معصومین کا قتل عام بائبل میں مذکور ولادت مسیح کے وقت ایک قتل عام کا واقعہ ہے جس میں یہودیوں کے مقرر کردہ رومی بادشاہ ہیرودیس کے حکم پر طفل کشی کی گئی تھی۔ متی کی انجیل کے مطابق، [1]جب ہیرودیس نے دیکھا کہ نجومیوں نے اُسے دھوکا دیا ہے تو اُسے سخت غصہ آیا اور اُس نے حکم دیا کہ بیت اللحم اور اُس کے اِردگِرد کے سارے علاقوں میں دو سال یا اِس سے کم عمر کے سب لڑکوں کو مار ڈالا جائے۔ اُس نے اِس عمر کا حساب اُس تاریخ سے لگایا جب نجومیوں نے پہلی بار ستارے کو دیکھا تھا۔ اِس طرح وہ بات پوری ہوئی جو یرمیاہ نبی نے کہی تھی کہ ”رامہ میں رونے دھونے اور ماتم کی آواز سنائی دے رہی ہے۔ راخل اپنے بچوں کے لیے رو رہی ہے اور تسلی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے کیونکہ اُس کے بچے نہیں رہے۔“[2]

معصومین کے قتل عام، کی منظر کشی۔

یوم تہوار ترمیم

”پاک معصومین“ کو ابتدائی مسیحی شہداء میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ سنہ 485ء میں ان کی یاد میں پہلی دفعہ مغربی کلیسیا میں ان کا یوم تہوار منایا گیا۔ ان کی یاد میں ابتدائی منعقدہ تہواروں کا تعلق کہیں نہ کہیں 6 جنوری کے تہوار عید ظہور خداوند سے ہے کیونکہ پروڈنٹیس (کیتھولک شاعر) نے عید ظہور خداوند کے مناجات میں معصومین کا تذکرہ کیا۔ لیو نے عید ظہور خداوند کے موقع پر خطبوں میں معصومین کے متعلق کہا۔ روسپی کے فلجنٹیس نے بھی ایک خطبہ دیا جس کا نام De Epiphania, deque Innocentum nece et muneribus magorum ("عید ظہور خداوند پر اور معصومین کے قتل اور مجوسیوں کے تحائف پر") تھا۔

آج یوم معصومین پاک یا چلڈرماس کے تہوار کی تاریخ مختلف ہے۔ مغرب کے سریانی (سریانی راسخ الاعتقاد کلیسیا، ملنکارا کیتھولک کلیسیا اور مارونی کلیسیا) 27 دسمبر اور مشرق کے سریانی (کلدانی کیتھولک کلیسیا اور ملنکارا کیتھولک کلیسیا) 10 جنوری کو یہ تہوار مناتے ہیں، جبکہ کلیسیائے انگلستان، لوتھری کلیسیا اور رومن کیتھولک کلیسیا 28 دسمبر کو معصومین کی یاد میں تہوار مناتے ہیں۔ مغربی مسیحی فرقے چلڈرماس کو عشرہ کرسمس کے چوتھے دن مناتے ہیں۔ مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا میں معصومین کو 29 دسمبر کو یاد کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. بائبل:عہد نامہ جدید، متی باب 2 آیت 16-18
  2. بائبل:عہد نامہ قدیم، یرمیاہ باب 15 آیت 31

بیرونی راوبط ترمیم