قابل اجمیری

بھارتی شاعر

قابل اجمیری ہندی: क़ाबिल अजमेरी‎) پاک و ہند کے ممتاز اردو شاعر تھے۔

قابل اجمیری
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: عبد الرحیم ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 27 اگست 1931ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جالور ضلع ،  راجستھان ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 اکتوبر 1962ء (31 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدرآباد ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب


ان کی کلیات بھی کلیات قابل کے نام سے اشاعت پزیر ہو چکی ہے۔

قابل اجمیری نے صرف 31 برس کی عمر پائی مگر اتنی کم عمر پانے کے باوجود وہ آج بھی اردو کے صف اول کے شعرا میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے متعدد اشعار ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔

وقت کرتا ہے پرورش برسوں

حادثہ ایک دم نہیں ہوتا[1]

ابتدائی زندگی ترمیم

قابل اجمیری کا اصل نام عبد الرحیم تھا۔ان کی ولادت 27 اگست، 1931ء کو چرولی، اجمیر شریف، راجستھان، ہندوستان میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام عبد الکریم اور والدہ کا نام گلاب تھا[2]۔سات کی عمر میں ان کے والد تپ دق (ٹی۔ بی) کے مرض میں مبتلا ہو کر اللہ کو پیارے ہو گئے۔ کچھ وقت یتیم خانے میں بسر ہوا۔ کچھ ہی دنوں بعد ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا بھر ان کی چھوٹی ہمشیرہ فاطمہ بھی دنیا سے چلی گئی۔بعد ازاں قابل اجمیری کی پرورش ان کے داداچاند محمد نے کی۔

پیشہ ورانہ خدمات ترمیم

1948ء میں اپنے بھائی شریف کے ساتھ پاکستان آ گئے اور حیدر آباد، سندھ میں رہائش پزیر ہوئے۔ قابل نے چودہ سال کی عمر میں شاعری[3] کی ابتدا کی۔ ان کی شاعری کو نکھارنے اور سنوارنے میں مولانا مانی اجمیری کا بڑا ہاتھ ہے۔ ان کو حیدرآباد میں دوستوں کا ایک بڑا حلقہ ملا۔ وہ ادبی جریدے ‘نئی قدریں (جریدہ)‘ کے مدیر و مالک اختر انصاری اکبر آبادی (استاد)، کے خاصے قریب رہے۔ قابل حیدرآبادی (سندھ) کے روزنامے، "جاوید" میں قطعہ نگاری کرتے رہے۔ پھر حیدرآباد ہی کے ایک ہفت روزہ جریدے ‘ آفتاب ‘ میں قطعات لکھنے کا سلسلہ جاری رہا۔ ساتھ ہی غزلیات اور نظمیں بھی لکھتے رہے۔

ذاتی زندگی اور وفات ترمیم

1960ء کے آتے آتے ان کی صحت خراب رہنے لگی تو وہ کوئٹہ (بلوچستان) کے سینوٹوریم میں داخل علاج ہوئے۔ وہاں ان کی ملاقات ایک نصرانی (مسیحی) نرس نرگس سوزن سے ہوئی جو قابل اجمیری کی شاعری کی دلدادہ تھی۔ کچھ ہی دنوں بعد نرگس سوزن (وفات، 2 اگست 2001) نے اسلام قبول کرکے قابل صاحب سے شادی کی جن سے ان کے صاحبزادے ظفر اجمیری نے جنم لیا۔ 31 سال کی عمر میں قابل اجمیری کا انتقال تپ دق (ٹی۔ بی) کے مرض میں ہوا۔

تصانیف ترمیم

  1. دیدہ بیدار
  2. خون رگ جا
  3. انتخاب کلام اجمیری (1989ء)
  4. کلیات قابل (1992ء اور 1994ء)
  5. عشق انسان کی ضرورت ہے (2005ء)

حوالہ جات ترمیم

  1. "حادثہ ایک دم نہیں ہوتا"۔ اردو گاہ 
  2. قابل اجمیری شخصیت اور فن از خالد مصطفی صفحہ 13
  3. "قابلؔ اجمیری کی شاعری - تحت اللفظ"۔ اردو گاہ 

بیرونی روابط ترمیم