مُطالَعہ سے مراد پڑھنے اور جاننے کے ہیں۔ یہ کبھی باضابطہ بھی ہو سکتا ہے اور اتفاقی اور گذر وقت کا شوق بھی ہو سکتا ہے۔ اسکولی تعلیم، کالج کی تعلیم اور پی ایچ ڈی کی سطح کی تعلیم باضابطہ ہوتی ہے۔ ان مطالعوں کی ہر سطح کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے۔ روضۃ الاطفال یا اسکول کی پہلی جماعت کا عمومًا مقصد حرف شناسی، چند عمومی الفاظ سے واقفیت اور ہندسے جاننا ہوتا ہے۔ بعد کی جماعتوں میں نحو و صرف کے قواعد سے واقفیت، جملہ ساز، خطوط کا لکھنا، تقریر و عوامی گفتگو، نیز زبان پر عبور ہے۔ ریاضی میں محض اعداد اور گنتی سے شروع ہو کر جمع و منہائی، ضرب و تقسیم، الجبرا اور ہندسہ وغیرہ تک پہنچ سکتی ہے۔ اسی طرح سائنس میں محض چند ماحولیات کی معلومات سے شروع ہو کر کیمیا، طبیعیات، حیاتیات سے جڑی کئی معلومات پڑھائی جاتی ہیں۔ سماجی علوم میں بنیادی معاشرے اور ملک و دنیا سے شروع ہو کر سیاسیات، تاریخ اور جغرافیہ پڑھائی جاتی ہے۔ کالج کی سطح پر ان سب کی تفصیلی اور تخصیصی تعلیم ہوتی ہے۔ جبکہ پی ایچ ڈی میں کسی بھی شعبے کے کوئی ایک چھوٹے پہلو کی بہت زیادہ تفصیلی اور تحقیقی پڑھائی ہوتی ہے۔

شوقیہ مطالعات میں اخبارات، رسائل اور انٹرنیٹ ممکنہ وسائل ہیں۔ اس میں وہ سنجیدگی اور انہماک نہیں ہوتا اور نہ ہی اکثر کوئی باضابطگی اور تسلسل ہوتا ہے۔ حالانکہ ان کا بھی پی ایچ ڈی اور محقق لوگ بالتفصیل مطالعہ کرتے ہیں اور ان کو حوالے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ویکیپیڈیا بھی چونکہ ایک دائرۃ المعارف ہے، اس لیے اس کے اکثر مضامین باحوالہ ہیں۔