معدی امعائی حلقہ (gastrointestinal tract) اصل میں غذائی نالی (alimentary canal) ہی کو کہا جاتا ہے، ان دونوں الفاظ یا اصطلاحات میں جو بنیادی مفہوم کا فرق ہے اس کی وضاحت کے لیے اسی مضمون کا قطعہ بنام اصطلاحات دیکھیے۔ طب میں اس نام کو اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس اصطلاح سے بہت امراض و کیفیات کی جماعت بندی میں سہولت پیدا ہوجاتی ہے۔ معدی امعائی حلقہ کو یہ نام اس کے بنیادی حصوں یعنی معدہ اور امعاء یا آنت کی نسبت سے دیا جاتا ہے جبکہ حلقہ tract (ٹریکٹ) کو کہتے ہیں۔ یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ معدی امعائی حلقہ سے مراد اصل میں منہ، معدہ اور آنتوں سے بننے والی نالی کی ہوتی ہے۔ نظام انہضام کے لحاظ سے اس کی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے کہ وہ تمام اعضاء و غدود جو غذا کی ابتلاع (ingestion) یعنی معدہ میں داخل کرنے، ہاضمے (digestion) اور انجذاب (absorption) سے وابستہ ہوتے ہیں ملکر نظام ہاضمہ کہلاتے ہیں۔ ان میں منہ اور اس سے منسلک آلات (مثلا زبان، دانت وغیرہ)، بلعوم یا حلق اور پھر مرمی (oesophagus)، معدہ، چھوتی آنت، بڑی آنت تا آنت مستقیم تک کے اعضاء اور ان سے متعلق غدود (glands) شامل ہیں۔ یہ تمام اعضاء منہ سے شروع ہوکر مقعد یا شرجی (anus) تک ایک نالی کی صورت میں ترتیب پائے ہوئے ہوتے ہیں اسی لیے ان کو طعامی نالی، غذائی نالی (alimentary canal) بھی کہا جاتا ہے۔

معدی امعائی حلقہ یا غذائی نالی کا ایک خاکہ جس میں غذائی نالی کی ابتدا سے انتہا تک کے اعضاء اس ترتیب میں دیکھے جا سکتے ہیں؛ 1- مری 2- معدہ 3- چھوٹی آنت 4- بڑی آنت 5- مستقیم اور 6- مقعد۔ غذائی نالی بنانے والے ان چھ بڑے اعضاء کے علاوہ اس سے متصل اعضاء جگر اور لبلبہ بھی نمایاں ہیں۔

تعریف بہ زبان سہل ترمیم

انسان توانائی، حرارت اور حرکت حاصل کرنے اور جسمانی نشور نما کے لیے حاصل کرتا ہے۔ اور جو کچھ کھاتا ہے اسے چپانا جسم کے اندر تحلیل کرنا اور جذب کرنے تک کے تمام مراحل اور ان میں حصہ لینے والے اعضاء کو مشرکہ طور پر نظام انہضام کہتے ہیں۔ انسانی خوراک میں مختلف نشاستے(carbohydrates)، لحمیات (proteins)، حیاتین(vitamins) معدنیات (minerals)، روغنیات اور پانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان اشیا کا صرف ایک حصہ جزو بدن بنتا ہے۔ باقی ناقابل ہضم حصہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ ہاضمے کے فعل میں سب سے پہلے دانت غذا کو چبا کر باریک کرتے ہیں۔ اس باریک خوراک میں لعاب دہن خود بخود داخل ہو جاتا ہے۔ لعاب ایک ایسا صاف اور شفاف مادہ مائع ہے جو منہ کے اندر پیدا ہوتا ہے۔ خوراک کے ہضم کا عمل منہ سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ منہ سے چبائی جانے والی خوراک حلق سے پیچھے واقع سوراخ بلعوم (pharynx) میں داخل ہو کر نرغے میں داخل ہوتی ہے۔

