مثالیات بائبل کی علم تفسیر میں تشریح کا ایک طریقہ ہے۔ اس کے مطابق پرانے عہد نامہ کی بعض شخصیتیں، واقعات اور رسوم بطور عکس یا ”مثال“ دیکھی جاتی ہیں جو بعد کی عظیم اور اہم تر شخصیتوں، واقعات اور رسوم کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔ یہ علم پرانے عہد نامہ کی مسیحی تفسیر میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے مطابق اُن بیانوں کو جو شروع میں کسی تواریخی واقعہ سے تعلق رکھتے تھے یسوع مسیح اور کلیسیا سے منسوب کر کے ان سے گہرا روحانی مفہوم اخذ کیا جاتا ہے ۔ مثالیات میں یہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ پرانے عہد نامہ اور نئے عہد نامہ میں مماثلت ہے کیونکہ دونوں ایک ہی خدا اور اس کے اپنے لوگوں سے عہد سے تعلق رکھتے ہیں۔ نئے عہد نامہ میں پولس رسول آدم کو مسیح کا مثيل کہتا ہے[1] اور بنی اسرائیل کے بیابان کے تجربے کو کلیسیا کے لیے نمونہ ٹھہراتا ہے۔[2] عید فسح اور خروج کے واقعات اس قسم کشی کی بہت سی مثالیں مہیا کرتے ہیں۔[3] نوح، ملک صدق اور یوناہ کی شخصیتیں بھی اچھی مثالیں ہیں۔ اگر پولس اسے تمثیل کہتا ہے تو بھی گلتیوں 4: 22-31 بھی مثالیات کا ایک نمونہ ہے۔[4] اس علم کی ابتدا پرانے عہد نامہ ہی سے ہو گئی تھی۔[5]

حوالہ جات ترمیم

  1. رومیوں 5: 14
  2. 1 کرنتھیوں 10: 6 - کاتھولک ترجمہ میں نمونہ ہے۔
  3. دیکھیے یوحنا 3: 14؛ 6: 31-35 اور 1 کرنتھیوں 5: 7؛ 10: 1-5
  4. گلتیوں 4: 24
  5. دیکھیے یسعیاہ نبی کا خروج کے واقعات کی طرف اشارہ: یسعیاہ 43: 16 مابعد اور 51: 10 مابعد