قلعہ رائے گڑھ ایک پہاڑی قلعہ جو صوبہ مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ میں واقع ہے۔ شیواجی نے اس قلعہ کو تعمیر کروایا تھا اور سنہ 1674ء میں جب شیواجی کی مرہٹہ سلطنت کے بادشاہ کی حیثیت سے تاج پوشی ہوئی تو انھوں نے اس قلعہ کو اپنی سلطنت کا پایہ تخت قرار دیا۔ مرہٹہ سلطنت کی سرحدیں آہستہ آہستہ مغربی اور وسطی ہند تک پھیل گئیں۔[1]

قلعہ رائے گڑھ
ضلع رائے گڑھ، مہاراشٹر
(نزد مہاڑ)
قلعہ رائے گڑھ کے برج
قلعہ رائے گڑھ is located in مہاراشٹر
قلعہ رائے گڑھ
قلعہ رائے گڑھ
قلعہ رائے گڑھ is located in ٰبھارت
قلعہ رائے گڑھ
قلعہ رائے گڑھ
متناسقات18°14′01″N 73°26′26″E / 18.2335°N 73.4406°E / 18.2335; 73.4406
قسمپہاڑی قلعہ
بلندی1,356 میٹر (4,400 فٹ) ASL
مقام کی معلومات
عوام کے
لیے داخلہ
ہاں
مقام کی تاریخ
تعمیر بدستہروجی اندلکر
موادپتھر، سیسہ
گیریزن کی معلومات
قابضینسمبھاجی

یہ قلعہ سطح سمندر سے 820 میٹر (2700 فٹ) بلندی پر ہے اور سہیادری سلسلہ کوہ پر واقع ہے۔ قلعہ تک پہنچنے کے لیے تقریباً سترہ سو سینتیس سیڑھیاں چڑھنی پڑتی ہیں۔ تاہم اب قلعہ تک پہنچنے کے لیے فضا میں معلق ریل بنائی گئی ہے جس کی مدد سے محض دس منٹ میں قلعے کے اوپر پہنچا جا سکتا ہے۔ سنہ 1818ء میں انگریزوں نے اس قلعہ پر قبضہ کیا اور اسے لوٹنے کے بعد تاراج کر دیا تھا۔

تاریخ ترمیم

مرہٹہ سلطنت کے بانی شیواجی نے سنہ 1656ء میں اس قلعے پر قبضہ کیا تھا۔ ان سے پہلے یہ قلعہ رائیری کہلاتا تھا اور سلطان بیجاپور کے باج گزار چندر راؤ مورے کے زیر تسلط تھا۔ شیواجی نے قلعہ حاصل کرنے کے بعد اس کی تجدید کی، اسے مزید وسیع کیا اور اس کا نام بدل کر رائے گڑھ (بادشاہ کا قلعہ) رکھا۔ بعد ازاں یہ قلعہ شیواجی کا پایہ تخت بھی بنا۔

پاچاڑ اور رائے گڑھ واڑی نامی دو گاؤں رائے گڑھ قلعہ کے دامن میں واقع ہیں اور یہ دونوں گاؤں مرہٹہ سلطنت کے عہد حکمرانی میں انتہائی اہم خیال کیے جاتے تھے۔ رائے گڑھ قلعہ کی اصل چڑھائی پاچاڑ گاؤں ہی سے شروع ہوتی ہے۔ چھترپتی شیواجی کے عہد میں دس ہزار گھڑ سواروں پر مشتمل فوج پاچاڑ گاؤں میں ہمیشہ تیار رکھی جاتی تھی۔

چندر راؤ مورے سے قلعہ رائیری حاصل کرنے کے بعد شیواجی نے رائے گڑھ سے دو میل دور ایک اور قلعہ لنگانا بھی بنوایا۔ قلعہ لنگانا عموماً قیدیوں کو رکھنے کے لیے استعمال ہوا کرتا تھا۔

نگار خانہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Raigarh"۔ Imperial Gazetteer of India, Volume 21۔ 1909۔ صفحہ: 47–48۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2014 

بیرونی روابط ترمیم