محمد سلیمان اوگلو فضولی ((آذربائیجانی: Məhəmməd Füzuli)‏ ،1556-1494) کلاسیکی آذربائیجانی ادب کا عظیم نمائندہ، شاعر اور مفکر تھا۔[1]

محمد بن سلیمان/محمد فضولی
نظامی گنجوی
Artistic rendition of Fuzûlî
پیدائش1494 (اندازہ)
کربلا، آق قویونلو، اب عراق
وفات1556
کربلا، سلطنت عثمانیہ، اب عراق
دور15-16ویں صدی
اصنافرومانوی Azeri رزمیہ، wisdom literature
نمایاں کامقصہ لیلیٰ مجنوں (لیلی مجنوں)

مشرق وسطی کے سب سے بڑے غنائی شاعر فضولی نے عراق کے کربلا شہر میں جنم لیا تھا، کیوں کہ اس کا خاندان آذربائیجان سے بغداد میں منتقل ہوا تھا۔[1]

تخلیقات ترمیم

فضولی آذربائیجان، عرب اور فارسی میں لکھے گئے مکمل قصیدہ، غزل اور ربائیوں، ریند ڑاہد، صحتی مرض، بنگ بادہ، صحبت الاصمر، شکایات نامہ جیسے نظموں کا مصنف ہے۔[1]

فضولی کے تخلیق لیلی و مجنون نظم آذربائیجان اور مشرق اور دنیا کی نظم کے نادر تخلیقوں میں سے ہے۔ نظامی گنجوی پہلی بار لیلی و مجنون کا مضمون تحریری ادب میں لایا، ترک، فارسی، ہندی، ازبکی اور تاجکی شاعروں کی طرف سے بھی لکھا گیا تھا، فضولی کی مادری زبان میں غزل سے وسیع طور پر استعمال کیا تخلیق اپنی تخلیقی قوت سے اس موضع میں پہلے لکھی گئی نظموں سے فرق رکھتا ہے ۔[1]

فضولی کی نظم صرف آذربائیجان، ترکی، عراق، مرکزی ایشیا میں نہیں بلکہ روس اور مغریب کے ممالکوں میں وسیع طور پر پھیل گئی یہی۔ اس کے بہت مسوّدے یورپ کے مشہور کتب خانوں اور عجائب گھروں میں محفوظ ہیں۔[1]

کلاسیکی آذربائیجانی نشاة ثانیہ کے عظیم نمائندوں سے ایک محمد فضولی ہمیشہ دنیا کے مشرق علمی کے نقطہ ماسکہ میں تھا۔ یورپ میں ہمّر پورگیتال، براون ریو، بیگلی،آیب، روس میں د۔ اسمیرنوف،آ۔ کریمسکی، ای۔ بیرٹیلس جیسے منصفوں فضولی کے تخلیق کے تحقیق کرنے والے تھے ۔[1]

1994ء یونیسکو کی طرف سے فضولی کا سال بیان کیا گیا ہے اور دنیا کے چند ممالکوں میں عظیم شاعر کے جوبلی کے متعلق کی تقاریب منعقد کی گئیں۔[1]

آذربائیجان کے ملّی بنک نے 1996ء میں آذربائیجان کے عظیم شاعر اور متفکّر محمد فضولی کی زندگی اور تخلیق کے 500ویں سالگرہ کے موقع پر 100 مانات کے سونے کے اور 50 مانات کے چاندنی کے یادگاری سکّے بنائے تھے ۔[2]

اکتوبر 1996ء میں جمہوریہ آذربائیجان کے صدر حیدر علیوف کے فرمان سے مسوّدہ کے ادارہ کو عظیم شاعر اور متفکّر کا نام دیا گیا۔ عظیم آذربائیجانی شاعر کے جنم کے 500ویں سالگرہ کے موقع پر جشن میں تقریر کرتے ہوئے حیدر علیوف نے دنیا کی تہذیب کو مالامال کرنے والے فضولی کی ورثہ کی بڑی قدر کی۔[1]

عزئیر حاجیبایوف کا فضولی کی لیلی اور مجنون نظم کے بنیاد پر بنائی ہوئی اوپیرا، نغمہ نگار جہانگیر جہانگیروف (1992-1921) کا فضولی کنٹاٹا، فضولی کا باکو میں عظیم یادگار، جمہوریہ کے علاقوں میں سے ایک کو اس کا نام دینا آذربائیجانی عوام کے اس عظیم شاعر کی ورثہ پر کی گئی قیمت کا اظہار ہے ۔[1]

ڈاک ٹکٹ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح آذربایحان جمہوریہ کے صدر حیدر علیف کی عظیم آذربایحانی شاعر محمد فضولی کے جنم کے 500ویں سالگراہ کے موقع پر جشنی شام میں تقریر (جمہوریہ مہل،8 نومبر 1996ء)، تاریخی معلومات. lib.aliyevheritage.org
  2. 1992-2012-cu illərdə dövriyyəyə buraxılmış sikkələr
  3. "The 500 Anniversary of Muhammed Fizuli, the poet"۔ 30 جولا‎ئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2015 

بیرونی روابط ترمیم