مغفور احمد اعجازی

بھارتی شاعر

مغفوراحمد اعجازی (1900ء – 1966ء) بہار سے تعلق رکھنے والے بھارتی سیاست دان تھے۔ اعجازی 3 مارچ 1900ء کو ضلع مظفرپور کے بلاک سکرا کے گاؤں دلیولی میں پیدا ہوئے[1]۔ ان کے والد مولوی حفیظ الدین حسین اور دادا حاجی امام بخش زمیندار تھے۔ ان کی والدہ کا نام محفوظ النساء تھا۔ ان کے نانا ریاست حسین سمیتری کے مشہور وکیل تھے۔[2]

مغفور احمد اعجازی
ڈاکٹر مغفور احمد اعجازی

معلومات شخصیت
پیدائش 3 مارچ 1900(1900-03-03)
مظفرپور، India
وفات 26 ستمبر 1966(1966-90-26) (عمر  66 سال)
مظفرپور، India
قومیت بھارتی
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاسی اور سماجی کارکن
وجہ شہرت بانی آل انڈیا جمہور مسلم لیگ اور اردو زبان کی تحریک کے پرچم بردار
دستخط
 

ابتدائی تعلیم ترمیم

اعجازی نے سب سے پہلے مذہبی تعلیم کے لیے مدرسہ امدادیہ اور پھر نارتھ بروکی زلااسکول میں داخلہ لیا لیکن ان کو وہاں سے رولا ایکٹ کے مقابل آنے پر نکال دیا گیا۔ انھوں نے پوسا ہائ اسکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور بی این کالج پٹنہ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے داخل ہوئے۔[3]

نکاح ترمیم

اعجازی کی شادی اپنے ماموں مولوی عبد القاسم کی بیٹی عزیز الفاطمہ سے ہوئی۔[3] ان کی شادی میں کھڈی کا رواج چلا جس کے بعد دولہا دلہن کے لیے ہاتھ پر بنے کھڈی کے کپڑے پہننے کا رواج بن گیا۔

نکاح کے بعد انھوں نے آزادی کی جدوجہد کے لیے عوامی اجلاس میں شمولیت اختیار کی۔

تحریک جنگ آزادی ترمیم

اعجازی نے تعلیم کو خیر باد کہا اور 1921ء میں مہاتما گاندھی کے ساتھ عدم تعاون کی تحریک میں حصہ لیا۔[3] آزادی کی تحریک کے تمام واقعات میں فعال حصہ لینے کے بعد انھوں نے انگریزی لباس اور مضامین کا مقاطعہ کر دیا۔ اپنی انفرادی حیثیت میں سیتا گڑھ میں سائمن کمیشن اور حزب اختلاف کی مخالفت کی۔

انھوں نے رضاکاروں، رامیان مینڈلی، چرکھا سمیتی اور قانون نجات وغیرہ منظم کر کے برطانوی راج کے خلاف عوام کو متحرک کیا اور موٹھیا تحریک کے ذریعے آزادی جدوجہد کے لیے فنڈ جمع کیا۔ موٹھیا کا مطلب ہے ہر کھانے کی تیاری سے پہلے آزادی کے فنڈ کے لیے مٹھی بھر کھانا الگ کرنا۔

اعجازی کے دائرہ کار میں شمالی بہار تھا۔ وہاں ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا۔ انھوں نے اپنی بہن سے موٹھیا کا مطالبہ کیا۔ ان کی بہن کے انکار پر انھوں نے کھانا تو ایک طرف، پانی پینے سے بھی منع کر دیا یہاں تک کہ ان کی بہن نے موٹھیا کے لیے فنڈ نکال کر دیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے اصول کے کتنے پکے تھے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Mohammad Sajjad۔ "Maghfur Aijazi: A freedom-fighter and a builder of Indian democracy"۔ TwoCircles.net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2015 
  2. مغفور احمد اعجازی، مجاہد آزادی اور ہندوستانی جمہوریت کے معمار[مردہ ربط]
  3. ^ ا ب پ مغفور احمد اعجازی – قومی آواز