بلعوم (حلق) ترمیم

بلعوم (pharynx) جس کو عام الفاظ میں حلق کہا جاتا ہے دراصل منہ اور ناک کے جوفوں کے پیچھے پایا جانے والا ایک ایک حصہ ہے جس کا جوف تقریباًًًً 12.5 سینٹی میٹر جسامت کا ہوتا ہے۔ یہ عضلات و جھلی (musculomemberanous) سے بنی ہوئی ایک تقریباًًًً مخروطی شکل کی نالی سی ہوتی ہے جس کا پیندا یوں سمجھیں کہ اوپر کو اور گردن نیچے کو جھکی ہوئی ہو۔ یہ سامنے کی جانب سانس کی نالی اور غذا کی نالی دونوں سے مشترک حصہ ہوتا ہے اور اسی طرح پچھلی جانب بھی یہ دواہم نظاموں (تنفسی اور غذائی) کی نالیوں کے سوراخوں میں کھلتا ہے۔

  1. رغامی یا ہوا کی نالی (Trachea)
  2. مری یا خوراک کی نالی (Esophagus)

معدہ ترمیم

حلق یا مری نالی شکم میں پہنچ کر معدے میں کھلتی ہے۔ معدہ خوراک کو اچھی طرح ہضم کرتا ہے۔ خوراک حلق میں نیچے اترتے وقت ہوا کی نالی(Trachea) کا سوراخ بند ہو جاتا ہے۔ خوراک اس سے اوپر سے گذر کر معدے تک چلی جاتی ہے۔ معدے کے اندر موجود غدود گیسٹرک گلینڈز معدے میں بناتے ہیں۔ گیسٹرک جوس شفاف بے رنگ مادہ ہے جس میں نمک کا تیزاب انتہائی قلیل مقدار میں شامل ہوتا ہے۔ گیسٹرک گلینڈز میں دو خامرے(Enzymes) پیپسلین (pepsin) اور رینلین(rennin) ہوتے ہیں۔ معدے کے پٹھے پھیل اور سکڑ کر خوراک کو اچھی طرح ہلاتے جلاتے ہوئے اس میں عرقِ معدہ(bile) شامل کرتے ہیں۔ جس سے خوراک ہضم رفیق کیموس کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ خوراک معدے میں پہنچنے کے تقریباًًًً 3 گھنٹے کے بعد کیموس میں بدلتی ہے۔ ایک نارمل انسان کا معدہ تقریباًًًً 24 گھنٹوں میں تقریباًًًً 8 کلو گیسٹرک جوس بناتا ہے۔

معدے کے خامرے ترمیم

پیپسلین(pepsin) نامی خامرہ(enzyme)۔ خوراک میں شامل حیاتین(vitamin) پر نمک کے تیزاب(Nitric Acid) کی موجودگی میں اثر کرتا ہے۔ جس سے حیاتین (vitamin)پیٹیونز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ جس پر آنتوں(Intestine) کے خامرے(Enzymes) براہ راست اثر ڈالتے ہیں۔ انہی اجزا کی مدد سے خوراک انتڑیوں میں جذب ہو جاتی ہے۔ معدے میں موجود رینلین نامی خامرہ(Enzyme) صرف دودھ کے پروٹین پر اثر کرتا ہے۔ حیاتین(vitamin) سے پیدا ہونے والا مادہ جسم کو توانائی پہنچاتا ہے۔ نشاستے(Carbohydrates) میں شامل چربی اور تیل کے اجزا خوراک چھوٹی آنت(The Small Intestine) میں داخل ہو جاتی ہے۔

چھوٹی آنت ترمیم

گچھے کی شکل کی لمبی سی ٹیوب چھوٹی آنت کہلاتی ہے۔ جو بڑی آنت(The Large Intestine) تک جاتی ہے۔ چھوٹی آنت میں تین مختلف قسم کے عرق خوراک ہضم میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ لبلبے کا عرق چھوٹے چھوٹے غدودوں(glands) سے نکلتا ہے۔ خوراک آنتوں کی دیواروں سے گزرتی ہوئی دودھیا مادے میں تبدیل ہو کر خون میں جذب ہو جاتی ہے۔ چھوٹی آنت کو اگر کھول کر سیدھا کیا جائے تو اس کی لمبائی 21 فٹ بنتی ہے۔