معلومات کا دور (انگریزی: Information Age) کمپیوٹر کا دور، برقی دور یا جدید ذارئع ابلاغ کا دور اکیسویں صدی کا ایک تاریخی دور ہے جس میں دنیا صنعتی انقلاب کی پیداوار روایتی صنعت سے معیشت پر مبنی اطلاعاتی طرزیات کی جانب منتقل ہوتی ہے۔ یہ تبدیلی بہت تیز اور حیران کن ہے اور برقی ایجادات پر مبنی ہے۔ برقی ایجادات یا معلومات کے دور کے بانیان میں ولیم شاکلی، والٹر ہاوزر اور جان بردین ہیں جنھوں نے جدید ٹیکنالوجی اور بنیادی ٹرانسسٹر کو ایجاد کیا۔[1]اقوام متحدہ عوامی انتظامی نیٹ ورک کے مطابق کمپیوٹر اور اس سے متعلق ایجادات اور ترقیوں کو معیشت سے جوڑنے کے بعد ہی معلومات کے دور کا آغاز ہوا۔[2] روزمرہ زندگی میں ٹیکنالوجی سماجی تنظیموں کی وجہ سے معلومات اور مواصلات کی تجدید کاری ممکن ہو سکی اور یوں سماج نئے دور میں داخل ہو گیا۔[3][تصدیق کے لیے حوالہ در کار]

ترقی ترمیم

کتب خانوں کی توسیع ترمیم

 
معلومات کے دور (برقی تحریک) کی 1968ء تا 2017ء کی اہم تاریخوں کا خط زمانی

فریمینٹ رائڈر نے 1945ء میں حساب لگایا کہ اگر مناسب مقدار میں جگہ مہیا ہوتی رہے تو ہر 16 سال میں کتب خانوں کی تعداد دوگنی ہو جائے گی۔[4] ان کا ایک اہم کارنامہ ضخیم کتابوں اور بھاری بھرکم جلدوں کو انالاگ مائکرو تصاویر میں منتقل کرنا ہے جسے دیگر کتب خانوں اور یونیورسٹیوں کا حسب ضرورت مہیا کیا سکتا تھا۔ انھیں اس وقت برقی ٹیکنالوجی کا اندازہ نہیں تھا یا انھوں نے برقی ٹیکنالوجی کا مستقبل اتنا تابناک نہیں سمجھا جو بعد کی دہائیوں میں کرانالاگ مائکروفارم کو برقی امیجنگ اور قابل انتقال میڈیا میں تبدیل کرنے والا تھا۔ خودکار اور مضبوط برقی ٹیکنالوجی نے معلومات کی نشر اشاعت کو برق رفتاری عطا کی۔ مور کاقانون 1965ء میں بنا تھا، اس کے مطابق ڈینس انٹیڈگریٹد سرکٹ میں ٹرانسسٹرکی تعداد ہر سال دوگنی ہوجائے گی۔[5]

معلومات کی ذخیرہ اندوزی ترمیم

دنیا میں معلومات کو جمع کرنے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 1986ء میں 2.6 ایکسا بائٹ تھی جو 1993ء میں 15.8 ایکسا بائٹ ہو گئی۔ 2000ء میں 54.5 اور 2007ء میں 295 ایکسا بائٹ تھی۔ ایک ابدازہ کے مطابق 1986ء میں 730 ایم بی کی ایک سی ڈی روم یعنی 539 فی نفر، 1993ء میں 4 سی ڈی روم، 2000ءمیں 12 سی ڈی روم اور 2007ء میں 61 سی ڈی روم فی کس معلومات جمع کرنے کی صلاحیت فی الحال دنیا میں موجود ہے۔[6] ایک عمومی اندازی لگایا گیا ہے کہ 2014ء میں معلومات کو جمع کرنے کی صلاحیت 5 زیٹا بائٹ ہو گئی ہے۔[7]

ڈاٹا کی ذخیرہ اندوزی میں برق رفتار ترقی ترمیم

مور کا قانون کہتا ہے کہ برقی ڈاٹا کی ذخیرہ اندوزی غیر معمولی تیزی سے ترقی پزیر ہے۔ کرائیڈر کا قانون بھی تقریباً یہی بات کہتا ہے۔[8][9][10][11][12]

