محمد رضا شاہ پہلوی

انقلاب ایران سے پہلے آخری شہنشاہ

محمد رضا شاہ پہلوی ایران میں 1979ء کے انقلاب سے قبل ایران کے آخری بادشاہ تھے۔ اس انقلاب کو ایرانی عوام انقلاب اسلامی ایران کے نام یاد کرتی ہے۔

شاہ  ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد رضا شاہ پہلوی
(فارسی میں: محمد رضا پهلوی‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمد رضا شاہ پہلوی
محمد رضا شاہ پہلوی

معلومات شخصیت
پیدائشی نام محمد رضا پہلوی
پیدائش 26 اکتوبر 1919ء
تہران، ایران
وفات 27 جولائی 1980ء
قاہرہ، مصر
وجہ وفات لیمفو ما  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مسجد الرفاعی  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل ایرانی
زوجہ شہزادی فوزیہ فواد
ملکہ ثریا اسفندیاری
ملکہ فرح دیبا
اولاد شهناز پہلوی
رضا پہلوی
فرح ناز پہلوی
علی رضا پہلوی
لیلیٰ پہلوی
والد رضا شاہ پہلوی  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ تاج‌ الملوک آیرملو  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
ہمدم‌السلطنہ پہلوی،  فاطمہ پہلوی،  اشرف پہلوی،  علی رضا پہلوی،  احمد رضا پہلوی،  عبد الرضا پہلوی،  شمس پہلوی  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان شاہی ایرانی ریاست  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
شاہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
16 ستمبر 1941  – 11 فروری 1979 
رضا شاہ پہلوی 
 
دیگر معلومات
پیشہ سیاست دان،  شاہی حکمران  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں دوسری جنگ عظیم  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 رائل وکٹورین چین (1948)[1]
 گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر (1939)[2]
 آرڈر آف دی وائیٹ لائن
 جی سی بی  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
دستخط
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شاہ محمد رضا پہلوی (1980ء - 1919ء) کو اپنے اقتدار پر اتنا اعتماد تھا کہ انھوں نے اپنے لیے شہنشاہ کا لقب اختیار کیا۔ انھوں نے اپنی ابتدائی دو بیویوں کو صرف اس لیے طلاق دے دی کہ وہ ان کے لیے وارث سلطنت پیدا نہ کرسکیں۔ آخر میں انھوں نے تیسری بیوی فرح دیبا سے اکتوبر 1960ء میں شادی کی۔ ان کے بطن سے ولی عہد رضا پیدا ہوئے۔ مگر اس کے بعد خود شاہ کو سلطنت چھوڑ کر جلاوطن ہو جانا پڑا۔

نياران پيلس Narayan Palace كی تعمير 1958ء ميں شروع ہوئی شہنشاہ ايران محمد رضا پہلوی نے دنيا بھر كی ناياب اشياء اس ميں جمع كيں اور دس سال بعد 1968ء ميں اس ميں رہائش پذير ہوئے۔ انقلاب ايران تک وہ اسی محل ميں اپنی ملكہ فرح پہلوی کے ہمراہ مقيم تھے اور يہیں سے انھیں ملک بدر ہونا پڑا۔ محل كی ہر چيز كو محفوظ کر ديا گيا ہے۔ اسی محل کے سا‍تھ ايک اور قديم محل موجود ہے جو قاچار خاندان كے زير استعمال رہا تھا اور بعد ميں شہنشاہ ايران نے اسے اپنے سركاری آفس میں تبديل كر ليا تھا۔ محل سے ملحقہ شہنشاہ ايران کے آفس میں دنيا كی عظيم شخصيات كی تصاوير ركھی گئی ہیں جن میں سابق وزيراعظم پاكستان ذو الفقار علی بھٹو كی تصوير بھی موجود ہے۔

