اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

قطبی لومڑ

 
،  ویکی ڈیٹا پر (P18) کی خاصیت میں تبدیلی کریں 

صورت حال   ویکی ڈیٹا پر (P141) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ
کم تشویشناک انواع[1]
اسمیاتی درجہ نوع   ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی
طبقہ:
گوشت خور
جنس:
لومڑ
سائنسی نام
Vulpes lagopus[2]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لنی اس   ، 1758  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حمل کی مدت
 
خريطة إنتشار الكائن

  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

آرکٹک لومڑ، جس کو سفید لومڑ یا برفانی لومڑ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ لومڑ کی چھوٹی اقسام میں سے ایک ہے اور اس کا آبائی علاقہ قطب شمالی کے مضافات میں شمالی نصف کرہ ہے اور یہ قطب شمالی کے موسم کے حامل تمام علاقوں میں پائی جاتی ہے۔

آرکٹک لومڑی کو سفید لومڑی، قطبی لومڑی یا برفانی لومڑی بھی کہا جاتا ہے اور یہ چھوٹی جسامت والی لومڑی آرکٹک کے علاقوں، شمالی نصف کرے اور آرکٹک بائیوم میں عام ملتی ہے۔ یہ لومڑی سرد علاقے میں رہنے کے لیے بطورِ خاص مناسب ہے۔ اس کی کھال پر بالوں کی موٹی اور گہری تہ ہوتی ہے جو گرمیوں میں بھوری اور سردیوں میں سفید ہو جاتی ہے۔ اس کی جسامت 46 سے 68 سینٹی میٹر (18-27 انچ) طویل اور جسمانی حرارت کے ضیاع سے بچاؤ کے لیے گول مول شکل کی ہوتی ہے۔

آرکٹک لومڑی چھوٹے جانوروں جیسا کہ چوہوں، رنگڈ سیل کے بچوں، مچھلی، آبی اور سمندری پرندوں کو شکار کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ مردار، بیریاں، سمندری گھاس، حشرات اور دیگر چھوٹے غیر فقاریہ جانور بھی کھا لیتی ہے۔ افزائشِ نسل کے وقت ایک نر اور ایک مادہ جوڑا بناتے ہیں اور بچوں کی پیدائش اور پرورش کے دوران ساتھ رہتے ہیں۔ ان کی رہائش زیرِ زمین سرنگوں کا پیچیدہ جال سا ہوتا ہے۔ کبھی کبھار خاندان کے دیگر افراد بھی بچوں کی پرورش میں مدد دیتے ہیں۔

موافقت ترمیم

آرکٹک لومڑی سیارے کے سرد ترین مقامات پر رہتی ہے اور منفی ستر ڈگری تک ٹھٹھرنے کی نوبت نہیں آتی۔ موافقت کے لیے اس کی کھال پر بالوں کی کئی تہیں ہوتی ہیں جو بہترین غیر موصل کا کام کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے پیروں میں خون کی گردش کچھ اس طرح کی ہوتی ہے کہ وہ پنجوں کو گرم تو رکھتی ہے مگر جسمانی درجہ حرارت متاثر نہیں ہو پاتا۔ اس کے علاوہ جسمانی چربی کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ کمیت کے اعتبار سے اس کا سطحی رقبہ کم ہوتا ہے اور ٹھوس جسم، چھوٹی تھوتھنی اور چھوٹی ٹانگیں اور چھوٹے مگر موٹے کان بھی جسمانی حرارت کو بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پنجوں کے تلوے پر بھی بال ہوتے ہیں جو نہ صرف انھیں گرم رکھتے ہیں بلکہ برف پر چلنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کی کھال کا رنگ موسم کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے: زیادہ تر اقسام میں کھال سردیوں میں سفید ہو جاتی ہے جبکہ گرمیوں میں بھورے یا سرمئی رنگ کی ہو جاتی ہے۔ بعض قسموں میں نیلاہٹ والا گہر اسرمئی رنگ سردیوں میں جبکہ گرمیوں میں یہی رنگ ہلکا پڑ جاتا ہے۔ اس لومڑی کی کھال کسی بھی دوسرے ممالیہ کی نسبت زیادہ بہتر غیر موصل ہے۔ اس کی قوتِ سماعت اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ برف کے نیچے چلنے والے جانور کی آہٹ بھی سن لیتی ہے۔ جب اس جانور کے مقام کا درست اندازہ لگا لے تو پھر اچھل کر برف پر منہ کے بل گرتی ہے اور شکار پکڑ لیتی ہے۔

