اس تقویم کی بنیاد چاند کے سائز اور اس کے طلوع و غروب ہونے پر ہے۔ اس میں مہینے کی میعاد ’’شمسی تقویم میں بھی مہینے کی میعاد اسی بنیاد پر تھی‘‘ چاند کے دو مسلسل طلوعات کا درمیانی عرصہ ہے۔ یہ عرصہ 29 یا 30 دن کا ہوتا ہے اور اس کی ابتدا اور انتہا رؤیت ہلال پر منحصر ہوتی ہے۔ ایک قمری ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔ اس طرح قمری سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن بنتا ہے۔

اس تقویم کے مطابق مہینہ کبھی انتیس دن کا ہوتا ہے اور کبھی تیس دن کا، ہر پہلی رات کے چاند سے مہینے(مہینہ کی جمع) کا آغاز ہوتا ہے، جب انتیس دنوں(دن کی جمع) کے بعد نظر آئے تو مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے ورنہ تیس دن کا۔

تقویم کا یہ طریقہ سب سے پرانا اور سب سے آسان ہے چنانچہ پہلے زمانے کے لوگ چاند کو دیکھ کر دن گنا کرتے تھے اور چونکہ چاند کا سائز ہر روز بدلتا رہتا ہے اس لیے اس کے ذریعے حساب لگانا بھی آسان ہے۔

قمری سال شمسی سال سے تقریبی طور پر 11 دن چھوٹا ہوتا ہے۔ قمری سال میں موسم یکساں مہینوں میں نہیں آتے اور تاریخوں میں بہت سے تغییر و تبدل ہو جاتا ہے۔ قمری تاریخ کو شمسی تاریخ میں تبدیل کرنا سہل نہیں قدرے مشکل ہے۔

اسلامی یا ہجری تقویم دراصل ایک قمری تقویم ہے جو اسلام سے پہلے بھی عرب میں رائج تھی۔ بعد میں اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہجرت کو بنیاد بنا کر اس میں مناسب تبدیلیاں کر کے نئے سرے سے شروع کیا گیا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم