مسواک (عربی:السواک) دانت صاف کرنے کے لیے نیم، زیتون، پیلو یا کسی بھی پودے کی ریشہ دار ٹہنی کو کہتے ہیں، یہ عام طور پر انگلی جتنی باریک اور ایک بالشت جتنی لمبی ہوتی ہے۔ اس کا استعمال اسلام میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک یہ نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے۔[1] اس کے فضاہل پر علما نے کتب تالیف کی ہیں۔[2] روزہ کی حالت میں بھی بے ذائقہ مسواک کی اجازت ہے۔[3]

مسواک: مسلمانوں کے نزدیک یہ ان کے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک اہم سنت ہے۔

حدیث و سنت ترمیم

السنن الکبری میں ہے

  1. راوی، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا :جس نماز کے وضو میں مسواک کی گئی ہو اُس کی فضیلت اُس نماز پر ستر درجہ زیادہ ہے جس کے وضو میں مسواک نہیں کی گئی۔[4]

صحیح مسلم میں ہے۔

  1. راوی، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:

اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔[5]

اوقات مسواک ترمیم

  • حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم گھر میں داخل ہوتے تو مسواک کرتے۔
  • سونے کے بعد اٹھتے تو مسواک کرتے۔
  • وضو سے پہلے مسواک کرتے۔[6]
  • نماز کے بعد مسواک کرتے۔
  • روزہ کی حالت میں بھی مسواک کرتے۔[7]

سائنسی تحقیق اور مسواک ترمیم

عہد عتیق سے آج تک ساری دنیا میں خواتین و حضرات منہ کی صحت وصفائی کے لیے ہمہ اقسام کی اشیاء استعمال کرتے آ رہے ہیں۔ جب ہم اوراق گذشتہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو کرہ ارض کے مختلف حصوں میں آثار قدیمہ کے ذریعہ جو کھدائیاں ہوئی ہیں ان میں اس بات کا مشاہدہ وصداقت پائی گئی ہے کہ ان کھدائیوں کے ذریعہ’’ بطور خلال چبائی جانے والی شاخیں ‘ درختوں کی کونپلیں‘ کپڑوں کی دھجیاں ‘ جانوروں کی ہڈیوں پرندوں کے پر‘ نیم کی کاڑیاں اور خرپشتوں ( سیہہ) کے کانٹے دستیاب ہوئے ہیں۔ لیکن ان سے تعلق رکھنے والی اشیاء ‘ جنہیں جدید دور کے ٹوتھ برش Tooth Brush کی پیش رو سمجھی جاتی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ سترہ اقسام کے پودے Plants ایسے دستیاب ہوئے جو انسانی جسم کی صحت و حفاظت کے ساتھ ساتھ منہ دانتوں مسوڑوں کے لیے ممدو معاون ہیں۔ لیکن ان پودوں میں جو سب سے زیادہ استعمال میں ہے بلکہ آج بھی بکثرت مستعمل ’’ پیلو‘‘ ( جال) کا درخت ہے جس کو عربی زبان میں اراک اور انگلش میں Salvadora Persica سلواڈورا پرسیکا کہا جاتا ہے۔ یہ پوداسرزمین حجاز مقدس مکہ کے قرب وجوار اور مشرق وسطی میں بکثرت دستیاب ہے۔ یہ پودا ہندوستان میں بھی میوات کے علاقہ میں پایا گیا ۔

