محمد حسین طباطبائی یا سید محمد حسین طباطبائی (24 ستمبر 1903ء –5 نومبر 1981ء) اپنے زمانے میں شیعہ اسلام کے ممتاز دانشور اور مفکرین میں سے تھے۔[5] وہ اپنی تحریر کردہ تفسیر قرآن بنام تفسیر المیزان کے باعث مشہور ہیں۔[8]

سید محمد حسین طباطبائی
(فارسی میں: علامه سید محمد حسین طباطبائی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد حسین طباطبائی

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1892ء [1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبریز, ایران
وفات 15 نومبر 1981ء (88–89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قم، ایران
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ قمر سادات مہدوی (1923–1964, her death)
منصورہ روزبہ (1966–1981, his death)
عملی زندگی
تلمیذ خاص آیت اللہ منتظری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ الٰہیات دان ،  شاعر ،  فلسفی ،  مصنف ،  آخوند ،  متصوف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [4]،  فارسی [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تفسیر قرآن ،  اسلامی فلسفہ ،  اسلام   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں تفسیر میزان   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مختصر سوانح ترمیم

آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی، اس دوران آپ نے عربی اور فقہ پر مہارت حاصل کی۔ تقریباً 20 سال کی عمر میں آپ اعلی تعلیم کے لیے نجف کی شیعہ یونیورسٹی میں داخل ہو گئے۔ نجف میں آپ نے مرزا علی قدعی سے معرفت، مرزا محمد حسین نائینی اور شیخ حسین اصفہانی سے فقہ و فتاویٰ جبکہ سید ابو القاسم خوانساری سے حساب کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے بو علی سینا کی شفا، صدر الدین شیرازی کی اسفار اور ابن ترخ کی تمہید القوائد کی بھی تعلیم حاصل کی۔ سید حسین باد کوبہ ای کے ساتھ ساتھ وہ وقت کے دو مشہور اساتذہ سید ابو الحسن جلوہ اور آقا علی مدرس زنوزی کے شاگرد رہے۔

بعد کے سالوں میں وہ ہنری کوربن اور سید حسین نصر کے ساتھ اپنی پڑھائی کیا کرتے تھے جس میں نہ صرف پرانے الہامی مصحف زیر بحث لائے جاتے تھے بلکہ بقول نصر باطنی علوم کا مکمل موازنہ کیا جاتا تھا؛ اس دوران بڑے مذاہب یعنی ہندومت، بدھ مت اور مسیحیت کا اسلامی تصوف سے عومی طور پر موازنہ کیا جاتا تھا۔

طباطبائی ایک فلسفی، منجھے ہوئے مصنف اور اپنے طلبہ کے لیے ایک مؤثر استاد تھے جنھوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اسلامی تعلیمات کے لیے وقف کر دیا۔ اُن کے بہت سے طلبہ مثلاً مرتضی مطہری، محمد بہشتی اور مفتح شہید اسلامی جمہوریہ ایران کے نظریاتی بانیوں میں سے تھے۔ کچھ دوسرے مثلاً حسین نصر اور حسن زادہ آملی نے روشن خیالی اور غیر سیاسی دائرہ کار میں اپنی تعلیم و تحصیل جاری رکھی۔

مطبوعات ترمیم

طباطبائی نے تفسیر، فلسفہ اور شیعہ عقائد کی تاریخ کے موضوع پر زیادہ تر کام نجف میں رہ کر کیا۔ فلسفہ میں اُن کا سب سے اہم کام اصولِ فلسفہ اور حقیقت کے قوانین ہے جو مرتضی مطہری کے تحریر شدہ حاشیہ کے ساتھ پانچ جلدوں میں طبع ہو چکا ہے۔ اگر آیت اللہ حائری کو حوزہ علمیہ قم کو انتظامی جِلا دینے والا سمجھا جائے، تو طباطبائی کا تفسیر، فلسفہ اور روحانیت پر کام، جس نے نصاب تعلیم پر مستقل اثر چھوڑا، حوزہ علمیہ قم کی ذہنی جِلا کو ظاہر کرتا ہے۔

فہرست مطبوعات ترمیم

علامہ طباطبائی کی دو کتابیں بہت اہم ہیں، جو بقیہ تصنیفات سے زیادہ دنیا بھر میں مقبول ہوئیں۔[9]

