لاہور میٹرو (Lahore Metro) یا لاہور ریپڈ ماس ٹرانزٹ سسٹم (Lahore Rapid Mass Transit System) ایک ہلکی ریل نقل و حمل کا لاہور کے لیے نظام تھا۔ نظام پہلے 1991ء میں تجویز کیا گیا اور 1993ء میں اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔ منصوبے بعد ازاں 2005ء میں ترک کر دیا کیا۔

لاہور میٹرو
Lahore Metro
جائزہ
مقامیلاہور, پاکستان
ٹرانزٹ قسمتیز نقل و حمل
لائنوں کی تعداد4
تعداد اسٹیشن60
آپریشن
عاملضلع لاہور
تکنیکی
نظام کی لمبائی82 کلومیٹر (50.95 میل)
پٹری وسعت1,435 ملی میٹر (4 فٹ 8 12 انچ)

2012ء میں حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میٹرو منصوبہ کو ترک کر دیا گیا اور اس کی جگہ لاہور میٹرو بس جس میں نسبتا کم سومایہ کاری درکار تھی اپنایا گیا۔

2015ء میں حکومت پنجاب نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی معاونت سے 1.6 ارب ڈالر کا منصوبہ کے طور پر لاہور میٹرو کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اورنج لائن (لاہور میٹرو) 27.1 کلومیٹر (16.8 میل) طویل ہو گی جس میں اس کا 25.4 کلومیٹر (15.8 میل) حصہ مرتفع ہو گا۔[1]

منصوبہ ترمیم

منصوبے کے مطابق چار الگ الگ پٹریوں کو مختلف مراحل میں تعمیر کی جانا تھا۔

سبز لائن ترمیم

اورنج لائن ترمیم

نیلی لائن ترمیم

جامنی لائن ترمیم

ماس ٹرانزٹ انڈر گراؤنڈ ریلوے پروجیکٹ ترمیم

ماس ٹرانزٹ انڈر گراؤنڈ ریلوے پروجیکٹ لاہور وزیر اعلیٰٰ پرویز الٰہی نے کہا کہ وہ انڈر گراؤنڈ ٹرین سسٹم متعارف کرائیں گے، بلیو لائن، پرپل لائن اور ماس ٹرانزٹ پراجیکٹ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے تعاون سے شروع کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بی او ٹی کی بنیاد پر بنایا جائے گا۔ اس پر پنجاب حکومت کا ایک پیسہ خرچ ہو گا۔ ویلنسیا سے کلمہ چوک، لبرٹی چوک، داتا دربار تک ایئرپورٹ تک زیر زمین ماس ٹرانزٹ سسٹم بنایا جائے گا۔ اورنج لائن کے آٹھ بڑے اسٹیشن بھی تیار کیے جائیں گے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "$1.6bn Lahore metro train deal signed with China"۔ Dawn.com۔ 23 May 2014۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2014