افزائشِ نسل ترمیم

آرکٹک لومڑیاں سرمائی نیند نہیں سوتیں اور سارا سال دکھائی دیتی ہیں۔ خزاں میں یہ چربی جمع کر لیتی ہیں جو بعض اوقات کل وزن کا نصف بنتی ہے۔ اس طرح سردیوں میں بہتر حاجز کا کام کرتی ہے اور جب خوراک کم ہو جائے تو توانائی بھی مہیا کرتی ہے۔ یہ لومڑیاں نسبتاً اونچے مقام پر زیرِ زمین اور گرم بِلوں میں رہتی ہیں۔ ان کے بِل ایک مربع کلومیٹر تک پھیلے ہوتے ہیں۔ ان کے بِلوں کے ایک سے زیادہ منہ ہوتے ہیں اور نسل در نسل استعمال ہوتے رہتے ہیں۔

یہ لومڑیاں عموماً جوڑے کی شکل میں افزائشِ نسل کے لیے جمع ہوتی ہیں اور اپنے بِل کے قریب کے علاقے کی ملکیت جتاتی ہیں۔ افزائشِ نسل اپریل اور مئی میں ہوتی ہے اور حمل کا دوورانیہ 52 روز ہے۔ عموماً پانچ سے آٹھ بچے پیدا ہوتے ہیں مگر کبھی کبھار پچیس بھی دیکھے گئے ہیں جو درندوں میں ایک ریکارڈ ہے۔ ماں اور باپ دونوں مل کر بچوں کی پرورش کرتے ہیں اور عموماً تین سے چار ہفتے بعد بچے بِل سے باہر نکلنے لگتے ہیں اور نو ہفتے کی عمر میں دودھ چھڑا دیا جاتا ہے۔

خوراک ترمیم

آرکٹک لومڑیاں ہر قسم کا چھوٹا جانور کھا لیتی ہیں جن میں چوہے، دیگر قارض، خرگوش، پرندوں کے انڈے، مچھلی اور مردار جانور بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے درندوں جیسا کہ قطبی ریچھ اور بھیڑیوں کے بچے کچھے شکار کو بھی کھا لیتی ہیں اور اگر خوراک کی شدید قلت ہو جائے تو فضلہ بھی کھا لیتی ہیں۔ جن علاقوں میں آرکٹک لومڑیاں ہوں، وہاں قطبی چوہوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے کہ لومڑیوں کا ایک خاندان روزانہ کئی درجن چوہے کھاتا ہے۔ شمالی کینیڈا میں مہاجر پرندوں والے علاقے بھی ان لومڑیوں کی غذائی ضروریات کا اہم مرکز بن جاتے ہیں۔ آئس لینڈ اور دیگر جزائر کے ساحلوں پر ان لومڑیوں کی خوراک پرندوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اپریل اور مئی میں یہ لومڑیاں رنگڈ سیل کے بچوں اور دیگر کم عمر جانوروں کو کھاتی ہیں جو برف کی وجہ سے زیادہ بھاگ دوڑ نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ یہ لومڑیاں بیریاں اور سمندری گھاس بھی کھاتی ہیں اور انھیں ہمہ خور بھی کہا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے پرندوں کے انڈوں سے بھی کافی شغف ہوتا ہے اور ٹنڈرا کے بڑے پرندوں کو چھوڑ کر باقی سب کے انڈے کھاتی ہیں۔ جب خوراک بکثرت ہو تو یہ اضافی خوراک کو زمین میں دبا کر محفوظ بھی کر لیتی ہیں۔