پہلی تفسیر المیزان ہے، جو 20 جلدوں میں 20 سال کے عرصے میں عربی زبان میں تألیف ہوئی۔ اس تفسیر میں قرآن کی تفسیر قرآن ہی سے کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں تفسیر آیات کے ساتھ لغوی بحثیں اور آیات سے مربوطہ مباحث روائی، تاریخی، کلامی، فلسفی و اجتماعی علاحدہ بیان ہوئی ہیں۔ دوسری اصول فلسفہ و روش ریئلیزم ہے۔ اس کتاب میں 14 اہم فلسفی مقالے ہیں، جن کی مرتضی مطہری نے تطبیقی فلسفہ کے ساتھ شرح کی ہے۔[10] یہ اس موضوع پر پہلی اور اہم ترین کتاب ہے جس میں فلسفی مباحث کا اسلامی فلسفہ کی حکمت اور مغربی جدید فلسفہ کو مدنظر رکھ کر جائزہ لیا گیا ہے۔ محمدحسین طباطبائی کی تصنیفات دو زبانوں میں ہیں:[9]

عربی زبان میں
  1. تفسیر المیزان
  2. کتاب توحید جو 3 رسائل پر مشتمل ہے:
    • رسالۃ فی توحید
    • رسالۃ فی اسماء اللہ
    • رسالۃ فی افعال اللہ
  3. کتاب انسان جو 3 رسائل پر مشتمل ہے:
    • الانسان قبل الدنیا
    • الانسان فی الدنیا
    • الانسان بعد الدنیا
  4. رسالۃ وسائط
  5. رسالۃ الولایۃ
  6. رسالۃ النبوۃ و الامامۃ
  7. بدایۃ الحکمۃ
  8. نہایۃ الحکمۃ

(یہ آخری دو کتابیں دینی مدارس اور اسلامی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔)

فارسی زبان میں
  1. شیعہ در اسلام
  2. قرآن در اسلام]
  3. وحی یا شعور مرموز
  4. اسلام و انسان معاصر
  5. حکومت در اسلام
  6. سنن النبی
  7. اصول فلسفہ و روش رئیلیزم (مبانی فلسفی اسلامی اور اصول مکتب ماتریالیسم دیالکتیک پر مشتمل ہے۔)
  8. علی و فلسفہ الہی
  9. خلاصہ تعالیم اسلام
  10. رسالہ در حکومت اسلامی
  11. نسب‌نامہ خاندان طباطبائی ( امیر سراج الدین عبد الوہاب کی اولاد)
  12. نسب‌نامہ خاندان طباطبائی (مختصر)
شرحیں
  • بدایہ الحکمہ
  • نہایہ الحکمہ
  • حاشیہ بر کفایہ
  • مجموعۂ مذاکرات با پروفیسر ہنری کوربن
  • رسالہ انسان قبل از دنیا، در دنیا و بعد از دنیا
  • در محضر علامہ طباطبائی
  • شیعہ در اسلام
  • ولایت‌نامہ

حوالہ جات ترمیم

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/119158663 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/49096 — بنام: ʿAllāma Sayyid Muḥammad Ḥusayn Ṭabāṭabāʾī
  3. بنام: Allameh Tabatabai — CONOR.BG ID: https://plus.cobiss.net/cobiss/bg/bg/conor/17122917
  4. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12186439v — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  5. ^ ا ب "Google Scholar Page" 
  6. "An Introduction to the al-Mizan"۔ 01 جنوری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2015 
  7. * Ramin Jahanbaglu (1998)۔ Zire asmanhaye jahan (Below the skies of the world), داریوش شائیگان سے ایک انٹرویو۔ Nashr Farzan۔ ISBN 964-6138-13-6 , (in Persian)[1][مردہ ربط]
  8. Biography of Allamah Sayyid Muhammad Husayn Tabatabaei by amid Algar, جامعہ کیلیفورنیا، برکلی, Published by اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس on behalf of the Oxford Centre for Islamic Studies.
  9. ^ ا ب "گوگل میں دانشوروں کا صفحہ" 
  10. "اصول فلسفہ و روش ریئلیزم مرتضی مطہری"۔ 09 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2015