معلومات کی ترسیل ترمیم

ون وے بروڈ کاسٹ کے ذریعے دنیا کی ٹیکنالوجی کی معلومات وصول کرنے کی صلاحیت 1986ء میں 432 میگا بائٹ تھی۔ 1993ء میں یہ صلاحیت 715 ایکسا بائٹ ہو گئی۔ 2000ء میں 1.2 زیٹا بائٹ اور 2007ء میں 1.9 زیٹا بائٹ ہو گئی۔ اتنی جانکاری تقریباً یومیہ 174 اخباروں کے برابر ہے۔[6] ٹو وے ٹیلی کمیونیکیشن کے ذریعے معلومات ترسیکل کرنے کی صلاحیت 1986ء میں 281 پیٹا بائٹ، 1993ء میں 471 پیٹا بائٹ، 2000ء میں 2.2 ایکسا بائٹ اور 2007ء میں 65 ایکسا بائٹ تھی۔ یہ یومیہ 6 اخباروں کے برابر ہے۔ [6] 1990ء کی دہائی میں معلومات کی ترسیل کا استعمال گھر اور تجارت میں کیا جانے لگا۔ ٹیکنالوجی نے اتنی تیزی سے ترقی کی کہ 1997ء میں $3000 کا بکنے والا کمپیوٹر ایک سال بعد $2000 کا بکنے لگا اور اس کے ایک سال بعد اس کی قیمت محض $1000 رہ گئی۔

ٹیکنالوجی اور معاشیات ترمیم

انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی نے بڑی سرعت رفتاری سے ترقی اور کمپیوٹر، انٹرنیٹ، مواصلاتی سیارے، فائبر تار اور دیگر برقی آلات معاشیات کا جزءلاینفک بن گئے۔ مائکرو کمپیوٹر کو بنایا گیا اور کئی تجارتی میدانوں نے خود کو برقی آلات کا عادی بنا لیا۔

روزگار اور تقسیم آمدنی پر اثر ترمیم

انفارمیشن کے دور میں کام کاج کئی معنوں میں بدل گیا ہے۔ اب یہ حال ہو گیا ہے کہ وہ ملازمین جو بآسانی خود کار طریقے سے کسی کام کو انجام دیتے ہیں انھیں مشکل کام کو خودکار طریقے سے کرنے کہ راہ تلاش کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ ۔[13] پھر عالمی بازار میں ملازمین کو مسابقہ کرنے کو کہا جاتا ہے اور بالآخر ملازمین کی جگہ کمپیوٹر کو نصب کر دیا جاتا ہے اور کام کو زیادہ آسانی اور کم وقت میں کر دیتا ہے۔ یہ صنعتی کاروبار مین ایک اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے جس کا حل فی الحال تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Castells Manuel (1996)۔ The information age : economy, society and culture۔ Oxford: Blackwell۔ ISBN 978-0-631-21594-3۔ OCLC 43092627 
  2. Randy Kluver۔ "Globalization, Informatization, and Intercultural Communication"۔ اقوام متحدہ عوامی انتظامی نیٹ ورک۔ 19 جولا‎ئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اپریل 2013 
  3. Hilbert, M. (2015)۔ Digital Technology and Social Change [Open Online Course at the University of California] (freely available)۔ Retrieved from https://canvas.instructure.com/courses/949415
  4. Rider (1944)۔ The Scholar and the Future of the Research Library۔ New York City: Hadham Press 
  5. "Moore's Law to roll on for another decade"۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2011۔ Moore also affirmed he never said transistor count would double every 18 months, as is commonly said. Initially, he said transistors on a chip would double every year. He then recalibrated it to every two years in 1975. David House, an Intel executive at the time, noted that the changes would cause computer performance to double every 18 months. 
  6. ^ ا ب پ Martin Hilbert، Priscila López (2011)۔ "The World's Technological Capacity to Store, Communicate, and Compute Information"۔ Science (بزبان انگریزی)۔ 332 (6025): 60–65۔ Bibcode:2011Sci.۔۔332.۔۔60H تأكد من صحة قيمة |bibcode= length (معاونت)۔ ISSN 0036-8075۔ PMID 21310967۔ doi:10.1126/science.1200970 
  7. Michael R. Gillings، Martin Hilbert، Darrell J. Kemp (2016)۔ "Information in the Biosphere: Biological and Digital Worlds"۔ Trends in Ecology & Evolution۔ 31 (3): 180–189۔ PMID 26777788۔ doi:10.1016/j.tree.2015.12.013 
  8. "The Exponential Growth of Data"۔ 2017.
  9. John Gantz and David Reinsel. "The digital universe in 2020: Big Data, Bigger Digital Shadows, and Biggest Growth in the Far East" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ emc.com (Error: unknown archive URL)۔ دسمبر 2012.
  10. Lauro Rizzatti. "Digital Data Storage is Undergoing Mind-Boggling Growth"۔ EE Times. 2016.
  11. "The historical growth of data: Why we need a faster transfer solution for large data sets"
  12. Max Roser and Hannah Ritchie. "Technological Progress"۔[بالواسطہ حوالہ]
  13. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