محسن بن علی

محسن(ع) امام علی(ع) اور جناب فاطمہ زہرا(س) کے چھوٹے بیٹے تھے


محسن علی اور حضرت فاطمہ زہرا کے چھوٹے فرزند تھے اور حضرت محمد ﷺ کے نواسے تھے۔ آپ کے ٢ بھائی امام حسن(ع)، امام حسین(ع) اور ٢ بہنیں جنابِ زینب(ع) اور جنابِ امِ کلثوم(ع) تھیں.

محسن بن علی بن ابی طالب
محسن بن علی بن ابی طالب
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 632ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 632ء (-1–0 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات قدرتی وجوہات کی وجہ سے بچپن ہی میں وفات پا گئے تھے
مدفن علی بن ابی طالب کے گھر میں
والد علی بن ابی طالب  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ فاطمۃ الزہرا  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی

بعض شیعہ کا خیال ہے کہ آپ کی کوئی تاریخ پیدائش نہیں ہے کیونکہ آپ پیدا ہونے سے پہلے ہی شکمِ مادر میں شہید ہو گئے تھے۔

حالانکہ یہ درست نہیں ہے ۔ تاریخ اور احادیث کی متعدد کتب میں واضح موجود ہے کہ ان کی ولادت حضرت حُسین رضی اللہ عنہ کے بعد ہوئی تھی [1]

یعنی تقریباً 5ھ میں۔اورحضرت محمدﷺ کی نام رکھنے کی ہدایات کہ بچے کا نام ساتویں دن رکھنا چاہیے [2]سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے ۔

محسن کی وفات کے بارے میں تنازعات نے گھیرا ہوا ہے۔

کچھ شیعہ ذرائع یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ محسن اسقاط حمل میں شہید ہوئے تھے۔ ابوبکر کے حکم پر امام علی سے بیعت لینے کے لیے عمر اور اس کے پیروکاروں جنھوں نے ابوبکر کو خلیفہ کے طور پر قبول کر لیا تھا، نے حملہ کیا اور دروازے پر آگ لگادی دروازے کو زور سے لات مار کر گرا دیا گیا۔ دروازے کے پیچھے فاطمہ تھی اور وہ اس وقت حاملہ تھی. دروازہ ان کے اوپر گر گیا اور محسن شہید ہو گئے. [3]

متبادل طور پر، سنیوں کا خیال ہے کہ محسن کی شہادت نہیں بلکہ وفات ہوئی تھی اور وہ قدرتی وجوہات کی وجہ سے بچپن ہی میں وفات پا گئے تھے۔

اور یہی درست بھی ہے اور سنجیدہ شیعہ علما بھی اسی کے قائل ہیں ۔

اس کی واضح دلیل یہ روایت ہے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ خود ان کی ولادت کا ذکرک رہے ہیں۔

حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی ﷺ کو بچے کی پیدائش کی خبر معلوم ہوئی تو تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا حرب، فرمایا نہیں، اس کا نام حسن ہے، پھر جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھ دیا، اس موقع پر بھی نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟ میں نے پھر عرض کیا حرب، فرمایا نہیں اس کا نام حسین ہے، تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا اور نبی ﷺ نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا کہ میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔[1]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب مسند احمد - جلد 2 صفحہ 159 ، اصابہ فی تمییز الصحابہؓ - ابن حجر عسقلانی۔ج6ص191
  2. https://www.banuri.edu.pk/readquestion/nomolood-ka-naam-rakhne-ka-wqt-144212201735/01-08-2021  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  3. Fāṭima." Encyclopaedia of Islam, Second Edition. Edited by: P. Bearman, Th. Bianquis, C.E. Bosworth, E. van Donzel, W.P. Heinrichs. Brill Online, 2014. Reference. 08 April 2014