کے بادشاہ کا دورہ ایران فضائیہ
شاہ کی قبر اور الرفاعی مسجد

جلا وطنی ترمیم

مختلف اسباب کے تحت ایران میں خمینی انقلاب آیا۔ 16 جنوری، 1979ء کو شاہ محمد رضا پہلوی ایران سے باہر جانے کے لیے اپنے خصوصی ہوائی جہاز میں داخل ہوئے تو وہ زار و قطار رو رہے تھے۔ ملک سے باہر جانے کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم شاہ پور بختیار نے آمادہ کیا۔ 11 فروری 1979 میں ایران کی شاہی حکومت کا مکمل خاتمہ ہو گیا۔ اس کے بعد وہ مختلف ملکوں میں پھرتے رہے۔ [4]۔ سب سے پہلے مصر کے شہر اسوان گئے، اس کے بعد مراکش کے شاہ حسن دوم کے مہمان رہے۔ مراکش کے بعد بہاماس کے پیراڈائز آئی لینڈ میں قیام پزیر ہوئے اور پھر میکسیکو سٹی کے قریب کورناواکا شہر میں میکسیکو کے صدر جوز لوزپیز پورٹیلو کے مہمان بنے۔ چھ ہفتے نیویارک کے ہسپتال کورنیل میڈیکل میں جراحتی علاج کرواتے رہے۔ قیام کے دوران ڈیوڈ ڈی نیوسم کے خفیہ نام کا استعمال کیا جو اس وقت کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور کا اصل نام تھا۔ ایران میں امریکی سفارتی خانے کے جلائے جانے پر شاہ ایران کو امریکا سے جانا پڑا۔ فیڈل کاسترو کی وجہ سے میکسیکو نے دوبارہ میزبانی سے انکار کر دیا، مجبوراََ پانامہ کے تفریحی جزیرے اسلا کونتا دورا میں قیام کیا۔ پانامہ میں مقامی افراد کے ہنگاموں اور فوجی حکمران کے ناروا سلوک سے تنگ آ کر مارچ 1980 میں مصر کی سیاسی پناہ قبول کر لی۔ یہاں تک کہ 27 جولائی، 1980ء کو قاہرہ کے ایک اسپتال میں ان کا انتقال ہو گیا۔ موت کے وقت شاہ کی جو دولت بیرونی بینکوں میں جمع تھی وہ دس ہزار ملین پونڈ سے بھی زیادہ تھی۔[5]

ازواج ترمیم

شاہ ایران محمد رضا شاہ پہلوی کی تین بیویاں __

  • فوزیہ فواد (5, نومبر 1921 - 2, جولائی 2013)، مصری شہزادی اور شاہ فواد اول کی بیٹی تھیں۔ شاہ ایران سے ان کی پہلی شادی (1939 - 1948) ایک سیاسی معاملہ تھا جس کا نتیجہ نو سال بعد طلاق کی صورت نکلا۔
  • ثریا اسفندیاری (22, جون 1932 - 26, اکتوبر 2001), ایرانی سفارت کار خلیل اسفندیار بختیاری کی بیٹی تھیں۔ دونوں کی شادی سات سال (1951 - 1958) چلی اور طلاق ہو گئی۔
  • فرح دیبا (پ۔ 14, اکتوبر 1938)، ایرانی فوجی آفیسر سہراب دیبا کی بیٹی ہیں۔ شاہ کی پہلی دو شادیاں اولاد نرینہ کی نعمت سے محروم رہیں یوں سلطنت و شہنشاہیت کا کوئی وارث نہیں ملا تھا۔ فرح دیبا کی شاہ ایران کے ساتھ 1959 میں شادی ہوئی جبکہ 1980 میں محمد رضا شاہ انتقال کر گئے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. http://www.royalark.net/Persia/pahlavi4.htm
  2. مختصر مصنف نام: Michel Wattel — عنوان : Les grand'croix de la Légion d'honneur : de 1805 à nos jours : titulaires français et étrangers — صفحہ: 472 — شائع شدہ از: 2009 — ISBN 9782350771359
  3. http://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=13436
  4. اخبار جہاں، ہفت روزہ، 10-04 فروری 2019
  5. ہندوستان ٹائمز 31 جولائی 1980

تصاویر ترمیم