لحمومہ یعنی sarcoma (لحم + ومہ / sarc + oma) جیسا کہ نام سے ظاہر ہو رہا ہے ایک ایسا سرطان (cancer) ہوتا ہے جس کا تعلق ان خلیات سے ہو کہ جو لحم (flesh یا گوشت اور پیوندی نسیج وغیرہ) بناتے ہیں۔ یہ اصل میں سرطان کی دو بڑی اقسام میں سے ایک ہے جو اپنی امراضیات (pathology) کے اعتبار سے متوسطہ (mesenchymal) خلیات سے نمودار ہوتا ہے۔ دوسری بڑی قسم کو سرطانہ (carcimoma) کہا جاتا ہے۔ لحمومہ یا سارکوما یا سارکومہ اصل میں پیوندی نسیج (connective tissue) کے خلیات سے ظاہر ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اس کے نام میں لحم کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے، اس کی مزید وضاحت وجہ تسمیہ میں آجائے گی۔ طب میں اکثر سرطان کے نام ومہ (oma) کے لاحقہ کے ساتھ بنائے جاتے ہیں، جن کی ایک مثال ہمعضلومہ (Leomyoma) ہے۔

وجہ تسمیہ ترمیم

اس کا نام لحم (sarc یا flesh) میں سرطان کے لفظ کا ومہ (oma) بطور لاحقہ لگا کر بنایا جاتا ہے اور انگریزی میں بھی اسی طرح sarc (لحم) کے ساتھ سرطان کا لاحقہ oma (ومہ) لگا کر sarcoma بنایا گیا ہے۔ یہاں ایک بات قابل ذکر یہ بھی ہے کہ حکمت کی چند کتب میں اسے عربی کے ایک لفظ غرن سے بھی پکارا جاتا ہے مگر عربی کی چند مستند کتب میں اسے غرن کی بجائے سارکومہ لکھا گیا ہے۔ جیسا کہ بالائی تعریف میں بھی ذکر آیا کہ یہ سرطان جس کو لحمومہ کہا جاتا ہے اصل میں پیوندی نسیج سے نمو پاتا ہے اور اسی وجہ سے اس کے نام کو لحم یا sarc یعنی flesh سے چنا جاتا ہے، لحم گویا اپنے عام معنوں میں گوشت (meat) کے لیے بھی ادا کیا جاتا ہے مگر فی الحقیقت طب و حکمت میں گوشت نام کی کوئی شے اس مفہوم میں موجود ہی نہیں ہوتی جس میں یہ لفظ اپنے عام استعمال میں ہے بلکہ گوشت اصل میں عضلات اور دیگر نسیجوں کا مرکب ہوتا ہے جس کو مشترکہ طور پر لحم ہی کہا جاتا ہے۔ اور طب میں لحم کا لفظ انگریزی flesh کے لیے ہی آتا ہے اور flesh سے مراد عام طور پر تمام جسمانی گودے کی ہی لی جاتی ہے یعنی لحم کے مفہوم میں گوشت (یعنی عضلات اور ملحقہ نسیج) بھی آجاتے ہیں اور دیگر تمام اقسام کے پیوندی نسیج بھی۔

مزید دیکھیے ترمیم