مشوانی حسنی حسینی سادات کا اکثریت میں پشتو زبان بولنے والا قبیلہ ہے[1][2][3][4] اس قبیلے کے مورث سید سیف الدین احمد ہیں اور مورث اعلی سید محمد گیسو دراز ہیں۔[5] یہ قبیلہ افغانستان، غزنی، ایران، بھارت اور پاکستان میں کثرت سے سکونت پزیر ہے۔[3]

آمد و سکونت بہ کوہ سلیمان و تحقیق نسبی ترمیم

مشوانی قبیلہ کے جد سید بدر الدين مسعود ہوئے جو شیخ المشائخ سید محمد گیسو دراز اول کی نسل سے ہیں۔ بدر الدین مسعود کے فرزند شیخ المشائخ سید محمد الاکبر لقبش عبد الغفور معروف بہ کپور اول اوش سے کوہ سلیمان تشریف لائے اور تارن و بختیار و شیرانی پشتون قبائل کے رہائشی علاقے میں قیام کیا۔ آپ نے یہاں تبلیغ دین اور ترویج شریعت الہی کا کام کیا اور اہل طلب کو ولایت و معرفت عطا فرمائی۔[6]

خواجہ نعمت اللہ ہروی نورزئی اپنی کتاب مخزن افغانی میں اور شیر محمد خان گنڈاپور اپنی کتاب تواریخ خورشید جہان میں تاریخ سید محمد بیان کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے “عرب سے ایک سید بزرگ جو حسینی سید ہیں اور امام جعفر صادق کی اولاد سے ہیں کوہ سلیمان شیرانی کے علاقہ میں تشریف لائے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب علاقہ فتنۂ مغول کے زیر اثر تھا، آپ کی دعا سے اہل علاقہ کو فتنۂ مغول سے راحت ملی تو علاقہ کے سرداروں نے آپ کو اپنی بیٹیوں سے نکاح فرمانے کی دعوت دی۔ اہل علاقہ سرداروں کا تعلق پختون قوم کے تین قبائل کاکڑ، شیرانی اور کرانی سے تھا۔ آپ نے دعوت قبول فرمائی پس آپ نے ہر قبیلہ کی اک عورت سے شادی اور ان بیبیوں کے بطن سے آپکو چار لڑکوں کی ولادت ہوئی۔ سب سے بڑے بیٹے مشوانی کاکڑ قبیلہ کی بی بی سے جبکہ دوسرے بیٹے اشترانی کی والدہ شیرانی قبیلہ سے تھیں اور تیسرے اور چوتھے بیٹے بالترتیب ھنی اور ودرگ کی والدہ کرانی قبیلہ سے تھیں۔ ان کی اولادوں نے انھیں کا نام رکھا اور ایسے یہ سادات کرام یہاں سکونت پزیر ہوئے”[7] شیر محمد خان گنڈاپور نے مزید ان چاروں کی اعقاب و اولاد کے مشجرات بھی لکھے ہیں۔[8]

شیخ المشائخ سید محمد گیسو دراز نے کسی افغان عورت سے شادی نہیں کی، البتہ آپ کی اولاد سے سید محمد الاکبر بن بدرالدین براستہ اوش افغانوں کے علاقہ بلخ میں تشریف لائے وہاں سے غزنی چلے گئے۔ مشوانی قبائل سید محمد الاکبر ثانی بن بدرالدین کی اولادوں کے قبائل ہیں جو شیخ المشائخ سید محمد گیسو درز کی نسل سے ہیں اور انھوں نے کاکڑ خاندان کی بی بی سے شادی کی۔[6][5][2]

شجرۂ نسب مورث اعلی قبیلہ مشوانی زیل میں درج ہے:-

شیخ المشائخ سید محمد الاکبر العلویست ملقب بہ عبد الغفور معروف بہ کپور اول بن سید بدر الدین مسعود بن سید ظفرالدین محمد بن سید احمد سیف الدین بن سید جعفر بن ابو الحسین سید احمد بن ابو جعفر سید محمد گیسو دراز (الاول) بن سید عبد الرحمن بن سید قاسم الفقیہ بن سید محمد البطحانی بن سید قاسم الرئيس بن سید حسن الامیر بن سید زید الاکبر بن امام حسن السبط المجتبی بن علی بن ابی طالب[9][10][11][12][13][14]

مشوانی قبیلہ کی سکونت ترمیم

مشوانی قبائل قابل، بہادر، شجاع، سخی اور ایماندار لوگوں پر مشتمل ہے۔ کوہ سلیمان سے ان لوگوں نے وقت اور زمانہ کے ساتھ سیادت جاری رکھی اور خراسان کے مختلف علاقہ جات میں سکونت اختیار کی۔ عصر حاضر میں مشوانی قبائل پاکستان کے تمام صوبوں میں موجود ہیں اور اکثریت کے ساتھ خیبر پختونخوا میں سری کوٹ، مردان، دیر، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ میں موجود ہیں۔ پنجاب، پاکستان میں سرگودھا اور فیصل آباد میں قلیل تعداد میں موجود ہیں۔ سندھ میں نوابشاہ اور کراچی میں موجود ہیں۔ بلوچستان میں پنجپائی، ژوب، کوئٹہ، چمن اور پنجگور میں موجود ہیں[3]