’’ مسواک ‘‘ دانتوں کی صفائی و تحفظ کی ضامن: سائنسی وطبی محقق کا کہنا ہے کہ دانتوں کی مکمل صفائی کا خیا ل نہ رکھا گیا تو دانتوں اور مسوڑوں پر ایک چکنی میل کی پتلی سی تہ چڑھ جاتی ہے۔ جس کو پلیک کہتے ہیں پلیک ہی دراصل دانتوں او رمسوڑوں کی خرابی کا سبب ہے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ہر صبح ٹوتھ برش سے دانتوں کی اچھی طرح صفائی کے بعد بھی پلیک کی یہ تہ باقی رہ جاتی ہے اگر دوسرے روزتک منہ کو اچھی طرح صاف نہ کیا جائے تو یہی پلیک کی تہ بڑھ کر دانتوں کے ساتھ مسوڑوں کو متورم کرنا شروع کردیتی ہے۔ ایسی صورت میں بعض اوقات مسوڑوں میں سڑن پیدا ہوکر سوجن آجاتی ہے۔ بلکہ اس میں پیپ سا مادہ بھر جاتا ہے اور ایسی خطرناک صورت میں ماہرین دندانDentist Experts کا مشورہ ناگزیر ہوجاتا ہے اور ماہرین دندان کی ہدایت کے مطابق عمل آوری ہی دانتوں کی صفائی وصحت کو برقرار رکھ سکتی ہے لیکن پھر بھی تجارتی منجنوں اور ٹوتھ پیسٹسTooth Pastes کے استعمال سے پلیک کی صفائی بہت حد تک کامیاب تو ہوجاتی ہے لیکن کثرت استعمال سے مسوڑوں کے ورم کی شرح میں اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے۔ یہاں صرف پلیک کی صفائی کے لیے خطرہ مول لینا نہیں ہے بلکہ مسوڑوں کی بافتوں کو نقصان پہنچائے بغیر منہ دانتوں اور مسوڑوں کا تحفظ بھی ناگزیر ہے علاوہ ازیں جب ہم غذا استعمال کرتے ہیں۔ تو غزا میں شامل ننھے ننھے ذرات دانتوں کی ساندوں و دراڑوں میں پھنس جاتے ہیں۔ اور ان ذرات کی وجہ سے بیکٹیریاBacteria پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں بیکٹیریا کی پیدائش سے دانتوں کی صحت و حفاظت پر برا اثر پڑتا ہے اور دانتوں کے گرد ایک باریک سی تہ چڑھ جاتی ہے جس کے باعث منہ سے بدبو آنے لگتی ہے دانت پہلے پہل خراب ہو کر پیلے ہوجاتے ہیں ایسی صورت میں ماہرین دندان کا کہنا ہے کہ جب کبھی بھی کوئی سی میٹھی اشیاء وغیرہ Sweets Etc. کا استعمال رہے تو صرف پانچ منٹ بعد ہی دانتوں کے گرد بیکٹیریا جمع ہو کر دانتوں کے ساتھ لپٹ جاتے ہیں اور ایک تہ سی بن جاتی ہے۔ جس کو پلیک کہا جاتا ہے جس سے حالت نیند میں بخارات بنتے رہتے ہیں اور یہی بخارات معدے اور منہ کی طرف اٹھتے ہیں۔ انھیں بخارات کی وجہ منہ میں بدبو اور ذائقہ میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔ لہذا ایسی صورتوں میں مسواک ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے تمام قسم کی خرابیاں ونقائص منہ سے دور ہوکر انسان کو روحانی مسرت وفرحت سے مشرف تاباں وشاداں اعزاز بخشتی ہیں۔ اسی طرح مسواک کا استعمال حضرت انسان کے لیے عطیۂ اکرم ہے ۔

’’ مسواک ‘‘ کی سائنسی وطبی تحقیق: سائنسی وطبی تحقیقات کی روشنی میں ’’ پیلو یا اراک ‘‘ ایک چھوٹا سا جھنڈی دار پودا ہے۔ جس کی لکڑی کو ’’ مسواک ‘‘ کانام دیا گیا ہے۔ اس کا تنا خمدار اور موٹائی قطر میں قریب ایک فٹ ہوتی ہے۔ چھال کھردوری ‘شگاف دار اور قدرے سفید رنگ کی ہوتی ہے۔ ذائقہ کسی قدر تیز و ترش ہوتا ہے۔ کیمیائی طور پر خشک شدہ تنے کی چھال کا جب تجربہ کیا گیا تو اس میں اسی (80) فیصد الکحل اور باقی ایتھر نکلا‘ طویل کیمیائی تجزئے سے اجزائے ترکیبی کی نشان دہی عمل میں آئی# ٹرائی میتھیل امائینTrimetyIAmine# سلوا ڈورین Salvadorine# کلورائیڈCholoride# فلورائیڈFlouride اور سلیکاSilica کی وافر مقدار# گندھکSulphar# حیاتینVitamic# ٹینائینTannineسیاپونائین Saponine فلاوے نائیڈوFlavenide اور اسیٹرالSterol کی معمولی مقدار۔ ’’ مسواک ‘‘ کی اقسام : یوں تومسواک کسی بھی درخت کی ہو مسواک کے فوائد سے بہرہ ور ہے لیکن کچھ مخصوص بیماریوں وعوارضات کے لیے قدرت نے بعض پودوں و درختوں میں خاص طور پر شفارکھی ہے۔ پیلویعنی اراک ایک ایسا پودا ہے جو سرزمین حجاز مقدس میں بکثرت دستیاب ہے۔ ذیل میں چند پودوں ودرختوں کی مسواک کے بارے میں معلومات ملاحظہ فرمائیے:# نیم کی مسواک: اگر منہ سے بدبوآئے کیڑلگ جائے جھاگ یا کف بہتا رہتا ہو یا چہرے وجسم پر پھوڑے پھنسیاں ہوجانے پر ان تمام صورتوں میں نیم کی مسواک بے حد اکسیر ہے ۔# بادام و اخروٹ کی مسواک : بادام واخروٹ کی مسواک نظر کی کمزوری کے لیے خصوصاً فائدہ مند ہے اور دانتوں کے لیے بھی اکسیر ہے۔# پیپل کی مسواک: تپ دقT.B سل ‘ خونی بواسیر اور السر کے مریضوں کے لیے نہایت اکسیر ہے ۔# اسگندھ کی مسواک : اسکندھ کی مسواک دانتوں کے میل کچیل دور کرکے دانتوں کو موتیوں کی طرح چمکدار بنتادیتی ہے او رمسوڑؤں کا ورم اور زائد گوشت زائل ہوجاتا ہے

