متبنی منہ بولا بیٹا یا پالی ہوئی اولاد کو کہا جاتا ہے۔ پالک پُتر،پسرخواندہ، فرزند بنایا ہوا،فرزندی میں لیا ہوا،گود لیا ہوا،لے پالک اس کے کہنے کے اور طریقے ہیں۔[1]

حالانکہ عام گفتگو میں لفظ مذکر مفہوم میں کہا جاتا ہے، تاہم لفظ کا اطلاق لڑکیوں پر بھی ممکن ہے۔ چنانچہ لے پالک لڑکا، لے پالک لڑکی وغیرہ بھی اسی کے مظہ رہیں۔

شادی بیاہ کے بعد عام گفتگو میں لوگ داماد اور بہو کو بیٹا اور بیٹی کہ کر پکارتے ہیں۔ اسی لیے فرزندی میں لینا کبھی کبھی کسی لڑکے سے اپنی لڑکی کو بیاہنا مراد ہوتا ہے۔

متبنی کے بارے میں اسلامی تصور ترمیم

عربوں میں اسلام سے قبل کی رسموں میں سے ایک اور رسم یہ بھی تھی کہ منہ بولے بیٹے (متبنی) کو وہاں پر حقیقی بیٹا سمجھ لیا جاتا اور اس پرحقیقی بیٹے کے احکام جاری کر دیے جاتے۔ اسلام نے منہ بولے بیٹے کو اس کے اصل باپ کی نسبت سے بلانے پکارنے کا حکم دیا گیا۔ لہٰذا اسلام کی رو سے متبنی حقیقی بیٹا نہیں بنے گا اور حقیقی بیٹے والے احکام بھی جاری نہیں ہوں گے۔یعنی 1 ولدیت کی جگہ پر اصل باپ ہی کا نام بولا اور لکھا جائے گا۔گود لینے والے کا نہیں 2 متبنی، گود لینے والے کا وارث نہیں بن سکتا ،اگر یہ اپنی مرضی جائداد یا رقم متبنی کے نام لگانا چاہتا ہے تو بطور ہبہ لگ جائے گی 3 گود لینے والا، متبنی کے لیے اپنے کل مال میں سے ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہے 4 متبنی، گود لینے والے کی بیوی کا ہمیشہ غیر محرم رہے گا اگر متبنی نے اس بیوی کا یا اس بیوی کی بہن کا اڑھائی سال کی عمر میں نہیں دودھ نہیں پیا۔ اگر پی لیا تو محرم بن جائے گا رضاعی رشتہ بن جائے گا 5 متبنیہ، گود لینے والے کے لیے غیر محرم رہے گی۔اگر اس کی بیوی یا ماں بہن بیٹی وغیرہ کا دودھ نہ پیا ہو۔ 6 متبنی،متبنیہ کا غیر محرم و محرمہ سے پردہ کرنا ضروری ہے 7 گود لینے والا، متبنی کی بیوی طلاق یافتہ سے نکاح کر سکتا ہے

[2]

متبنی کے بارے میں ہندو تصور ترمیم

ہندو گود لینے اور تکمیل ضروریات قانون خصوصًا کسی ہندو کی جانب سے بچوں کو گود لینے اور اِس شخص کے قانونی فرائض جن میں مختلف ارکان خاندان کی کفالت جن میں زوجہ یا ازواج، والدین اور سسرالی اعزاء شامل ہیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. فرہنگ آصفیہ جلد 4 صفحہ278
  2. عامہ کتب فقہ حنفیہ
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

سانچہ:کتب فقہ حنفیہ