عمرانیات میں مقبولیت (انگریزی: Popularity) ایک پیمانہ ہے کہ کوئی شخص، خیال، جگہ، چیز یا کوئی تصور کس درجہ پسند کیا جاتا ہے یا اسے دوسروں کی جانب سے سراہا جاتا ہے۔ پسند کرنا جوابی پسند کرنے، بین شخصی کشش یا اسی طرح کے عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ سماجی موقف تغلب، برتری یا اسی طرح کے عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ مثلًا ایک نیک طینت شخص کو ممکن ہے کہ پسند کے قابل سمجھا جائے اور اسی وجہ سے وہ دوسرے لوگوں کے مقابلے زیادہ مقبول لگے اور ایک دولت مند شخص بر تر سمجھا جائے اور اس وجہ سے وہ کسی دوسرے شخص سے زیادہ مقبول ہو۔

بین شخصی مقبولیتوں کی دو بنیادی قسمیں ہیں: متصورہ مقبولیت اور سماجی پیمانے پر ثابت مقبولیت۔ متصورہ مقبولیت کی پیمائش لوگوں سے استفسار کر کے کی جاتی ہے کہ کون لوگ بے حد مقبول ہیں یا سماجی طور پر کون لوگ بے حد اہم سمجھے جاتے ہیں۔[1] سماجی پیمانے پر ثابت مقبولیت کی پیمائش ان تعلقات سے کی جاتی ہے جو کوئی شخص کسی گروہ کے اشخاص کے ساتھ رکھتا ہے۔ ایک شخص ممکن ہے کہ بہت زیادہ متصورہ مقبولیت رکھے مگر وہ سماجی پیمانے پر ثابت مقبولیت کے میزان پر کھرا نہ اترے اور ایک شخص سماجی پیمانے پر ثابت مقبولیت بہت زیادہ رکھ سکتا ہے مگر متصورہ مقبولیت میں میزان پر کھرا نہ اترے۔

نئے تجربوں کی مقبولیت ترمیم

مقبولیت کے لیے یہ ضروری نہیں کہ لوگوں وہی گھسے پٹے تجربے یا کام کریں۔ کئی بار نئی کوششیں بھی عوام میں مقبولیت کا درجہ پاتی ہیں۔ بیسویں صدی کے اردو ادب میں طنز ومزاح کو خوب مقبولیت حاصل ہوئی جس کے نتیجے میں طنز و مزاح کی کئی کتابیں بھی منظرعام پرآئیں۔جن میں شعری اور نثری مجموعہ شامل ہیں، مزاحیہ شعرا نے طنزومزاحیہ شاعری کے ذریعہ خوب داد وتحسین حاصل کی۔ جن میں دکن سے قابل ذکر اعجاز حسین کھٹا، سرور ڈنڈا، سلیمان خطیب، گلی نلگنڈوی ، حمایت اللہ ، پاگل عادل آبادی ، غوث خواہ خواہ، شمشیر کوڑنگلی کے نام قابل ذکر ہیں۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Ellison, Steinfield, Lampe N. B., C., C. (2007)۔ "The Benefits of Facebook "Friends:" Social Capital and College Students' Use of Online Social Network Sites. Journal of Computer-Mediated Communication"۔ Journal of Computer‐Mediated Communication۔ 12: 1143–1168 
  2. "شعری مجموعہ ناگفتہ بہ (طنز و مزاح)"۔ 28 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2019