محمد مہدی واصف مدراسی

مدراس کی عالم و فاضل شخصیت

محمد مہدی واصف مدراسی (پیدائش: 1802ء— وفات: 23 ستمبر 1873ء) مدراس کی عالم و فاضل شخصیت تھے۔

محمد مہدی واصف مدراسی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1802ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدر آباد  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 ستمبر 1873ء (70–71 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدر آباد  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاست حیدرآباد
برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح ترمیم

خاندان ترمیم

نام محمد مہدی، تخلص واصف ہے۔ والد کا نام محمد عارف الدین خاں المتخلص بہ رونقؔ تھا۔ نسب یوں ہے: محمد مہدی ابن محمد عارف الدین خاں ابن حافظ محمد معروف برہانپوری ابن حافظ محمد عارف الدین برہانپوری تھا۔ خلیفہ اَول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اولاد سے تھے۔ آپ کے جدِ امجد حافظ محمد معروف برہانپوری، برہانپور سے مدراس تشریف لائے تھے اور نواب محمد علی خاں والا جاہ المتخلص بہ جنت آرام گاہ کی قدردانی کی وجہ سے ارکاٹ، مدراس میں مستقل سکونت اختیار فرمائی۔ آپ حافظ قرآن، قاری اور عالم و فاضل تھے۔ شب و روز اَوراد و وظائف میں مشغول رہا کرتے تھے۔ علم تجویس میں بڑی مہارت حاصل تھی۔ مہدی کے والد عارف الدین خاں عالم فاضل اور فارسی زبان کے جید شاعر تھے۔ عارف الدین خاں مدراس میں پیدا ہوئے تھے۔ علامہ باقر آگاہ کے تلامذہ میں سے تھے۔ نواب تاج الامراء، نواب ارکاٹ کی مصاحبت کا بھی انھیں شرف حاصل تھا۔ عارف الدین خاں آخر عمر میں حیدرآباد دکن چلے گئے تھے جہاں اطمینان کے ساتھ زِندگی بسر کی اور طوالت عمر کے ساتھ انتقال کیا۔ عارف الدین خان کے دو فرزند تھے: محمد مہدی واصف اور زین العابدین۔

پیدائش اور تعلیم ترمیم

محمد مہدی واصف 1217ھ مطابق 1802ء میں مدراس میں پیدا ہوئے۔ والد بزرگوار کے زیر عاطفت تعلیم و تربیت پائی۔ مولوی سید عبد القادر حسینی سے عربی زبان، صرف و نحو، عقائد۔ فقہ، تفسیر قرآن اور حدیث کی کتب پڑھیں۔ نیز مولوی عبد الرحمٰن، مولوی یوسف علی خاں، شیخ محمد قاضی الملک اور محمد عبد الوہاب محدث المخاطب بہ مدارالامراء سے علم معقول اور علم منقول کی تکمیل کی۔ ترکی زبان کے علاوہ انگریزی زبان میں بھی کامل مہارت رکھتے تھے۔ علاوہ ازیں کنڑا، ملیالم، تیلگو وغیرہ بھی خوب بولتے تھے۔ شاعری میں آپ کو اپنے والد رونق ؔ سے تلمذ حاصل تھا۔

نوعمری میں مہدی نے اپنے والد کے ہمراہ مختلف اضلاعِ مدراس کی بھی سیر و سیاحت کی۔ بعد ازاں مدراس میں مستقل سکونت اختیار کرلی، اُس وقت عمر سترہ سال تھی۔ 1234ھ مطابق 1819ء میں سترہ سال کی عمر میں فارغ التحصیل ہوئے۔ بعد میں نو وَارد انگریزوں کی تعلیم پر مقرر کیے گئے جہاں مہدی نے سترہ سال تک اپنے فرائض منصبی بحسن خوبی انجام دیے۔ 1241ھ مطابق 1826ء میں وظیفہ حاصل کر لیا اور بطور خود سالہا سال تک درس و تدریس اور ترجمہ کا کام انجام دیتے رہے۔ ترچناپلی کے مولوی سید جام عالم واعظ نقشبندی سے شرفِ بیعت حاصل کیا اور صاحب اِجازت ہوئے۔ حیدرآباد دکن کے قیام میں وہاں کے مشہور بزرگ مولانا محمد نعیم المعروف بہ مسکین شاہ ساحب کی عقیدت و اِرادت سے مستفید ہوئے۔ 1262ھ مطابق 1846ء میں جب والاجاہ نواب غلام غوث خاں المتخلص بہ نواب اعظم نے مجلس مشاعرہ قائم کی تو مہدی واصف اُن کی طلبی پر کرناٹک چلے گئے اور بزمِ سخن کے رکن اعلیٰ بن گئے۔ علاوہ اَزیں محکمہ عالیہ والاجاہی میں ترجمہ کی خدمت بھی سر انجام دیتے رہے۔ آٹھ سال تک کرناٹک میں مقیم رہے اور 1270ھ مطابق 1854ء میں واپس حیدرآباد دکن چلے آئے اور حیدرآباد دکن کے مشہور مدرسہ دار العلوم میں تدریس کی خدمات سر انجام دیتے رہے۔[1]

وفات ترمیم

محمد مہدی واصف کا انتقال 70 یا 71 سال کی عمر میں بروز منگل 30 رجب 1290ھ مطابق 23 ستمبر 1873ء کو حیدرآباد دکن میں ہوا۔احاطہ قبرستان گل باغ، حیدرآباد دکن میں سپردِ خاک کیے گئے۔[2]

تصانیف ترمیم

مہدی واصف کثیرالتصانیف تھے۔ مولوی ابو محمد عمر الیافعی مرحوم کا بیان تھا کہ مہدی واصف تقریباً تین سو کتب کے مصنف و مؤلف تھے۔ لیکن کثیرالتصانیف ہونے کے باوجود اِن کتب کا ہی معلوم ہو سکا ہے:

  • دیوانِ فارسی: یہ نبیرہ مہدی واصف نے کتب خانہ ملا عبد الباسط سے شائع کیا تھا۔
  • دیوانِ اُردو: اِس میں تخلص مسکین اختیار کیا گیا ہے۔
  • تذکرہ شعرا فارسی: اِس کا دوسرا نام معدن الجواہر بھی ہے۔
  • تذکرہ شاعراں: فارسی زبان میں پہلا مسودہ قلمی ہے جس کا سنہ تالیف 1250ھ ہے۔
  • حدیقۃ المرام: یہ علمائے مدراس کے تذکرے پر مفصل کتاب ہے۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. سخاوت مرزا: حدیقۃ المرام، صفحہ 7۔ مطبوعہ کراچی، 1979ء
  2. سخاوت مرزا: حدیقۃ المرام، صفحہ 8 مطبوعہ کراچی، 1979ء
  3. سخاوت مرزا: حدیقۃ المرام، صفحہ 9۔ مطبوعہ کراچی، 1979ء