعون مختلف نام ہیں فرعون کے ان جادوگروں کے جنہیں فرعون حضرت موسی کے مقابلے کے لیے لے کر آیا۔ جب ان جادوگروں نے حضرت موسی کے معجزہ کو دیکھا تو سجدے میں گر گئے اور ایمان لانے کا اعلان کر دیا فرعون نے ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں (دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں یا دایاں پاؤں اور بایاں ہاتھ)سے کٹوائے اور درختوں پر سولی چڑھا دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عصا اور ید بیضا کے نشانات( معجزہ ) عطا ہوئے اس زمانے میں مصر سحر اور جادو کا مرکزتھا اور فن سحر شباب پر اور مصریوں نے تمام دنیا کے مقابلہ میں اس کو اوج کمال تک پہنچادیا تھا۔ فرعون کے درباریوں کی تجویز کے بعد مصر کے مختلف شہروں ماہر جادو گروں کی تلاش شروع کردی ” آخر کار ایک مقررہ دن کی میعادکے مطابق جادو گروں کی ایک جماعت اکٹھا کرلی گئی “سورہ شعرا آیت 38۔ امام عبد الرزاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس سے روایت کیا کہ جادوگر ستر آدمی تھے۔ صبح کو وہ جادوگر اور شام کو وہ شہدا تھے۔ اور دوسرے الفاظ میں دن کے پہلے حصے میں وہ جادوگر تھے اور دن کے آخری حصہ میں وہ شہداء تھے جب ان کو قتل کر دیا گیا۔[1] حضرت موسیٰ اور فرعون کے جادوگروں کا مقابلہ : جادوگروں نے حضرت موسیٰ سے کہا اے موسیٰ ! آیا آپ پہلے عصا ڈالیں گے یا ہم اپنی لاٹھیاں اور رسیاں پہلے ڈالیں، انھوں نے اپنے اس سوال میں حسن ادب کو ملحوظ رکھا اور اپنے ذکر سے پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر کیا اور اسی ادب کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ان کو ایمان لانے کی توفیق دی۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. تفسیر در منثور جلال الدین سیوطی
  2. تفسیر تبیان القرآن، مولانا غلام رسول سعیدی ،الاعراف،115