لامک (عربی: لامَك، فارسی: لمک، انگریزی: Lamech) شیث کی نسل میں سے آٹھویں اولاد ہے [4] جو متوشلح کے بیٹے اور نوح نبی کا باپ ہے۔ باب پیدائش کی آیت 12 تا 25 کے مطالعے سے معلوم ہوتاہے کہ لامک بیٹا تھا متوشلح کا اور متوشلح پوتا تھا یارد کا، جبکہ یارد پوتا تھا قینان (کنعان) کا اور یہ سب اولاد آدم میں سے تھے۔

لامخ
(عبرانی میں: לֶמֶךְ‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 2887 ق مء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین النہرین   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 2110 ق مء [2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد نوح اور دیگر اولاد
والدین متوشلح
والد متوشلح [3]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جبکہ باب 4 کی آیت 17 تا 16 میں یوں کہاگیاہے:

آیت 17:اور قاؔئِن (قابیل) اپنی بیوی کے پاس گیا اور وہ حاملِہ ہوئی اور اُسکے حؔنوک (ادریس) پیدا ہوا اور اُس نے ایک شہر بسایا اور اُسکا نام اپنے بیٹے کے نام پر حؔنوک رکھا۔

آیت 18:

اور حؔنوک سے عؔیراد پیدا ہوا اور عیؔراد سے محؔویا ایل پَیدا ہوا اور محؔویاایل سے متؔوساایل پَیدا ہوا اور متؔوساایل سے لمکؔ(لامخ) پیدا ہوا ۔

درج بالا دونوں آیات لامخ کے اجداد کے بارے میں ہیں مگر دونوں میں اجداد کے بارے میں مداخلت پائی جاتی ہے۔

کتاب پیدائش کے باب 5 کی آیات 28 تا 31 آگاہ کرتی ہیں کہ جب نوح پیدا ہوئے اس وقت لامخ کی عمر ایک صد بیاسی برس تھی۔ وہ مزید 595 برس جیا اور بوقت وفات اس کی عمر 777 برس تھی۔ اور اگر ترتیب ماسورۃ استعمال کی جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ لامخ کا انتقال سیلاب عظیم سے چند سال قبل ہی ہوا۔ اگر اسی ماسورۃ ترتیب کو استعمال کرتے ہوئے مزید دیکھاجائے تو ثابت ہوتاہے کہ لامخ کی عمر کے پچاسویں یا چھپن ویں سال تک آدم عہ بھی حیات تھے۔ اور اگر انطاکیہ کے رہنے والے لوقیانوس کی ترجمہ/مرتب شدہ سبعین میں کتاب پیدائش کے باب 5 کی آیات 28 تا 31 کامطالعہ کیاجائے تو ہم جان سکتے ہیں کہ لامخ کی عمر 188 برس تھی جب اس کا بیٹا نوح پیداہوااور مزید 565 سال حیات رہنے کے بعد 753 سال کی عمر میں فوت ہوا۔

تورات کی کتاب پیدائش باب پانچ آیات 3 نا 29 میں حضرت نوح (علیہ السلام) کے احوال درج ہیں، اس میں آپ کا یہ نسب نامہ درج ہے : نوح بن لمک بن متوسلح بن حنوک بن یارد بن محلل ایل بن قینان بن انوس بن سیت بن آدم۔[5] نوح بن لمک بن متوشلخ بن اخنوخ کو مبعوث فرمایا[6] امام ابو القاسم علی بن الحسن ابن العساکر متوفی ٥٧١ ھ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا نسب اس طرح لکھا ہے : ابراہیم بن آزر اور وہ تارخ ہیں بن ناحور بن شاروغ بن ارغوبن فالع بن عابرشالخ بن ارفخشذبن سام بن نوبن لمک بن متوشلح بن خنوخ اور وہ ادریس ہیں‘ بن یاردبن مھلائیل بن قینان بن انوش بن شیث بن آدم۔[7] حضرت نوح ( علیہ السلام) کا نسب نامہ حسب ذیل ہے (نوح بن لامک یا لمک بن متشونح یا متوشخ بن خنوخ یا اخنوخ)۔ ماں کا نام عوفہ یافینوس بنت برالیک بن قتشونح تھا۔ اخنوخ کا اسلامی نام ہی حضرت ادریس تھا آپ ہی سب سے پہلے نبی ہیں جنھوں نے قلم سے لکھنے کی ایجاد کی۔ اخنوخ بن مہلیل یا مہلائیل تھے مہلیل کا باپ قینن یا قینان یا قانن‘ قانن کا باپ (نوش یا مانیش تھا اور مانیش کے باپ حضرت شیث ( علیہ السلام) بن حضرت آدم (علیہ السلام) تھے۔[8]

حوالہ جات ترمیم

  1. مصنف: ماٹس کنٹور — صفحہ: 7 — ISBN 978-0-87668-229-6
  2. مصنف: ماٹس کنٹور — صفحہ: 9 — ISBN 978-0-87668-229-6
  3. فصل: 5 — عنوان : Genesis — باب: 25
  4. کتاب پیدائش کا باب پنجم آیت 25
  5. تفسیر ضیاء القرآن پیر کرم شاہ ،نوح،1
  6. تفسیر قرطبی،ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابوبکر قرطبی،النساء،163
  7. تفسیر تبیان القرآن۔ مولانا غلام رسول سعیدی،الانعام،74
  8. تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پتی،الاعراف،59