مولانا محمود مدنی ایک بھارتی سیاست دان اور عالم دین ہیں۔ وہ 2006ء سے 2012ء تک پارلیمان کی راجیہ سبھا کے رکن رہے۔ وہ ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیت علمائے ہند (جس کے 13 ملین کارکنان و ارکان ہیں ) کے صدر ہیں۔[1]مولانا محمود مدنی شیخ الاسلام حسین احمد مدنی کے لائق پوتے اور دار العلوم دیوبند کی معزز ترین

محمود مدنی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1964ء
دیوبند
قومیت بھارتی
والد اسعد مدنی
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تنظیم جمعیت علمائے ہند


سیاسی شخصیت مولانا اسعد مدنی کے بیٹے ہیں،اسی کے ساتھ ساتھ انھیں مشہور روحانی شخصیت پیر ذو الفقار احمد نقشبندی کی خلافت بھی حاصل ہے ۔

وہ لفظ جہاد کے انتہا پسند غلط استعمال کے سخت خلاف ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اسلام میں دہشت گردی کا کوئی مقام نہیں۔

مولانا کے وزیر اعظم نریندر مودی سے بہت اچھے تعلقات ہیں،مولانا اپنے آباء و اجداد کی طرح ہندومسلم متحدہ قومیت کے بہت پرجوش داعی ہیں،وہ اس بات کے سخت ترین مخالف ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کے مسائل میں پاکستان مداخلت کرے ،چنانچہ اس معاملہ میں وہ پرویز مشرف کو دہلی کے ان کے دورہ کے دوران خوب کھری کھوٹی سناچکے ہیں،اسی طرح جب کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے پر پاکستان نے عالمی برادری میں ہندوستان کے خلاف آواز اٹھائی تو مولانا محمود مدنی نے اس کے جواب میں پہلے دہلی اور پھر سوئزر لینڈ میں ایک پریس کانفرنس کرکے پاکستان کی تردید کی اور یہ کہا کہ اگر پاکستان ہندوستانی مسلمانوں کا قائد بننا چاہ رہا ہے تو ہم اسے کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہم سمیت تمام ہندوستانی مسلمان اپنے وطن بھارت کے ساتھ ہیں اور رہیں گے،اس کے علاوہ مولانا محمود مدنی کے کچھ مزید متنازع بیانات ہیں،مثلا انھوں نے کہا کہ ہم مسلم قیادت کا نام لے کر کسی مسلمان کو ابھرنے اور کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،اسی طرح انھوں نے اورنگزیب عالمگیررحمة الله علیہ کا موازنہ ہندو راجا شیواجی سے کرتے ہوئے پہلے توشیواجی کو اورنگزیب عالمگیر رح سے برتر قرار دیا لیکن بعد میں ہنگامہ کھڑا ہونے پر دونوں کو برابر قرار دیا ۔

تعارف ترمیم

ان کی پیدائش 3 مارچ 1964ء کو دیوبند، اتر پردیش میں ہوئی۔ انھوں نے 1992ء میں دار العلوم دیوبند سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ بابری مسجد انہدام کے دوران میں فرقہ وارانہ فسادات نے محمود مدنی کو خاصی ٹھیس پہنچائے تھے۔

سنہ 2006ء میں وہ سماج وادی پارٹی میں شامل ہوئے اور راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ مدنی نے شہرت تب حاصل کی جب انھوں نے سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف سے کہا کہ انھیں بھارتی مسلمانوں کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنا چاہیے۔[2]

محمود مدنی دو قومی نظریہ اور تقسیم ہند کے خلاف بھی بول چکے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Madani, Maulana Mahmood"۔ The Muslim 500۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2016 
  2. Maulana Mahmood Madani gives Indian Muslim answer to General Pervez Musharraf - YouTube