جسامت ترمیم

نر کی اوسط لمبائی سر سے دم تک 55 سینٹی میٹر جبکہ 46 سے 68 سینٹی میٹر تک کی بھی ہو سکتی ہے۔ مادہ کی اوسط 52 سینٹی میٹر جبکہ 41 سے 55 سینٹی میٹر تک ہو سکتی ہے۔ بعض علاقوں میں نر اور مادہ کی جسامت کا فرق دیکھا گیا ہے۔ دم کی لمبائی نر اور مادہ دونوں میں ہی 30 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ ان کی اونچائی 25 سے 30 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ نر کا اوسط وزن ساڑھے تین کلو ہوتا ہے مگر 3.2 کلو سے 9.4 کلو تک بھی پائے جاتے ہیں۔ مادہ کا اوسط وزن 2.9 کلو جبکہ 1.4 سے 3.2 کلو تک کی بھی ملتی ہیں۔

اقسام ترمیم

جزائر بیرنگ والی آرکٹک لومڑی

آئس لینڈ والی آرکٹک لومڑی

پریبیلوف آئی لینڈ آرکٹک لومڑی

گرین لینڈ والی آرکٹک لومڑی

جغرافیائی تقسیم اور مسکن ترمیم

آرکٹک لومڑی شمالی یورپ، شمالی ایشیا اور شمالی امریکا میں پائی جاتی ہے۔ اس کی موجودگی گرین لینڈ، آئس لینڈ، فنّو سکینڈے نیویا، سوالبارڈ، جان ماین، بحیرہ برنٹ کے دیگر جزائر، شمالی روس، بحیرہ بیرنگ کے جزائر، الاسکا اور کینیڈا میں خلیج ہڈسن جتنا جنوب تک کے علاقے میں ممکن ہے۔ اٹھارہویں صدی کے اواخر میں آرکٹک لومڑی جنوبی الاسکا کے الیوشن جزائر میں چھوڑی گئی تھی۔ اس کا اصل مسکن ٹنڈرا اور مستقل برف ہوتی ہے مگر یہ کینیڈا کے بوریل جنگلات اور الاسکا کے کنائی علاقے میں بھی ملتی ہے۔ یہ عموماً سطح سمندر سے 3٫000 میٹر کی بلندی پر عام ملتی ہیں اور قطب شمالی کے قریب برف پر بھی دیکھی گئی ہیں۔

آرکٹک لومڑی آئس لینڈ کا واحد مقامی ممالیہ جانور ہے۔ یہاں اس کی آمد آخری برفانی دور کے آخر پر ہوئی تھی کہ جمے ہوئے سمندر پر چل کر یہاں تک پہنچی۔ سوڈاوِک میں آرکٹک فاکس سینٹر پر اس کا نمونہ موجود ہے۔ آخری برفانی دور میں اس لومڑی کا مسکن موجودہ دور سے کہیں زیادہ بڑا تھا اور اس کے رکازات ہمیں شمالی یورپ اور سائبیریا سے ملتے ہیں۔

تحفظ ترمیم

عام طور پر اس نوع کو محفوظ سمجھا جاتا ہے اور کئی لاکھ افراد اس کے بچاؤ کا کام کرتے ہیں۔ آئی یو سی این کے مطابق اس کی بقا کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ تاہم سکینڈے نیویا میں اس کی آبادی انتہائی خطرے کا شکار ہے اور ناروے، سوئیڈن اور فن لینڈ میں اس کی کل آبادی 200 سے بھی کم ہے۔ ان ممالک میں کئی دہائیوں سے آرکٹک لومڑی کے شکار وغیرہ پر مکمل پابندی ہے۔

آرکٹک لومڑی کی آبادی اس کی خوراک کے ساتھ ایک مخصوص چکر میں چلتی ہے جو تین سے چار سال پر مشتمل ہوتا ہے۔ جب خوراک کم ہو جائے تو اس لومڑی کی نسل کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے اور پھندوں کی وجہ سے اس کی دو ذیلی نسلیں ختم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔

کینیڈا میں الیوشن جزائر سے ملنے والی اس لومڑی کی سرمئی نیلے رنگ کی کھال کو بہت قیمتی سمجھا جاتا تھا اور اسی وجہ سے اس کا بہت شکار کیا گیا تھا۔ اس کے تحفظ کی کوششیں کافی کامیاب رہی ہیں تاہم ان کی طرف سے کینیڈا گوز کے شکار کی وجہ سے اس کی آبادی متنازع ہے۔