مسواک کی دیکھ بھال ترمیم

کوشش کریں کہ مسواگ تازہ ہو۔

مسواگ کے ریشے بھی موجود ہوں۔

جب مسواگ کے ریشے ختم ہوجائیں تو انھیں قینچی یا کسی چیز سے قطر کر تازیں حصہ نکال لیں تاکہ زیادہ فائدہ ہو۔

مسواک کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ آپ کے سنت پر عمل پیرا ہو رہے ہیں اس لیے مسواگ کے طبعی فوائد کے ساتھ اجر بھی ملے گا۔habibullaharticles.blogspot.com

فقہی احکام ترمیم

  • دائیں ہاتھ سے مسواک کی جائے۔[8]

مزید دیکھیے ترمیم

  • سنت
  • مسواک کے متعلق احادیث السواک ان اللہ یحب التوابین ویحب المتطہرین قال رسول اللہ ﷺ۔ الطہور شطر الایمان عَنْ عَائِشَةَ قَاَلتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: ''السِّوَاکُ مَطْھَرَةٌ لِّلْفَمِ مِرْضَاةٌ لِّلْرَّبِّ» (مسند امام شافعی، مسند احمد، سنن دارمی، سنن نسائی، بخاری) مسواک کے (دو فائدے ہیں) منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی رضا مندی۔"(مسند احمد) (لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلاةٍ) مع کل وضو/عند کل صلٰوۃ ومع کل وضوء /رواه البخاري (887) ومسلم (252) كَانَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ بَدَأَ بِالسِّوَاكِ(صحیح مسلم) كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ لِيَتَهَجَّدَ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاك۔" صحیح مسلم"یشوص"(ملنا۔ مذکورہ جگہ پر مطلب دانتوں کو ملنا۔) السواک یطیب الفم ویرضی الرب رواہ الطبرانی واسنادہ حسن السواک واجب وغسل الجمعۃ واجب رواہ ابو نعیم حدیث السواک شفاء من کل داعا الاالسام والسام الموت رواہ الدیلمی اربع من سنن المرسلین الحیاو تعطر و نکاح و سواک  رواہٗ احمد والترمذی والبیھقی

حوالہ جات ترمیم

  1. بيهقی، السنن الکبری، 1 : 38، حدیث: 158
  2. علامہ سید احمد طحطاوی حنفی (1233ھ): تحفۃ السلاک فی فضاہل السواک
  3. بہار شریعت، جلد5، ص132
  4. بيهقی، السنن الکبری، جلد1، ص38، حدیث : 158
  5. مسلم، الصحيح، کتاب الطهارة، باب السواک، جلد1 : ص 220، حدیث: 252
  6. رد المختار کے صفحہ 118
  7. صحيح البخاری معلقا، باب السواک الرطب واليابس للصائم وسنن النسائی، الطهارة، باب الترغيب فی السواک، ج: 5۔
  8. حافظ ابن حجر، شرح بخاری، ج1 ص135