قانون بغاوت (Sedition Act)۔ 1870ء میں انڈین پینل کوڈ میں شامل کیا گیا۔ اس قانون کی رو سے برطانوی حکومت پر تنقید بغیر مقدمہ چلائے قابل سزا جرم تھا۔

اس قانون کے تحت حکومت کو آزادی تھی کہ کسی بھی احتیجاج یا تنقید کرنے والے شخص کو بغیر کسی ثبوت کے گرفتار کر لے اور اسیر رکھے۔ گرفتار ہونے والے شخص کو یہ معلوم بھی نہ ہوتا تھا کہ اسے بغیر مقدمہ چلائے کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ قانون برطانوی حکومت نے انڈیا میں غیر ملکیوں کے خلاف بغاوت کے امکانات کم کرنے کے لیے بنایا تھا۔ اگرچہ کہ اس قانون میں کچھ معمولی تبدیلیاں کی جا چکی ہیں مگر بدقسمتی سے 1947ء میں آزادی کے بعد بھی یہ قانون اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ آج بھی موجود ہے۔[1]


2017ء میں برھان پور مدھیا پردیش میں 15 مسلمانوں کو اس قانونِ بغاوت کے تحت گرفتار کر لیا گیا کیونکہ وہ کرکٹ چیمپیئن ٹرافی میں پاکستان کی جیت پر خوش ہو رہے تھے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم