محمد وصی اللہ حسینی کی ولادت 15 ستمبر 1977ء کو موضع پسائی ضلع بستی(موجودہ ضلع سنت کبیر نگر) صوبہ اتر پردیش مین ہوئی۔ آپ کے والد کا نام محمد حسین تھا۔ آپ روزنامہ آگ کے ایڈیٹر اور ایک ادیب ہیں۔[1]

محمد وصی اللہ حسینی
معلومات شخصیت
پیدائش 15 ستمبر 1977ء
موضع پسائی ضلع بستی(موجودہ ضلع سنت کبیر نگر)اتر پردیش، ہندوستان
مذہب اسلام
والد محمد حسین
پیشہ مدیر روزنامہ آگ لکھنؤ

تعلیم ترمیم

محمد وصی اللہ حسینی نے ابتدائی تعلیم سنت کبیر نگر میں حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے اعلیٰ تعلیم دارالعلوم ندوۃ العلماء سے عالمیت،لکھنؤ یونیورسٹی سے بی اے اور ایم اے (فارسی) کی سند حاصل کی۔اس کے علاوہ معلم اردو کی سند جامعہ اردو علی گڑھ سے حاصل کی۔ آپ نے صحافت میں ڈپلوما ان جرنلزم اینڈ ماس کمیونی کیشن مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدر آبادبھی حاصل کیا۔ [2]

صحافت ترمیم

آپ نے صحافتی سفر کا آغاز روز نامہ وارث اودھ،لکھنؤ میں نامہ نگار کی حیثیت سے ستمبر2001 ء میں صحافتی سف کیا۔ پھر خصوصی نامہ نگار اور سب ایڈیٹر کی حیثیت سے مارچ 2005ءتک خدمات انجام دیں۔ اپریل 2005ءمیں روزنامہ جدید عمل، لکھنؤ میں نیوز ایڈیٹر/ ْانچارج کی حیثیت سے تقررہوا۔وہاں اسی عہدے پر مارچ2007ء تک خدمات انجام دیں۔اس کے بعد روزنامہ آگ،لکھنؤ میں13؍مارچ 2007ء کو نیوزایڈیٹر کے عہدے پر تقررہوا۔اسی خبار میں خدمات جاری ہیں۔[3]۔ 18 نومبر 2022ء سے آپ روزنامہ آگ کے مدیر ہیں۔ ۔[4]۔

ادبی خدمات ترمیم

وصی اللہ حسینی کو طالب علمی کے دور میں ہی لکھنے پڑھنے کا شوق تھا۔ آپ نے لکھنے کاآغاز ماہنامہ نقوش حیات، لہرولی بازار، سنت کبیرنگر، یوپی سے کیا۔ اس کے ایڈیٹر مولانا صادق علی قاسمی بستوی نے بڑی حوصلہ افزائی کی۔ اس کے بعد روزنامہ قومی آواز ،روزنامہ راشٹریہ سہارا، روزنامہ آگ لکھنؤ روزنامہ قومی خبریں ،لکھنؤ روزنامہ جدید عمل ، وارث اودھ لکھنؤ روزنامہ اودھ نامہ ، ہفتہ روزہ نداء ملت لکھنؤ ماہنامہ اردو دنیا،نئی دہلی،افکار ملی، نئی دہلی،سہ ماہی فکر و تحقیق نئی دہلی،ماہنامہ نیا دور،لکھنؤ بزم سہارا نوئیڈا،ہفتہ روزہ عالمی سہارا،سہ ماہی اکادمی،لکھنؤ ماہنامہ لاریب لکھنؤ،ماہنامہ فروغ ادب بھوبنیشو ،پاکیزہ آنچل،ماہنامہ خاتون مشرق اور ہندی ماہنامہ سچاراہی میں درجنوں مقالات ومضامین لکھے۔آپ کے مضمامین کا ایک مجموعہ2017ءمیں’’تنقیدی دریچے‘‘کے نام سے شائع ہوا۔[5] [6]

مشاہیر ادب کی نگاہ میں ترمیم

پروفیسر شارب رودلوی لکھتے ہیں ’’تنقیدی دریچے‘‘محمد وصی اللہ حسینی کے ادبی،تاریخی اورتحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے،جس میں ادب ،لسانیات،شاعری تہذیبو تمدن ہر موضوع مضامین شامل ہیں۔وصی اللہ حسینی اردو زبان و ادب کے مسائل پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ان مسائل پر انھوں نے صرف دوسروں کو پڑھاہی نہیں ہے بلکہ خود بھی سوچاہے۔[7]

حقانی القاسمی آپ کی تصنیف ’’تنقیدی دریچے‘‘میں لکھتے ہیں ’’گہری تنقیدی بصیرت اور اظہاری قوت کی بنیاد پر جن نوجوان قلم کاروں نے اپنی پہچان بنائی ہے ان میں ایک نام وصی اللہ حسینی کا بھی ہے۔مشرقی علوم اور ادبیات اور عصری علوم و فنون سے واقفیت نے ان کے دائرہ فکر و نظر کو جو وسعت عطا کی ہے،ان وسعتوں کا اظہار ان کی تحریروں میں بھی ہوا ہے۔نئے زاویوں کی جستجو اور موضوع کے ممکنہ جہات کے احاطے کی کوشش ان کی تحریروں کا مابہ الامتیاز ہے۔[8]

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. سوانحی کوائف تنقیدی دریچے
  2. سوانحی کوائف تنقیدی دریچے
  3. سوانحی کوائف تنقیدی دریچے
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 18 نومبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2022 
  5. http://www.urdulinks.com/urj/?p=3222
  6. http://www.urdulinks.com/urj/wp-content/uploads/2019/11/Urdu-Reseach-Journal-19th-Issue-2.pdf
  7. تنقیدی دریچے کور صفحہ
  8. تنقیدی دریچے