افغانستان میں صوبہ کنڑ، صوبہ غزنی میں موجود ہیں۔ بھارت میں چندی گڑھ بنور اور دہلی میں موجود ہیں جبکہ ایران کے شہر زاہدان میں کثیر تعداد میں موجود ہیں۔[3]

بنوری قبیلہ کے مورث قطب الاقطاب شیخ سید آدم بنوری کا تعلق مشوانی قبیلہ سے تھا۔[6][5]

طایفہ جات ترمیم

مشوانی قبیلے میں کئی ذیلی طایفہ جات یا تپہ جات ہیں۔ قابل ذکر طایفہ جات درجہ ذیل ہیں:-

  • لودین: حسن علاؤ الدین بن عبد الغفور محمد الاکبر بن مسعود بن ظفر بن احمد بن گیسو دراز کی نسلیں
  • روغانی: جعفر بن مسعود بن ظفر بن احمد بن گیسو دراز کی نسلیں
  • حسین خیل یا سِین خیل: سید سلیمان شاہ بن سید حسین شاہ (مدفن سیرائی شریف سریکوٹ) کی نسلیں
  • گنجیاں: سید ہاشم شاہ (مدفون مکہ) برادر سید سلیمان شاہ از نسل گیسو دراز کی نسلیں۔
  • امانی خیل یا مانی خیل: امانت شاہ بن یعقوب بن محمد بن تفضل علی بن عبدلغفور معرف بہ کپور از نسل گیسو دراز کی نسلیں۔
  • باجی خیل: سید باجی شاہ بن یعقوب بن محمد بن تفضل علی بن عبد الغفور معروف بہ کپور از نسل گیسو دراز کی نسلیں۔
  • جانی خیل: جان شاہ بن یعقوب از نسل گیسو دراز کی نسلیں۔
  • ممد خیل:-محمد بن عبد الغفور معروف بہ پکور از نسل سید مسعود از نسل گیسو دراز کی نسلیں
  • کسور یا کسوڑ: ادریس بن یوسف بن محمد الاکبر از نسل گیسو دراز کی نسلیں۔
  • بنوری: سید آدم بنوری بن اسماعیل مشوانی از نسل گیسو دراز کی نسلیں۔

ان کے علاوہ دیگر شاخیں جو انہی شاخوں میں سے مزید بنی ذیل میں درج ہیں۔ سوائے باجی خیل کے تمام طایفہ جات میں ذیلی شاخیں موجود ہیں۔[15]

پٹھل، جلال خیل، بہالو خیل، نامدار خیل، ٹھیڑان یہ سب طایفہ امانی خیل میں شامل ہیں۔ صاحب خیل، مولہان یہ طایفہ حسین خیل میں ہیں۔ ان کے علاوہ احد زھی، مدیجی، اکا خیل، علی خیل، کانا خیل، جونہ خیل، عثمان خیل، کانڑی خیل، رستم خیل، میرو خیل، گلیزی، نور خیل، اخوند خیل، غزنی خیل، محمد خیل، ترک، باکر خیل، بارا خیل، بدور خیل، شینو خیل، اتو خیل۔

حوالہ جات ترمیم

  1. حیات مشوانی ج1، جمعہ خان مشوانی
  2. ^ ا ب تاریخ مرصع، استاد افضل خان خٹک
  3. ^ ا ب پ ت عمر خطاب شاہ، خطاب مشوانی، ص217
  4. سید یوسف شاہ، حالات مشوانی، ص101
  5. ^ ا ب پ شیخ سید آدم بنوری، نکات الاسرار
  6. ^ ا ب پ میر سید ثاقب عماد الحسینی، گلدستۂ عقائد و حقائق روحانی
  7. خواجہ نعمت اللہ ہروی، مخزن افغانی، 1610
  8. شیر محمد گنڈاپور، تاریخ خورشید جہاں، 1894
  9. شيخ الشرف العبيدلى۔ تهذيب الانساب۔ مخطوط 
  10. ابن طباطبا الحسنى۔ نهاية الاعقاب 
  11. زيد بن على البهيقى ابن فندق۔ لباب الانساب و القاب والاعقاب 
  12. اسماعيل الازورقانى۔ الفخرى فى انساب الطالبين 
  13. فخرالدين الرازى۔ الشجرة المباركه فى انساب الطالبين 
  14. جمال الدين احمد ابن عنبه۔ عمدة الطالب فى انساب ال ابى طالب 
  15. ورود سادات در افغانستان فی معارف الانساب و تحقیق، نسابہ محقق میر السید ثاقب عماد مشوانی