آرکٹک لومڑی کے علاقے پر سرخ لومڑی کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ موسمی تبدیلیاں مانی جاتی ہے کہ کم ہوتی ہوئی برف کے ساتھ اس لومڑی کے چھپنے کے مواقع کم ہوتے جا رہے ہیں۔ سرخ لومڑیاں اب اس لومڑی اور اس کے بچوں کو مارنے اور ان کے علاقے پر آباد ہونے لگ گئی ہیں۔ ایک اور نظریہ کہتا ہے کہ سرخ لومڑی کی پیش قدمی کا سبب سرمئی بھیڑیے ہیں۔ پہلے ان بھیڑیوں کی وجہ سے سرخ لومڑیوں کی آبادی قابو میں رہتی تھی مگر اب یہ بھیڑیے کثرتِ شکار کی وجہ سے معدومیت کے قریب پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ سے سرخ لومڑی کی آبادی بڑھنے لگی ہے۔ شمالی یورپ میں آرکٹک لومڑی کے علاقے میں موجود سرخ لومڑیوں کے شکار کے پروگرام چل رہے ہیں۔

دیگر شکار کردہ جانوروں کی مانند بڑی تعداد میں اور تاریخی حوالے کے لیے شکار کردہ جانوروں کی فہرستیں اور سوالناموں کی مدد سے اہم معلومات جمع کی جاتی ہیں۔ بہت سارے اہم حوالے انہی معلومات سے ملتے ہ یں۔ مزید براں مختلف سال کو ہونے والی آبادی کی کمی بیشی کے بارے بھی معلومات ملتی ہیں۔ تاہم آرکٹک لومڑی کی کل آبادی کئی لاکھ ہونی چاہیے۔

سو دنیا میں آرکٹک لومڑی کی آبادی کو تو کوئی خطرہ نہیں مگر اس کی دو مقامی آبادیوں کو خطرہ ہے۔ ایک آبادی جزائر میڈنی، روس میں ہے جو 1970 کی دہائی میں کتوں سے پھیلنے والے ایک پِسو کی وجہ سے 85 سے 90 فیصد تک کم ہو گئی ہے اور اب 90 جانور باقی بچے ہیں اور ان کو ادویات دی جا رہی ہیں۔ تاہم ابھی تک علاج کا فائدہ پوری طرح معلوم نہیں ہو سکا۔

خطرے کا شکار دوسری آبادی فِنّو سکینڈیا (ناروے، سوئیڈن، فن لینڈ اور جزیرہ نما کولا) میں پائی جاتی ہے۔ 19ویں صدی میں اس کی آبادی تیزی سے کم ہوئی ہے کیونکہ کھالوں کی قیمت بہت زیادہ تھی جس کی وجہ سے ان کا شکار بہت زیادہ کیا گیا۔ گذشتہ 90 سال سے آبادی بہت کم رہی ہے اور ہر سال اس میں مزید کمی ہوتی جا رہی ہے۔ اندازہ ہے کہ 1997 میں سوئیڈن میں 60، فن لینڈ میں 11 اور ناروے میں 50 آرکٹک لومڑیاں باقی تھیں۔ کولا میں بھی اندازہ ہے کہ 20 آرکٹک لومڑیاں ہوں گی۔ فِنّو سکینڈیا کی آبادی میں کُل 140 بالغ جانور ہیں۔ مقامی طور پر چوہوں کی آبادی میں بہت اضافے کے باوجود آرکٹک لومڑیوں کی تعداد انتہائی کم ہوتی جا رہی ہے۔

نیوزی لینڈ میں 1996 کے قانون کے مطابق آرکٹک لومڑی کو لانا منع ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظ قدرت ٹیکسن شناخت: https://apiv3.iucnredlist.org/api/v3/taxonredirect/899 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 جنوری 2023 — عنوان : The IUCN Red List of Threatened Species 2022.2
  2.    "معرف Vulpes lagopus دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اپریل 2024ء