مسائلِ فلسفہ نامی کتاب برٹرانڈ رسل نے 1912 میں لکھی اور اس میں فلسفے کے مسائل کو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مصنف کا خیال ہے کہ فلسفے کے مسائل پر توجہ مرکوز کرنے سے مثبت اور تعمیری بحث کا آغاز ہوگا۔ اس طرح رسل نے مابعد الطبیعات کی بجائے علم پر توجہ دی ہے یعنی اگر ایک بیرونی شے کے ہونے کے بارے یقین نہیں ہے تو اس کے بارے ہمیں محض امکانات کی بنیاد پر علم ہو سکتا ہے۔ سو کسی بیرونی شے کے وجود کو ہم محض اپنے حسی اعضا کے ذریعے رد نہیں کر سکے۔

رسل اس کتاب میں اپنے قارئین کو 1910 کو واقفیت سے علم اور تعریف سے علم کا فرق سمجھاتا ہے۔ اس کے علاوہ افلاطون، ارسطو، ڈیکارٹ، ڈیوڈ ہیوم، جان لوک، ایمانوئل کانٹ، جارج ویلہم اور دیگر کے اہم نظریات سے متعارف کراتا ہے تاکہ عام قاری اور محققین، دونوں کو برابر سمجھ میں آ سکے۔

آگے کے صفحات میں میں نے فلسفے سے متعلق ان موضوعات پر بات کی ہے جن پر منفی تنقید مناسب محسوس نہیں ہوئی۔ اس وجہ سے موجودہ کتاب میں علم کے نظریے کو مابعد الطبعیات پر زیادہ جگہ دی گئی ہے۔ جن موضوعات پر فلسفی پہلے سے بہت کچھ لکھ چکے ہیں، پر میں نے زیادہ توجہ نہیں دی۔ برٹرانڈ رسل، فلسفے کے مسائل کا پیش لفظ