انسانی نفسیات میں قبولیت (انگریزی: Acceptance) کسی شخص کی جانب سے کسی صورت حال کے لیے رضامندی یا صورت حال کا تسلیم کیا جانا (جو اکثر منفی یا تکلیف دہ بھی ہو سکتی ہے) بغیر اس کے اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی کی کوئی کوشش کی جائے یا کوئی احتجاج کیا جائے۔

قبولیت کا تصور ملک، معاشرے اور زمانے کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے۔ مثلًا انگریزی معاشرے میں ایک طویل عرصے تک جائداد میں لڑکیوں کی وراثت کو تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ [1] جب کہ جدید دور میں نہ صرف مملکت متحدہ بلکہ یورپ اور امریکین میں ہر جگہ یہ حق کو قبول کیا جاتا ہے اور مردوں کے مساوی سمجھا جاتا ہے۔

1967ء تک ہم جنس پرست مرد ماخوذ ہونے کی صورت میں کئی تک کئی سال قید ہو سکتے تھے، جس میں حبس دوام بھی ہو سکتی تھی۔[2] ایلن تورنگ، جس نے کئی نازی پیامات کو سمجھنے میں اہم کردار نبھایا تھا جس کی وجہ سے دوسری جنگ عظیم کے ختم کرنے میں مدد ملی تھی، اسے اسی ہم جنس رجحان اور تعلق کی وجہ سے مطبی تعذیبی علاج کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سے دل برداشتہ ہو کر اس نے 8 جون 1954ء کو خود کشی کرلی تھی۔ موت کا سبب سائنائڈ کا زہر تھا۔[3] اس سانحے کے 55 سال بعد برطانیہ کے وزیر اعظم گورڈن براؤن نے بغیر کسی رد و کد کے معافی کا اظہار کیا کہ ایلن تورنگ کے ساتھ ناانصافی کی گئی تھی۔[4] یہ 2009ء میں ہوا تھا۔ جدید طور پر مغربی دنیا میں ہم جنس پسندی کو عام درجے کی قبولیت حاصل ہو چکی ہے اور ان لوگوں کو ہر تعصب سے تحفظ حاصل ہے۔

عرب دنیا کے سب سے ترقی پسند ملک تونس میں کئی قوانین کے ذریعے جدید طور طریقوں کو قبول کیا گیا ہے۔ ان میں بین العقیدہ شادیوں کی بنا کی شرط قبولیت شامل ہے۔ 2017ء تک ملک میں اگر کسی مسلمان لڑکی کسی غیر مسلم شخص سے شادی کرنا چاہتی تھی، تو وہ اسی صورت میں کر سکتی تھی جب وہ شخص اسلام کرے اور اس تعلق سے صداقت نامہ داخل کرے۔ مگر 2017ء میں حکومت نے یہ شرط اسی طرح سے خارج کر دی جس طرح سے کسی مسلم مرد کو غیر مسلم عورت سے شادی کرنے کے لیے اس طرح کا کوئی لزوم نہیں۔[5] اس طرح سے جنسی مساوات اور جدیدیت کو قبولیت دینے کی کوشش ایک عرب ملک میں انجام پا چکی ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Married Women's Property Act 1882, ss.22 & 25
  2. London Pride parade: History of gay rights in the UK
  3. "Alan Turing. Biography, Facts, & Education"۔ Encyclopædia Britannica۔ 11 اکتوبر 2017ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2017 
  4. PM's apology to codebreaker Alan Turing: we were inhumane
  5. Tunisian women free to marry non-Muslims