سابق ایرانی صدر۔ 28 اکتوبر 1956ء کو گامسر کے قریب ایک گاؤں میں ایک لوہار کے گھر پیدا پیدا ہوئے۔ عمر ایک سال کی تھی جب خاندان نے تہران کی طرف نقل مکانی کی۔ انقلاب ایران میں پاسداران سے وابستہ رہے۔ ان پر امریکا سفارت خانے پر حملہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔

محمود احمدی نژاد
(فارسی میں: محمود احمدی‌نژاد ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
میئر تہران   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
20 مئی 2003  – 28 جون 2005 
صدر ایران   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
3 اگست 2005  – 3 اگست 2013 
محمد خاتمی 
حسن روحانی 
وزیر پیٹرولیم   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
16 مئی 2011  – 2 جون 2011 
ناوابستہ ممالک کی تحریک کا جنرل سیکریٹری (28 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
30 اگست 2012  – 3 اگست 2013 
محمد مرسی 
حسن روحانی 
معلومات شخصیت
پیدائش 28 اکتوبر 1956ء (68 سال)[1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آرادان، ایران  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ علم و صنعت ایران (1975–)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم مدنی ہندسیات  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بیچلر آف انجینئرنگ  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ استاد جامعہ،  سیاست دان،  انجینئر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان فارسی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ علم و صنعت ایران  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 آرڈر آف اگسٹو سیزر سنڈینو  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تہران کی شہرداری ترمیم

2003ء میں تہران کے شہردار بنے۔ میئر کی نامزدگی سے پہلے بہت کم لوگ ان کے نام سے واقف تھے۔ جب تہران کا میئر نامزد کیا گیا تو انھوں نے اپنے پیشرو اصلاح پسند میئر کی طرف سے کی جانے والی بہت سے تبدیلیوں کو ختم کر دیا۔ محمود احمدی نژاد نے شہر میں مغربی طرز کے ’فاسٹ فوڈ‘ ریستوران ختم کر دیے اور بلدیہ کے مرد ملازمین کے لیے لمبے بازوؤں والی قمیضیں پہننے اور داڑھیاں رکھنے کے احکامات جاری کیے۔ ایران کے اصلاح پسند صدر محمد خاتمی نے احمدی نژاد کے کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ عام حالات میں شہر کا میئر کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت کرتا تھا۔

احمدی نژاد نے ایک اشتہاری مہم پر بھی پابندی لگا دی جس میں فٹ بال کے برطانوی کھلاڑی ڈیوڈ بیکہم کو دکھایا گیا تھا۔ انیس سو اناسی کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں کسی بھی اشتہاری مہم میں مغرب سے تعلق رکھنے والی کسی شخصیت کو نہیں دکھایا جا سکتا۔

محمود احمدی نژاد دار الحکومت تہران کے میئر ہونے کے باوجود ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہتے رہے اور میئر کی سرکاری رہائش گاہ استعمال نہیں کی۔ انھوں نے سرکاری گاڑی بھی استعمال نہیں کی۔

صدارتی انتخاب ترمیم

جب انھوں نے 2005ء میں صدارت کا انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تب بھی وہ ایران کی قومی سیاست میں کوئی جانا مانا نام نہیں تھے۔ لیکن صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں انھوں نے سابق صدر ہاشمی رفسنجانی کے بعد سب سے زیادہ ووٹ لے کر مبصرین کو حیران کر دیا اور یوں دوسرے مرحلے میں وہ ہاشمی رفسنجانی کے مدمقابل آ کھڑے ہوئے۔ صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں کوئی امیدوار مقررہ پچاس فیصد ووٹ لینے میں ناکام رہا تھا جس کے بعد پہلے دو امیدواروں کے درمیان میں دوبارہ ووٹنگ ہوئی۔

انتخابات کے دوسرے مرحلے میں احمدی نژاد نے باسٹھ فیصد جب کے ان کے مد مقابل سابق صدر ہاشمی رفسنجانی نے چھتیس فیصد ووٹ حاصل کیے۔ انتخابات جیتنے کے بعد محمود احمدی نژاد نے انقلابِ ایران کی اسلامی اقدار اور ایران کو تیل سے حاصل ہونے والی دولت کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا۔

ایران کے غریب صوبوں میں احمدی نژاد کے حق میں بھاری تعداد میں ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ احمدی نژاد نے ایران کے پسے ہوئے اور معاشی طور پر پسماندہ طبقوں کی معاشی ترقی کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انتخابی مہم کے دوران میں انھوں نے ملک سے بدعنوانیوں اور کرپشن کو ختم کرنے اور زوال پزیر مغربیت سے بھی نجات دلانے کے وعدے کیے تاہم ان کے مدمقابل ہاشمی رفسنجانی اصلاحات اور مغربی ممالک اور امریکا سے تعلقات بہتر کرنے کی بات کرتے رہے۔

صدر بننے کے بعد امریکی مخالفت کا شدت سے سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف ایٹمی پروگرام پر بھی عالمی اعتراض کی وجہ سے مسلسل ان پر دباؤ بڑھتا رہا۔ لیکن ان حالات میں بھی انھوں نے حالات کا مقابلہ کیا۔ اسرائیل کے خلاف ان کے بیانات نے کئی دفعہ عالمی سطح پر متنازع حیثیت حاصل کی۔ احمدی نژاد امریکی اور مغربی دنیا میں جتنے غیر مقبول ہیں اتنے ہی اپنے عوام میں وہ ہردلعزیز رہے ہیں۔ کیونکہ ان کا انتخاب ہی امریکا دشمنی کی وجہ سے کیا گیا تھا۔

دوبارہ انتخاب ترمیم

12 جون 2009 میں ہونے والے انتخابات میں احمد نژاد نے واضح اکثریت حاصل کی اور دوسری مرتبہ ایران کے صدر منتخب ہوئے۔ ان کی کامیابی میں نچلے اور غریب طبقے کے عوام نے کافی اہم کردار ادا کیا۔ ان کے مخالف امیدوار موسوی نے ان پر دھاھندلی کے بھی الزامات لگائے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm2258253 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اگست 2015
  2. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Mahmoud-Ahmadinejad — بنام: Mahmoud Ahmadinejad — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/ahmadinejad-mahmud-mahmoud — بنام: Mahmud (Mahmoud) Ahmadinejad — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Prabook ID: https://prabook.com/web/person-view.html?profileId=571760 — بنام: Mahmoud Ahmadinejad
  5. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000025386 — بنام: Mahmud Ahmadinedschad — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017

بیرونی روابط ترمیم